واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 24 مئی ۔2025 )امریکی وزارت خزانہ نے شامی صدر احمد الشرع اور وزیر داخلہ انس الخطاب پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اسی طرح مرکزی بینک، دیگر کئی بینکوں، سرکاری تیل و گیس کمپنیوں، وزارتوں، شامی فضائی کمپنی، نشریاتی و ٹیلی ویژن اور اللاذقیہ و طرطوس کی بندرگاہوں پر بھی پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں.

قبل ازیںامریکی وزارتِ خزانہ نے ایک فوری فیصلے کے تحت شام پر عائد پابندیاں نرم کرنے کا اعلان کیا تھاتاہم چند گھنٹوں کے بعدوزارت نے اپنے ایک اور بیان میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے مطابق شام پر عائد پابندیاں ختم کردی گئی ہیں.

(جاری ہے)

عرب نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی وزارت نے کہا کہ اس فیصلے سے شام میں نئی سرمایہ کاریاں اور نجی شعبے کی نئی سرگرمیوں کی راہ ہموار ہو گی یہ فیصلہ ہمارے غیر ملکی شراکت داروں اور اتحادیوں کو شام میں سرمایہ کاری کی اجازت دے گا وزارت نے اس امر کی بھی تصدیق کی کہ یہ فیصلہ شام پر سے پابندیاں اٹھانے کے لیے امریکی کوششوں کے ایک وسیع تر اقدام کی پہلی کڑی ہے.

امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ شام کو ایک پر امن اور مستحکم ملک بننے کے لیے کام جاری رکھنا چاہیے اس امید کے ساتھ کہ آج کے اقدامات اس ملک کو ایک روشن، خوش حال اور مستحکم مستقبل کی طرف لے جائیں گے . دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اپنے بیان میں اعلان کیا کہ انہوں نے ”سیزر سیریا سویلین پروٹیکشن ایکٹ“ کے تحت شام پر عائد پابندیوں سے 180 دن کی مدت کے لیے استثنا جاری کیا ہے اس کا مقصد یہ ہے کہ یہ پابندیاں سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں، اور بجلی، توانائی، پانی، صحت کی سہولیات اور انسانی امداد کی کوششوں میں آسانی پیدا ہو.

انہوں نے کہا کہ آج کے اقدامات صدر کے وژن کے مطابق شام اور امریکہ کے درمیان ایک نئے تعلق کی طرف پہلا قدم ہیں یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ٹرمپ نے 13 مئی کو یہ کہا تھا کہ انہوں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی درخواست پر شام پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے انہوں نے ریاض سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فیصلہ شہزادہ محمد بن سلمان سے اس معاملے پر گفتگو کے بعد کیا ہے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے 20 مئی کو اعلان کیا تھاکہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے سابق صدر بشار الاسد کے دور سے عائد اقتصادی پابندیاں اٹھانے پر اتفاق کر لیا ہے.

اقوامِ متحدہ کے سابقہ اندازوں کے مطابق شام کو تعمیر نو کے لیے 400 ارب ڈالر درکار ہوں گے خصوصاً اس حال میں کہ ملک بھر میں ہزاروں عمارتیں منہدم ہو چکی ہیں، کئی علاقے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، اور بجلی سمیت دیگر شعبے سالہا سال کی جنگ کی وجہ سے برباد ہو چکے ہیں ماضی میں القاعدہ اور داعش سے وابستہ رہنے والے احمد الشرع سے ریاض میں 37 منٹ طویل ملاقات کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ میرے خیال میں ان میں صلاحیت ہے امریکہ کی جانب سے احمد الشرع کے سر کے لیے ایک کروڑ ڈالر کا انعام دسمبر میں ہی ختم کیا گیا تھا‘شام کے عبوری صدرکی سربراہی میںہیئت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس)نے دسمبر 2024میں انتہائی برق رفتاری سے پیش قدمی کرتے ہوئے دارالحکومت دمشق سمیت شام کے بڑے شہروں پر قبضہ کرکے حکومت قائم کرنے کا اعلان کردیا تھا .

ایچ ٹی ایس پہلے النصرہ فرنٹ کے نام سے جانی جاتی تھی ایچ ٹی ایس سال2011 اور 2012 کے دوران داعش(آئی ایس آئی ایس) کی ایک خفیہ شاخ کے طور پر آغاز کیا اس کے بعد یہ گروپ القاعدہ سے منسلک ہو گیا اور 2016 میں شریعت کے نظام حکومت کے تحت ریاست قائم کرنے کے نعرے کے ساتھ اس نے اپنی آزاد حیثیت قائم کرلی اور2017 میں شمال مغربی شام کے ادلب صوبے پر اپنا کنٹرول مستحکم کیا اوراس علاقے میں ایک سویلین حکومت چلائی.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا اعلان امریکی وزارت احمد الشرع اعلان کیا نے کہا کہ کے مطابق انہوں نے کیا ہے کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ کی یورپی یونین کی مصنوعات اور ایپل آئی فونز پر ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر 50 فیصد ٹیرف لگانے کی "سفارش" کرکے ایک بار پھر عالمی تجارتی کشیدگی کو ہوا دیدی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ یورپی ممالک کے ساتھ ہمارے مذاکرات کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اس وجہ سے میں یکم جون 2025 سے یورپی یونین کی درآمدی اشیا پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی سفارش کر رہا ہوں۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ یورپی یونین کی امریکی کمپنیوں کے خلاف غیر منصفانہ اور بلاجواز مقدمے، ٹیکسز اور کارپوریٹ جرمانوں سے امریکا کا  تجارتی خسارہ سالانہ 25 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو کہ بالکل ناقابل قبول ہے۔ 

یورپی یونین کی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا یہ اعلان یورپی یونین کے ساتھ جاری تجارتی جنگ میں ایک نیا موڑ ہے حالانکہ امریکا پہلے ہی یورپی مصنوعات پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپل کمپنی کو بھی نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکا میں فروخت ہونے والے آئی فونز ملک کے اندر تیار نہیں کیے گئے تو ان پر 25 فیصد درآمدی ٹیکس لاگو کیا جائے گا۔

صدر ٹرمپ کے بقول میں نے ایپل کے سی ای او ٹِم کک کو پہلے ہی بتا دیا تھا کہ امریکا میں فروخت ہونے والے آئی فونز امریکا میں ہی میں بنائے جائیں نہ کہ بھارت یا کسی اور ملک میں۔ اگر ایسا نہ ہوا تو ایپل کو کم از کم 25 فیصد ٹیرف دینا ہوگا۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری بار امریکی صدر بنتے ہی دنیا کے مختلف ممالک پر متعدد درآمدی محصولات (ٹیرف) عائد کیے ہیں۔

صدر ٹرمپ کا مؤقف ہے کہ درآمدی اشیا پر ٹیرف عائد کرنے کا مقصد امریکی صنعتوں کو فروغ دینا ہے تاکہ مقامی ملازمتوں کو تحفظ دیا جا سکے۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • شام کے عبوری صدر احمد الشرع غیرمتوقع دورے پر ترکیہ پہنچ گئے
  • ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پینٹاگون میں صحافیوں پر نئی پابندیاں عائد
  • امریکا نے شام پر عائد پابندیاں باضابطہ طور پر اٹھالیں
  • آئی ایم ایف سے معاملات طے نہ ہوئے، آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنیکی تاریخ تبدیل
  • ٹرمپ کی یورپی یونین کی مصنوعات اور ایپل آئی فونز پر ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی
  • وزیر خزانہ سے وفد کی ملاقات، عالمی بنک سے طویل مدتی استحکام کیلئے شراکت داری پر اتفاق
  • پابندیاں نرم کرنے کا شکریہ؛ شامی جوڑے نے بیٹے کا نام ٹرمپ رکھ دیا
  • پابندیاں نرم کرنے پر شامی جوڑے نے اپنے بچے کا نام ٹرمپ رکھ دیا
  • وزارت خزانہ نے ترقیاتی منصوبوں کیلئے بجٹ میں 1000 ارب روپے کی حد مقرر کی ہے، احسن اقبال