شام کے عبوری صدر احمد الشرع غیرمتوقع دورے پر ترکیہ پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
ترک صدر طیب اردوان سے شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے استنبول میں ایک ملاقات کی جس کے دوران دونوں رہنماؤں نے امریکی پابندیوں کے خاتمے کو حصلہ افزا قرار دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شام کے عبوری صدر احمد الشرع غیرمتوقع اور اچانک استنبول دورے پر پہنچ گئے۔
جہاں شامی صدر کی ترک صدر سے دو بدو ملاقات ہوئی۔ یہ دورہ اُس کیا گیا جب حال ہی امریکی صدر نے شام پر عائد اقتصادی پابندیاں ہٹانے کا اعلان کیا ہے۔
ملاقات میں ترک انٹیلیجنس ایجنسی (MİT) کے سربراہ ابراہیم کالن، وزیر خارجہ حکان فدان، وزیر دفاع یشار گولر، اور شامی وزیر خارجہ اسد حسن شیبانی بھی شریک تھے۔
ترک صدر نے اس موقع پر یورپی یونین اور امریکا کی جانب سے شام پر عائد پابندیوں میں نرمی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔
ترکیہ کے صدر طیب اردوان نے شام کی علاقائی سالمیت کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے اسرائیلی فوج کی شامی سرزمین پر موجودگی کی جانب توجہ دلائی۔
ترک صدر نے شام میں عسکریت پسندوں اور جیل میں قید القاعدہ و داعش کے جنگجوؤں سے متعلق بھی گفتگو کی۔
شام کے صدر احمد الشرع نے نیک خواہشات پر ترک صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین اور امریکی پابندیاں اٹھانے میں ان کی اہم معاونت اور کوششیں قابلِ قدر ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس کے اختتام پر شام کے باغی گروہوں نے احمد الشرع کی قیادت میں بغاوت کرتے ہوئے بشار الاسد کے طویل آمرانہ دور کا خاتمہ کردیا تھا۔
بشار الاسد حکومت چھوڑ کر اہل خانہ کے ہمراہ روس فرار ہوگئے تھے اور تاحال وہی مقیم ہیں۔
جس کے بعد شام میں ایک نگراں حکومت قائم کی گئی جس نے 29 جنوری کو احمد الشرع کو ملک کا عبوری صدر مقرر کیا تھا۔
احمد الشرع عبوری صدر بننے کے بعد سعودی عرب کا دورہ کیا جہاں ولی عہد محمد بن سلمان نے ان کی ملاقات صدر ٹرمپ سے بھی کروائی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صدر احمد الشرع شام کے
پڑھیں:
ٹرمپ تاریخی دورے پر برطانیہ پہنچ گئے، شاہانہ استقبال، احتجاجی مظاہرے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن:۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے تاریخی سرکاری دورے پر لندن پہنچ گئے، جہاں ان کا شاہانہ استقبال کیا گیا، برطانوی وزیراعظم کو دورے سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل ہونے کی امید ہے، ٹرمپ کے خلاف ونڈسر میں مظاہرے بھی کیے گئے، پولیس نے کئی مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر اپنی اہلیہ کے ہمراہ تاریخی سرکاری دورے پر برطانیہ پہنچ گئے، لندن کے ایئرپورٹ سے ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا برطانوی شاہی خاندان کی رہائش گاہ وِنڈسر کیسل پہنچے، جہاں بادشاہ چارلس، ان کی اہلیہ کوئن کمیلا، ولی عہد شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ کیتھرین نے ان کا استقبال کیا، اس کے بعد قلعے کے احاطے میں ایک بگھی کی سواری ہوئی۔سب سے پہلے ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا کا استقبال بادشاہ کے بڑے بیٹے شہزادہ ولیم اور کیتھرین نے کیا، جنہیں صدر نے بہت خوبصورت کہا۔بعد میں بادشاہ چارلس اور کوئن کمیلا ٹرمپ جوڑے کے ساتھ بگھی کی سواری میں شامل ہوئے، جہاں راستے کے دونوں جانب 1,300 برطانوی فوجی اہلکار کھڑے تھے۔
صدر نے بادشاہ سے بات چیت اور مسکراہٹ کے تبادلے کے بعد سرخ یونیفارم اور بئیرسکن ہیٹس پہنے فوجیوں کا معائنہ کیا۔ ٹرمپ سینٹ جارج چیپل بھی جائیں گے جہاں ملکہ الزبتھ کی آخری آرام گاہ ہے، وہی ملکہ جنہوں نے 2019 میں ان کے پہلے سرکاری دورے پر ان کی میزبانی کی تھی، ٹرمپ وہاں ان کی قبر پر پھولوں کی چادر چڑھائیں گے۔ ایک فضائی پریڈ بھی ہوگی جس میں برطانوی اور امریکی ایف35 فوجی طیارے شامل ہوں گے، جو امریکا-برطانیہ دفاعی تعاون کی علامت ہیں، اس کے بعد ایک شاندار ضیافت ہوگی جس میں بادشاہ اور صدر دونوں خطاب کریں گے۔
لندن میں برطانیہ کے سرکاری نشریاتی ادارے بی بی سی کے مرکزی لندن ہیڈکوارٹر کے باہر مظاہرین نے صدر ٹرمپ کے دورے کے خلاف احتجاج کیا، مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر No to Trump اور Stop arming Israel کے نعرے درج تھے۔خیال رہے کہ لندن میں اسٹاپ دی ٹرمپ کولیشن کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے 1600 اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔دارالحکومت میں عام لوگ اس دورے کے بارے میں ملے جلے خیالات رکھتے ہیں، کچھ دعوت پر برہمی کا اظہار کر رہے ہیں تو کچھ اسے ہوشیار سیاست اور برطانیہ کی نرم طاقت کا اچھا استعمال سمجھ رہے ہیں۔