موجودہ حکومت معیشت کی بہتری کے لیے کوئی پالیسیاں نہیں لائی،مفتاح اسماعیل
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت معیشت کی بہتری کے لیے کوئی پالیسیاں نہیں لائی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک پچھلے 3سالوں سے زیادہ معاشی طور پر مستحکم ہے،ملک میں مہنگائی میں کمی کی بڑی وجہ عالمی مارکیٹوں میں تیل سستا ہونا ہے۔
یہ بتائیں اب مہنگائی کم ہے مگر 38فیصد پر بھی کون لےکرگیا ہے ؟موجودہ حکومت ٹیکس نیٹ کو بڑھانے میں ناکام رہی۔
حکومت پنشن اصلاحات ،تاجر دوست اسکیم اور وزارتیں ختم کرنے میں ناکام رہی،حکومت پی آئی اے سمیت اداروں کی نجکاری کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
نارووال (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نےکہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کےخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، ہمیں بھرپور جذبے سے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے، حکومت کی کوشش ہےکہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو اُس وقت معیشت سمیت تمام شعبہ جات تباہ حال تھے، رفتہ رفتہ ان سب میں بہتری آرہی ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔
جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اُن کی زمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ٹیکس چوروں کی نشاندہی کریں، اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی، ٹیکس سے ہی ترقیاتی اور دیگر کام کرنے ہوتے ہیں، پاکستان میں اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.5 ہے، ہمارے جیسے دیگر ممالک میں یہ شرح 16 سے 18 فیصد تک ہے۔