بحیرہ عرب میں پیدا ہونے والے طوفان نے بھارت میں تباہی مچادی ہے، جہاں شدید بارشوں نے دارالحکومت تک کو نہیں چھوڑا۔ دہلی این سی آر میں حالیہ طوفان کے بعد ایک بار پھر شہریوں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے کہ اگر آنے والے دنوں میں ایسا ہی کوئی دوسرا طوفان آتا ہے تو کیا حکومت تیار ہے؟ یا ایک بار پھر عوام کو اپنی مدد آپ کے تحت حالات کا سامنا کرنا پڑے گا؟

حالیہ دنوں میں بحیرۂ عرب میں بننے والے ایک ممکنہ طوفان نے بھارت کے مغربی ساحلی علاقوں میں شدید بارشوں اور نقصان کا سبب بنا ہے۔

خود بھارتی محکمۂ موسمیات آئی ڈی ایم کے مطابق، بحیرۂ عرب کے مشرقی وسطی حصے میں ایک کم دباؤ کا نظام تشکیل پایا ہے، جو شدید ڈپریشن میں تبدیل ہوچکا ہے۔ اگرچہ ابھی تک اس طوفان کو باضابطہ نام نہیں دیا گیا، لیکن امکان ہے کہ یہ ’شکتی‘ نامی طوفان بنے۔

اس موسمی نظام کے اثرات سے مہاراشٹرا اور گووا کے ساحلی اضلاع میں شدید سے انتہائی شدید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے، جس کے پیش نظر ان علاقوں میں ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ ممبئی میں بھی اورنج الرٹ جاری کیا گیا ہے، اور ماہی گیروں کو سمندر میں نہ جانے کی ہدایت دی گئی ہے۔

مزید برآں، گجرات کے ساحلی علاقوں میں بھی شدید بارشوں اور تیز ہواؤں کی پیش گوئی کی گئی ہے، جہاں حالیہ بارشوں سے 17 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ریاستی حکومت نے ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے کنٹرول رومز قائم کیے ہیں۔

یہ سب صورتحال اس بات کی نشاندہی کررہی ہے کہ بحیرۂ عرب میں طوفانوں کی شدت اور تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، جو بھارت کے ساحلی علاقوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

جبکہ اتوار کی علی الصبح آنے والی طوفانی بارشوں نے دہلی اور مضافات میں جس پیمانے پر تباہی مچائی، وہ ایک انتباہ ہے کہ قدرت اب اپنا رویہ بدل چکی ہے۔ موسلا دھار بارش، تیز ہوائیں، گرج چمک اور بجلی کے جھماکوں نے پوری دہلی کو ہلا کر رکھ دیا۔

بارش اور طوفانی ہواؤں نے زندگی کا نظام درہم برہم کر دیا۔ متعدد علاقوں میں پانی بھر جانے سے ٹریفک جام رہا، گاڑیاں بند ہو گئیں اور زیرِآب راستے ناقابلِ استعمال ہو گئے۔ منٹو روڈ، موتی باغ اور ایئرپورٹ ٹرمینل ون کے قریب شدید پانی جمع ہو گیا جہاں درجنوں گاڑیاں اور ایک بس پانی میں ڈوب گئیں۔ اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 100 سے زائد پروازیں متاثر ہوئیں جن میں سے تقریباً 49 کو دیگر شہروں کی طرف موڑنا پڑا، ہزاروں مسافر گھنٹوں ہوائی اڈوں پر پھنسے رہے۔ درخت جڑوں سے اکھڑ گئے، بجلی کے کھمبے گِر گئے اور متعدد گھروں و دکانوں کو نقصان پہنچا،سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرتی رہیں۔

صورتحال کی سنگینی کے باوجود حکومتی خاموشی

اتنے بڑے پیمانے پر نظام زندگی کے مفلوج ہونے کے باوجود دہلی حکومت اور مرکز کی طرف سے نہ کوئی ایمرجنسی پلان سامنے آیا، نہ کوئی ہنگامی ریلیف ٹیم حرکت میں آئی۔ بارش میں پھنسے شہری بے بسی کی تصویر بنے سڑکوں، انڈرپاسز، اور گھروں میں محصور رہے۔

بیشتر مقامات پر مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت پانی میں پھنسی گاڑیوں کو نکالا، مسافروں کو سہارا دیا، اور سوشل میڈیا پر مدد کی اپیلیں کیں۔ مگر کہیں سے نہ کوئی ہیلپ لائن متحرک ہوئی، نہ کوئی وزراء یا حکام متاثرہ علاقوں میں نظر آئے۔

عوام کا سوال، کب جاگے گی حکومت؟

شہری حلقے شدید غصے میں ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال کسی مغربی ملک میں پیش آتی تو فوراً ایمرجنسی نافذ کی جاتی، شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاتا، اور ہر جگہ امدادی ٹیمیں تعینات ہوتیں۔ مگر یہاں، نہ وزیرِ اعلیٰ کی طرف سے بیان آیا، نہ وزیرِ اعظم کی طرف سے کوئی نوٹس۔

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دہلی جیسے بڑے اور حساس شہر کو قدرتی آفات کے حوالے سے مکمل طور پر بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا ہے۔

مستقبل کی پیش گوئیاں، مزید طوفان، مزید تباہی؟

ماہرین پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ آنے والے دنوں میں دہلی این سی آر میں مزید ایسے طوفان آ سکتے ہیں۔ اگر حکومت نے فی الفور لائحہ عمل نہ اپنایا، ریسکیو نظام فعال نہ کیا، اور عوامی آگاہی اور حفاظتی اقدامات نہ کیے، تو ایک معمولی سا طوفان بھی بڑے جانی و مالی نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: علاقوں میں نہ کوئی کی طرف

پڑھیں:

پاکستان کے ہاتھوں رافیل کی تباہی، فرانس کی فوج اور خفیہ ایجنسی کا ردعمل بھی آگیا

پیرس:

فرانس کی فوج اور انٹیلیجینس ایجنسی نے مئی میں پاک-بھارت کشیدگی کے دوران رافیل طیاروں کی تباہی کے بعد فرانسیسی ساختہ طیاروں کی گرتی ہوئی مانگ پر ردعمل دیتے ہوئے چین پر الزامات عائد کردیے ہیں جبکہ چین نے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔

خبررساں ادارے فرانس 24 کی رپورٹ کے مطابق فرانس کی فوج اور انٹیلیجینس عہدیداروں نے کہا ہے کہ چین نے مئی میں پاک-بھارت کشیدگی کے بعد اپنے سفارت خانوں میں فرانسیسی ساختہ رافیل طیاروں کی کارکردگی کے حوالےسے شکوک پھیلانے کے لیے نئی تعیناتیاں کی ہیں تاکہ طیاروں کی شہرت اور فروخت میں کمی ہو۔

فرانس کی انٹیلیجینس ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کے سفارت خانوں میں دفاعی اتاشی کی سربراہی میں رافیل کی فروخت میں کمی لانے اور خصوصاً انڈونیشیا سمیت ان ممالک کو اپنے مؤقف سے قائل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو فرانسیسی طیارے خریدنے کا معاہدہ کرچکے ہیں، وہ یہ طیارے مزید نہ خریدے اور چینی طیارے خریدنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔

فرانس کے فوجی عہدیداروں نے مذکورہ رپورٹ انٹیلیجینس ایجنسی سمیت ان کی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر  خبرایجنسی کا فراہم کی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رافیل طیاروں اور دیگر دفاعی سازوسامان کی فروخت فرانس کی دفاعی صنعت اور حکومت کی دوسرے ممالک سے تعلقات مضبوط کرنے سمیت بڑا کاروباری شعبہ ہے، ان ممالک میں ایشیا کے کئی ممالک بھی شامل ہیں۔

پاکستان کے ہاتھوں بھارت کے زیراستعمال تباہ ہونے والے رافیل طیاروں سے متعلق اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارت کے 5 طیارے گرائے ہیں، جن میں سے 3 رافیل تھے جبکہ بھارت نے طیاروں کے نقصانات کا اعتراف کیا تھا لیکن تعداد نہیں بتائی تھی۔

مزید بتایا گیا کہ فرانس کی فضائیہ کے سربراہ جنرل جیروم بیلانگر نے کہا تھا کہ اس نے بھارت کے تین اقسام کے نقصانات کا مشاہدہ کیا ہے جن میں ایک رافیل، ایک روسی ساختہ سوخوئی اور میراج 2000 شامل ہے۔

فرانسیسی فضائیہ کے سربراہ نے کہا تھا کہ رافیل خریدنے والے تمام ممالک نے اس حوالے سے سوالات پوچھے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فرانسیسی حکام رافیل طیاروں کی شہرت کو پہنچنے والے نقصان کا دفاع کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہے اور اسی لیے انہوں نے پاکستان اور اس کے اتحادی چین پر آن لائن رافیل کی بدنامی اور ڈس انفارمیشن پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔

ثبوت کے طور پر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی پوسٹس، تباہ ہونے والے رافیل طیاروں کا ملبہ بڑھا چڑھا کر دکھانا، اے آئی سے بنایا گیا مواد اور اس سے مشابہت رکھنے والی ویڈیو گیمز کا مواد پیش کیا گیا ہے۔

فرانسیسی ریسرچرز کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے دوران ایک ہزار سے زائد نئے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بنائے گئے ہیں جو چین کی تیار کردہ ٹیکنالوجی کی برتری ثابت کرنے کا بیانیہ پھیلا رہے ہیں۔

فرانس کے فوجی عہدیداروں نے کہا کہ رافیل کے حوالے سے ہونے والے آن لائن مہم کو براہ راست چین کی حکومت سے جوڑنے کے حوالے سے ان کے پاس ثبوت ہیں۔

فرانسیسی انٹیلیجینس سروس نے کہا کہ چین کے سفارت خانے کے دفاعی اتاشی دوسرے ممالک کے سیکیورٹی اور دفاعی عہدیداروں کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں اسی طرح کا بیانیہ پیش کر رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ بھارتی ائیرفورس کے رافیل کی کارکردگی انتہائی خراب تھی۔

ادھر چین نے رافیل طیاروں کے حوالے سے عائد کیے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔

بیجنگ میں نیشنل ڈیفنس کی وزارت نے بیان میں کہا کہ مذکورہ دعوے مکمل طور پر بے بنیاد افواہیں اور الزامات ہیں کیونکہ چین دفاعی برآمدات میں ایک ذمہ دارانہ رویہ رکھتا ہے اور علاقائی اور دنیا کے امن و استحکام کے لیے تعمیری کردار ادا کر رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق فرانس کی ڈیسالٹ ایوی ایشن نے اب تک 533 رافیل طیارے فروخت کیے ہیں، جن میں مصر، بھارت، قطر، یونان، کروشیا، متحدہ عرب امارات، سربیا اور انڈونیشیا کو فروخت کیے گئے 323 طیارے بھی شامل ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ انڈونیشیا نے 42 رافیل طیاروں کا آرڈر دے دیا ہے اور مزید طیارے خریدنے پر غور کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • رومانیامیں شدید گرمی ‘دارالحکومت سمیت 15 علاقوں میں سرخ انتباہ جاری
  • پنجاب میں بارشوں سے تباہی، 7 افراد جاں بحق، 11 زخمی
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا بارشوں کے پیش نظر تمام اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کا حکم
  • بھارت کو دھچکا‘ برکس کا پہلگام حملے پرپاکستان کا نام لینے سے انکار
  • پاکستان میں مہنگائی کا نیا طوفان؟ آئی ایم ایف نے 2025-26ء کے لئے خطرے کی گھنٹی بجادی
  • طوفان داناس سے تائیوان میں خوفناک تباہی، 2 افراد ہلاک 330 سے زائد زخمی
  • پاکستان: مون سون بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد اب 72
  • طوفان داناس نے تائیوان کو ہلا کر رکھ دیا؛ 2 افراد ہلاک، 330 سے زائد زخمی
  • کراچی میں بوندا باندی سے موسم خوشگوار، ملک کے دیگر حصوں میں موسلادھار بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ
  • پاکستان کے ہاتھوں رافیل کی تباہی، فرانس کی فوج اور خفیہ ایجنسی کا ردعمل بھی آگیا