مارخور صرف ایک جانور نہیں، یہ ہماری قومی غیرت، بقاء، اور فطری خوبصورتی کا نشان ہے، ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 مئی2025ء) مارخور صرف ایک جانور نہیں، یہ ہماری قومی غیرت، بقاء، اور فطری خوبصورتی کا نشان ہے، اس کی حفاظت دراصل پاکستانی شناخت کی حفاظت ہے۔اس دن کو عالمی سطح پر منانے کا اعزاز پاکستان کے حصے میں آنا، اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم بطور قوم قدرتی وسائل کی اہمیت اور ماحولیات کے تحفظ سے آگاہ ہو چکے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اپنے عوامی ڈیرہ کوبے چک میں مارخور کے پہلے عالمی دن کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سابق وفاقی وزیر نے اپنے خطاب میں چیف آف آرمی سٹاف، فیلڈ مارشل، غازی حافظ سید عاصم منیر کے کردار کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہما رے سپہ سالار جیسے محب وطن، باکرداراور نڈر کی قیادت کا نتیجہ ہے کہ آج پاکستان دنیا بھر میں قدرتی ورثے کے تحفظ، قومی یکجہتی اور ماحولیاتی قیادت کے میدان میں ایک بلند مقام حاصل کر چکا ہے۔(جاری ہے)
سپہ سالار کی روحانی بصیرت، عسکری حکمتِ عملی، اور حب الوطنی پر مبنی وژن نے قوم کو صرف سرحدوں ہی نہیں، نظریاتی و فکری محاذوں پر بھی مضبوط کیا ہے۔اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ مارخور جیسے قومی جانور کی حفاظت اسی جذبے کا تسلسل ہے جو پاکستان کی عسکری قیادت کی طرف سے ایک "گرین پاکستان" کی جانب اٹھایا گیا قدم ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما قاضی انور کی پارٹی قیادت پر تنقید
—فائل فوٹوپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما قاضی انور نے پارٹی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ ٰعلی امین گنڈاپور کو فوجی شہداء کے جنازوں میں شرکت کرنی چاہیے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہوتا تو فوجی جوانوں کے جنازوں میں پہنچ جاتا، پی ٹی آئی کی قیادت سے میں مطمئن نہیں ہوں تو عوام کیسے مطمئن ہو گی؟
قاضی انور کا کہنا ہے کہ پچھلے 6 ماہ سے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہو رہی، میں 3 بجے تک انتظار کرتا ہوں، پھر واپس چلا جاتا ہوں
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ علی امین گنڈاپور ہمارے وزیراعلیٰ ہیں، سوشل میڈیا پر اسے غدار کہا جاتا ہے، اگر وہ غدار ہیں تو اس کی حکومت کی اہمیت کیا رہ جاتی ہے، پتہ نہیں کون یہ پروپیگنڈا کرتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ اچھے وکیل ہیں، وکیل میں اور سیاسی میدان سے آئے سیاستدان میں بہت فرق ہے، مجھے ان کی ایمانداری پر نہیں لیکن سیاسی سوجھ بوجھ پر شک ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کی سپورٹ کے بغیر نہ کوئی جدوجہد ہوتی ہے نہ انقلاب آتا ہے، جب تک پی ٹی آئی کی قیادت میدان میں نہیں آئے گی تو عوام کیسے نکلے گی، قیادت کا دیانتدار ہونا ضروری ہے، لوگ ایماندار قیادت کے پیچھے نکلتے ہیں۔
قاضی انور کا یہ بھی کہنا تھا کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں پیدا ہونے والے حالات اب سنبھالنا مشکل ہے، دہشت گرد فوج کے راستے میں بارود ڈالتے ہیں۔