فلسطینی مزاحمتی تحریک کے ایک سینئر رکن نے اعلان کیا ہے کہ بعض شائع شدہ خبروں کے برعکس، حماس نے غزہ کی پٹی میں ''مزاحمت کو غیر مسلح'' کرنیکے بارے سعودی عرب یا فرانس کیساتھ کوئی بات چیت نہیں کی! اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے ایک مرکزی رہنما نے تاکید کی ہے کہ حماس کا سعودی یا فرانسیسی حکام کے ساتھ ''اس مزاحمتی تحریک کو غیر مسلح کرنے اور اسے محض سیاسی جماعت میں تبدیل کر دینے کے فرانسیسی-سعودی منصوبے'' کے بارے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ قطری اخبار العربی الجدید کےساتھ گفتگو میں حماس کے مرکزی رہنما نے تاکید کی کہ مزاحمتی ہتھیاروں کا مسئلہ ''ناقابلِ گفت و شنید'' ہے اور یہ نہ صرف حماس کا موقف ہے بلکہ غزہ کی پٹی کے تمام مزاحمتی گروہوں کا بھی اس پر مکمل اتفاق ہے۔

حماس کے مرکزی رہنما نے واضح کیا کہ غزہ کے خلاف جاری صیہونی جارحیت کو روکنے کے لئے قابض اسرائیلی رژیم کو مجبور کئے یا غزہ کی پٹی میں انسانی امداد پہنچانے کے لئے غاصب اسرائیلی رژیم پر دباؤ ڈالے بغیر ''غزہ کو غیر مسلح'' کرنے کے مقصد سے اس جانب انجام پانے والی کوئی بھی کوشش صرف اور صرف ''نیتن یاہو کابینہ کی خدمت'' ہی ہو گی، جو جاری انسانیت سوز جنگ اور بچوں کی وسیع ہلاکتوں کے دل دہلا دینے والے رقت آمیز مناظر کی وجہ سے بین الاقوامی دباؤ کا نشانہ بن چکی ہے! حماس کے رہنما نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مزاحمت ایک ''قانونی حق'' ہے کہ جس کی، تمام بین الاقوامی قوانین و چارٹرز کی جانب سے،  ناجائز قبضے کا شکار لوگوں کو مکمل ضمانت فراہم کی جاتی ہے!!

حماس کے سینئر رکن نے قاہرہ میں العربی الجدید کو مزید بتایا کہ حماس نے مصر میں ثالثوں پر واضح کر دیا ہے کہ اگر ''غزہ میں موجود حماس کی حکومت'' ہی، غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل، غزہ کی تعمیر نو اور جنگ کے خاتمے میں ''واحد رکاوٹ'' ہے تو حماس کا اس معاملے (یعنی غزہ کی پٹی میں اقتدار میں باقی رہنے) پر کوئی اصرار نہیں اور حماس اس مسئلے پر اپنا موقف پہلے ہی شفاف و واضح انداز میں بیان کر چکی ہے۔ فلسطینی مزاحمتی رہنما نے تاکید کی کہ حماس نے عالمی برادری پر اپنی نیک نیتی کو مکمل طور پر ثابت اور اسرائیلی نژاد امریکی فوجی عیدان الیگزینڈر کو رہا کرتے ہوئے ''تمام اسرائیلی قیدیوں کو ایک ساتھ رہا کرنے'' پر اپنی آمادگی کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کے برعکس، دنیا غزہ میں اسرائیلی دہشتگردی اور قتل و غارت گری کے اس وسیع حجم کا (شرمناک خاموشی کے ساتھ) مشاہدہ کر رہی ہے۔

حماس کے رہنما نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بجائے اس کے کہ عرب و بین الاقوامی ممالک نیتن یاہو پر دباؤ ڈالیں کہ جو ''جنگ بندی معاہدے'' کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے؛ ہم دیکھتے ہیں کہ بعض فریق ''مزاحمت اور غزہ کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے'' کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں، البتہ یہ کہہ دینا ضروری ہے کہ جو کچھ نیتن یاہو ''جنگ کے ذریعے'' حاصل نہیں کر پایا، وہ ''مذاکرات کی میز'' پر بھی حاصل نہ کر پائے گا! یہ بیان کرتے ہوئے کہ مزاحمت کے ہاتھ میں ''دباؤ کا فلکرم'' اور ''وننگ کارڈ'' اسرائیلی قیدی اور غزہ کے عوام کی استقامت ہے، حماس کے مرکزی رہنما نے اپنی گفتگو کے آخر میں کہا کہ نیتن یاہو نے اسرائیلی قیدیوں کی قسمت کو اپنے حکمران اتحاد کی بقا کے ساتھ نتھی کر رکھا ہے!

واضح رہے کہ معروف امریکی تجزیاتی ای مجلے بلومبرگ نے جمعرات کے روز باخبر ذرائع سے نقل کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ فرانس و سعودی عرب ایک ''نئی تجویز'' پر کام کر رہے ہیں کہ جس کا مقصد ''حماس کو غیر مسلح کرنا'' ہے جبکہ سعودی حکام نے اس حوالے سے حماس کے ساتھ براہ راست رابطے بھی قائم کر رکھے ہیں! بلومبرگ نے مزید دعوی کیا تھا کہ ان کوششوں کا مقصد حماس کو ''خالصتاً سیاسی گروہ'' میں تبدیل کرنا ہے تاکہ وہ فلسطین کی مستقبل کی حکمرانی میں ایک ''مخصوص کردار'' ہی ادا کر سکے!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غزہ کی پٹی میں کو غیر مسلح نیتن یاہو حماس کے کے ساتھ

پڑھیں:

قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل

اپنے ایک جاری بیان میں جہاد اسلامی کا کہنا تھا کہ قیدیوں کیخلاف ایتمار بن گویر کے مجرمانہ اقدامات، صیہونی رژیم کی اخلاقی اور انسانی پستی کی عکاس ہیں، جس میں یہ رژیم روز بروز مزید دھنستی چلی جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "جهاد اسلامی" نے ایک جاری بیان میں اعلان کیا کہ اسرائیلی وزیر داخلہ "ایتمار بن گویر" کا فلسطینی قیدیوں کو ہتھکڑیاں پہنے ہوئے دھمکانا، ایک مجرمانہ فعل ہے، جو قیدیوں کے خلاف تمام انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ جھاد اسلامی نے كہا كہ قیدیوں کے خلاف ایتمار بن گویر کے مجرمانہ اقدامات، صیہونی رژیم کی اخلاقی اور انسانی پستی کی عکاس ہیں جس میں یہ رژیم روز بروز مزید دھنستی چلی جا رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہمارے بہادر اور غازی قیدی اب بھی سربلند ہیں۔ آزادی کے لئے ان کی جدوجہد سرفہرست ہے۔ صیہونی وزیر داخلہ کا مجرمانہ و بزدلانہ رویہ اور قیدیوں کے خلاف اس کے ڈرامائی اقدامات، کبھی بھی میدان جنگ میں دشمن کی فوج کی ذلت و رسوائی کے داغ کو نہیں دھو سکتے۔ دوسری جانب "حماس" نے بھی اپنے بیان میں زور دے کر کہا کہ ایتمار بن گویر کے وحشیانہ اقدامات اور قیدیوں کو قتل کی دھمکیاں، دشمن کی جانب سے قیدیوں کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کی انتہاء ہے۔ حماس نے واضح کیا کہ اسرائیلی وزیر داخلہ کا فلسطینی قیدیوں کے قتل کو جائز قرار دینا اور اس کے دیگر اقدامات بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • تہران کاایٹمی تنصیبات زیادہ قوت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنےکا اعلان
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • افغان طالبان نے جو لکھ کر دیا ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچے گا: طلال چوہدری
  • قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل
  • افغان طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں، دفتر خارجہ