وزیراعظم کی فیلڈ مارشل اور وفد کے ہمراہ ترک صدر سے ملاقات، پاکستان کا ساتھ دینے پر شکریہ ادا کیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
استنبول: وزیراعظم شہباز شریف ترکیہ پہنچ گئے جہاں اُن کی ترک صدر طیب اردوان سے ملاقات ہوئی ہے۔
وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف اپنے دو روزہ سرکاری دورہ ترکیہ کے شہر استنبول پہنچے، جہاں اُن کا ترک وزیر دفاع اور دیگر اعلیٰ شخصیات نے استقبال کیا۔
وزیراعظم ترکیہ پہنچنے کے بعد فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ہمراہ ترک صدر سے ملاقات کیلیے صدارتی محل دولمباہچے پہنچے۔ جہاں آمد پر ترک صدر نے مہمانوں کا استقبال کیا۔
صدارتی محل میں دونوں رہنماؤں کی وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی۔ وفد میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر اطلاعات ونشریات عطاؤللہ تارڑ اور معاون خصوصی سید طارق فاطمی بھی ملاقات میں شریک تھے۔
ترک صدر اردوان نے وزیر اعظم اور پاکستانی وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔
دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں پاکستان اور ترکی کے دیرینہ، تاریخی اور برادرانہ تعلقات کی تصدیق کی گئی جو مشترکہ اقدار، باہمی احترام اور ترقی و خوشحالی کے مشترکہ وژن پر مبنی ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے ہمراہ تھے۔ وزیراعظم نے جنوبی ایشیا میں حالیہ بھارتی کشیدگی اور پیش رفت کے دوران پاکستان کی حمایت پر ترک حکومت اور عوام کا دلی شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم نے ترکی کے اصولی مؤقف اور ترک عوام کی خیر سگالی کو پاکستان کے لیے باعث اطمینان اور تقویت قرار دیا۔
ملاقات میں وزیراعظم نے وطن کے دفاع میں "معرکہِ حق" اور "آپریشن بنیان مرصوص" میں پاکستانی افواج کے عزم، بہادری، قربانی اور عوام کی بے مثال حب الوطنی کو اجاگر کیا جبکہ اقتصادی تعاون کو مزید مضبوط بنانے، خاص طور پر مشترکہ منصوبوں اور دوطرفہ سرمایہ کاری کے فروغ پر زور دیا۔
ملاقات میں قابلِ تجدید توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، دفاعی پیداوار، انفراسٹرکچر اور زراعت سمیت دیگر شعبوں کو باہمی دلچسپی اور امکانات کے حامل شعبے قرار دیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کا جامع جائزہ لیا اور اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید بلندیوں تک لے جانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
ترک صدر اور وزیراعظم نے 13 فروری 2025 کو اسلام آباد میں منعقدہ ہائی لیول اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کے ساتویں اجلاس میں طے شدہ فیصلوں پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا جبکہ دونوں ممالک نے سالانہ 5 ارب ڈالر کی دوطرفہ تجارت کے ہدف کے حصول کے لیے اقدامات پر اتفاق کیا۔
ملاقات میں علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے بنیادی مفادات بشمول مسئلہ جموں و کشمیر پر اصولی حمایت کا اعادہ کیا۔
شہباز شریف اور اردوان نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور فوری جنگ بندی اور متاثرہ فلسطینی آبادی تک بلاتعطل انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ دونوں ممالک کے درمیان کثیرالجہتی تعاون کو مزید گہرا کرنے کے عزم کے ساتھ ہوا۔
دونوں رہنماؤں نے علاقائی امن، پائیدار ترقی اور اپنی اقوام کی مشترکہ خوشحالی کے لیے قریبی تعاون جاری رکھنے کا عہد کیا۔
ترک صدر اردوان نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل ملاقات میں شہباز شریف
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں (ن) لیگی وفد کی آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات، آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست
پاکستان مسلم لیگ (ن) کا ایک اعلیٰ سطحی وفد، جس کی قیادت وزیراعظم شہباز شریف نے کی، نے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت سے ملاقات کی اور مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پی پی پی کی حمایت کی درخواست کی۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کی تفصیلات اپنے سرکاری ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر شیئر کیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملاقات کے دوران مسلم لیگ (ن) کے وفد نے آئینی ترمیم سے متعلق تجاویز پیش کیں، جن میں کئی اہم اور حساس نکات شامل ہیں۔
بلاول بھٹو کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کا وفد صدر آصف علی زرداری اور مجھ سے ملا۔ انہوں نے پیپلز پارٹی سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں تعاون کی درخواست کی۔ مجوزہ ترمیم میں درج تجاویز کے مطابق:
آئینی عدالت (Constitutional Court) کا قیام،
ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی،
ججوں کے تبادلے کا اختیار،
این ایف سی ایوارڈ میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ،
آرٹیکل 243 میں ترمیم،
تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے معاملات وفاق کو واپس دینا،
اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کی تقرری پر جاری ڈیڈ لاک ختم کرنا شامل ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ ان تجاویز پر غور کے لیے پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلسِ عاملہ (CEC) کا اجلاس 6 نومبر کو طلب کیا گیا ہے، جو صدر آصف علی زرداری کے دوحہ سے واپسی پر منعقد ہوگا۔ اجلاس میں پارٹی کی حتمی پالیسی طے کی جائے گی۔
PMLN delegation headed by PM @CMShehbaz called on @AAliZardari & myself. Requested PPPs support in passing 27th amendment. Proposal includes; setting up Constitutional court, executive magistrates, transfer of judges, removal of protection of provincial share in NFC, amending…
— Bilawal Bhutto Zardari (@BBhuttoZardari) November 3, 2025
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک میں آئینی اصلاحات اور ادارہ جاتی اختیارات کے موضوع پر ایک نئی بحث شروع ہو چکی ہے۔
یاد رہے کہ 31 اکتوبر کو اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے نے کہا تھا کہ اگر 27 ویں آئینی ترمیم کی ضرورت ہو تو فوراً کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے نظام پر کھل کر بات ہونی چاہیے اور انہیں آئینی تحفظ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ بلدیاتی انتخابات مقررہ مدت میں لازمی ہوں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ منگل کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مقامی حکومتوں کے قیام سے متعلق متفقہ قرارداد منظور کی گئی، جس پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی کی کاکس میں 80 سے زائد اراکین شامل ہیں، جن میں سے 35 اپوزیشن کے ہیں، جبکہ احمد اقبال چوہدری، رانا محمد ارشد اور علی حیدر گیلانی نے اہم کردار ادا کیا۔
ملک احمد خان نے کہا کہ قرارداد میں سفارش کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 140-اے میں مقامی حکومتوں کے قیام کے وقت کا تعین کرے، اور مقامی حکومتوں کو مالی و انتظامی اختیارات دیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ لوگوں کا ملک 15 سو نمائندوں سے نہیں چل سکتا، اگر عوام کے مسائل نچلی سطح پر حل نہ ہوئے تو جمہوریت پر عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا۔
اسپیکر نے کہا کہ ملکی تاریخ کے 77 برس میں قریباً 50 سال مقامی حکومتیں موجود ہی نہیں رہیں، جس سے عوامی مسائل حل ہونے میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر صفائی، قبرستان اور پانی جیسے مسائل حل نہ ہوں تو عوام کا ریاست سے تعلق کمزور ہوتا ہے۔
ملک محمد احمد خان نے توقع ظاہر کی کہ پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور پی ٹی آئی بھی آرٹیکل 140-اے کی اہمیت کو سمجھیں گی۔
مقامی حکومتوں سے متعلق متفقہ منظور کی گئی قرارداد کے اہم نکات؟پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں کو آئینی قرار دینے کے لیے قرارداد وفاق کو ارسال کر دی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں نیا باب شامل کیا جائے۔
مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا اعلان کردیا
پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ہوئی قرارداد سیکریٹری قومی اسمبلی اور سیکرہٹری سینیٹ کو ارسال کی گئی، قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے متفقہ طور پر پیش کی تھی، صوبائی ایوان نے آئین کے آرٹیکل 140 A – میں ترمیم کی تجویز دے دی۔
قرار داد کے متن کے مطابق آئین میں ایک نیا باب مقامی حکومتوں کے نام سے شامل کیا جائے، مقامی حکومتوں کی مدت اور ذمہ داریوں کی آئینی وضاحت کی سفارش کی گئی، مقامی حکومتوں کے انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط تجویز کی گئی۔
متن کے مطابق منتخب نمائندوں کو 21 دن میں اجلاس منعقد کرنے کا پابند کیا جائے، اٹھارویں ترمیم کے بعد پنجاب میں منتخب بلدیاتی ادارے صرف دو سال چل سکے، با اختیار، با وسائل بلدیاتی نظام کا قیام ناگزیر ہے، بروقت بلدیاتی انتخابات اور مؤثر سروس ڈیلیوری ضروری ہے۔
قرارداد میں وفاق سے آرٹیکل 140A- میں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی، سپریم کورٹ نے مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دیا، پاکستان میں بلدیاتی نظام کا تسلسل نہیں ہے، بلدیاتی قوانین میں بار بار تبدیلیاں اداروں کی کمزوری کا سبب ہیں۔
متن میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں، چارٹر سی پی اے نے بھی مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانا لازم قرار دیا تھا، الیکشن کمیشن نے دسمبر 2022 میں آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی سفارش کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حمایت کے بغیر یہ ترمیم پارلیمنٹ سے منظور کرانا مشکل ہوگا، اس لیے مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے یہ براہِ راست سیاسی رابطہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں