سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ، سنی اتحاد کونسل کی بجائے آزاد امیدوار اگر پی ٹی آئی میں رہتے تو آج مسئلہ نہ ہوتا۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کیس کی براہ راست سماعت کی۔سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے سوال اٹھایا کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں پر کیسے دعویٰ کیا ؟ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں کیسے مل سکتی ہیں؟ پارلیمنٹ میں آنے والی جماعت میں آزاد امیدوار شامل ہو سکتے ہیں، لیکن جو سیاسی جماعت پارلیمنٹ میں نہ ہو اس میں کیسے آزاد لوگ شامل ہو سکتے ہیں؟۔وکیل مخدوم علی خان نے مؤقف اختیار کیا کہ سنی اتحاد کونسل کے مطابق آزاد امیدواران ان کے ساتھ شامل ہو گئے تھے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کہ کیا سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ لیا تھا؟ وکیل نے جواب دیا کہ سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا، سنی اتحاد  کے چیئرمین نے خود آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ سنی اتحاد کونسل پارلیمانی پارٹی بنا سکتی تھی، لیکن مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ آزاد اراکین نے جیتی ہوئی پارٹی میں شامل ہونا تھا۔وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیل کو متفقہ طور پر مسترد کیا گیا، مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا، جبکہ ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے قبل نوٹس نہیں دیا گیا۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ عدالت نے الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا تھا، مخدوم علی خان نے کہا کہ نوٹیفکیشن سے اگر کوئی متاثر ہوا تو عدالت کو نوٹس کرنا چاہیے تھا۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آرٹیکل 225 کا کیس میں اطلاق کیسے ہوتا ہے؟ جسٹس مظہر نے کہا کہ یہ مخصوص نشستوں کا معاملہ تھا، مخصوص نشستیں متناسب نمائندگی پر الاٹ ہوتی ہیں، وکیل نے کہا کہ مخصوص نشستوں کی فہرستیں الیکشن سے قبل جمع ہوتی ہیں۔جسٹس جمال نے کہا کہ اگر آپ کی دلیل مان لیں تو پشاور ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار نہیں تھا،عدالت نے کہا کہ اگر اکثریتی ججز یہ سمجھیں کہ فیصلہ اور نظر ثانی درست ہیں تو کیا بنے گا؟ جس پر وکیل نے کہا کہ اگر اکثریتی ججز یہ سمجھیں کہ فیصلہ درست ہے تو نظر ثانی مسترد ہو جائے گی۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ انتخابی نشان نہ ہونے سے سیاسی جماعت ختم نہیں ہوتی، سیاسی جماعت الیکشن نہیں لڑتی امیدوار لڑتے ہیں ، انتخابی نشان عوام کی آگاہی کیلئے ہوتاہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ انتخابی نشان نہ ہونے سے کسی کو انتخابات سے نہیں روکا جا سکتا، سنی اتحاد کونسل کی بجائے آزاد امیدوار اگر پی ٹی آئی میں رہتے تو آج مسئلہ نہ ہوتا، سنی اتحاد کونسل اپنے انتخابی نشان پر الیکشن لڑتی تو پھر بھی مسئلہ نہ ہوتا، بعد ازاں عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی مسئلہ نہ ہوتا آزاد امیدوار نے کہا کہ شامل ہو

پڑھیں:

شاہ محمود قریشی شیر پاؤ پل کیس میں بری، مقدمے کے دوران کب کیا ہوتا رہا؟

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں نے لاہور سمیت ملک بھر میں احتجاج کیا، لاہور کے شیر پاؤ پل کے قریب گاڑیوں کو جلانے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات رپورٹ ہوئے، اسی روز مسلم لیگ (ن) کا دفتر اور جناح ہاؤس یعنی کور کمانڈر کی رہائش گاہ بھی نذر آتش کی گئی۔

لاہور پولیس نے پاکستان تحریک انصاف  کے نائب چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیے  استغاثہ نے الزام لگایا کہ شاہ محمود نے عمران خان کے ویڈیو پیغام کی ایما پر توڑ پھوڑ کی منصوبہ بندی کی۔

یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کیس: شاہ محمود قریشی بری، یاسمین راشد، محمودالرشید، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ کو 10،10 سال قید کی سزا

تاہم شاہ محمود قریشی کو 9 مئی 2023 کے شیر پاؤ پل کے قریب گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں آج  انسداد دہشت گردی عدالت نے بری کر دیا، یہ مقدمہ 9 مئی 2023 کے پرتشدد واقعات سے متعلق تھا، جو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک گیر احتجاج کے دوران پیش آئے۔

شاہ محمود قریشی نے اس کیس میں قرآن پاک پر حلف اٹھا کر اپنی بے گناہی کا اعلان کیا تھا،  کیس کی کارروائی کے دوران 20 سے زائد سماعتیں مختلف عدالتوں میں ہوئیں، جن میں سے زیادہ تر لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ہوئیں۔

شاہ محمود کی صحت کے باعث سماعتوں میں تاخیر ہوئی، انہیں اسپتال سے عدالت لانا پڑا، شاہ محمود قریشی اس دوران کم سے کم دو بار رہا ہوئے مگر پولیس نے انہیں 9 مئی کے دوسرے مقدمات میں گرفتار کیے رکھا۔

ابتدائی تفتیش

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم یعنی جے آئی ٹی نے شاہ محمود قریشی سے اڈیالہ جیل میں 3 بار تفتیش کی، استغاثہ نے ڈیجیٹل شواہد، ویڈیو پیغامات، اور گواہوں کے بیانات کی بنیاد پر انہیں 7 مقدمات میں نامزد کیا، اس دوران استغاثہ نے ویڈیوز، کال ریکارڈز، اور دیگر شواہد جمع کرنے پر توجہ دی، لیکن ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکامی کی شکایات سامنے آئیں۔

18 نومبر 2024 لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ سمیت 21 ملزمان پر شیر پاؤ پل کیس میں فرد جرم عائد کی، استغاثہ نے دعویٰ کیا کہ ملزمان نے منظم منصوبہ بندی کے تحت پرتشدد کارروائیاں کیں، تاہم، شاہ محمود کے وکیل علی بخاری نے دلائل دیے کہ ایف آئی آر میں سازش یا اشتعال کا کوئی واضح ثبوت موجود نہیں۔

عدالت نے استغاثہ سے شواہد پیش کرنے کا تقاضا کرتے ہوئے سماعت 25 نومبر 2024 تک ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں:

شاہ محمود نے شیر پاؤ پل سمیت دیگر مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں دائر کیں، 14 مئی 2025 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے 6 مقدمات میں سماعت 26 مئی تک ملتوی کی کیونکہ استغاثہ نے شواہد پیش کرنے کے لیے مہلت مانگی تھی۔

24 مئی 2025 کو شاہ محمود کو اسپتال سے جیل کی کورٹ میں پیش کیا گیا، جہاں ان کی خرابی صحت رپورٹ ہوئی، وہ بمشکل چل پائے اور عدالت میں پیشی کے دوران کمزوری کی شکایت کی، استغاثہ نے اس مرحلے پر گواہوں کے بیانات اور ویڈیو شواہد پیش کرنے کی کوشش کی، لیکن عدالت نے انہیں ناکافی قرار دیا۔

شاہ محمود کا قرآن پر حلف

سماعتوں کے دوران شاہ محمود قریشی نے عدالت میں قرآن پاک پر حلف اٹھایا اور کہا کہ وہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث نہیں تھے اور نہ ہی انہوں نے کسی کو توڑ پھوڑ کی ہدایت دی۔

’میں اللہ اور اس کے رسول کی قسم کھاتا ہوں کہ میں نے کوئی غیر قانونی سرگرمی نہیں کی، میرا ضمیر صاف ہے، 9 مئی کو میں اہلیہ کے علاج کی غرض سے کراچی میں تھا۔‘

11 جولائی 2025 کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خان نے شاہ محمود کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا، وکیل برہان معظم نے دلائل دیے کہ ایف آئی آر میں نہ تو سازش کا ذکر ہے، نہ زخمیوں کی میڈیکل رپورٹس موجود ہیں، اور نہ ہی کوئی ٹھوس شہادت پیش کی گئی۔

مزید پڑھیں:

استغاثہ نے اس مرحلے پر ویڈیو پیغامات کو بنیادی ثبوت کے طور پر پیش کیا، لیکن عدالت نے انہیں ناکافی قرار دیا کیونکہ ویڈیوز میں شاہ محمود کی براہ راست شمولیت ثابت نہیں ہوئی۔

21 جولائی 2025 کو کوٹ لکھپت جیل میں سماعت ہوئی، جہاں شاہ محمود سمیت 14 ملزمان نے تحریری بیانات قلمبند کروائے۔

22 جولائی 2025 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے شاہ محمود قریشی کو شیر پاؤ پل کیس میں بری کر دیا۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد پیش کرنے کے بجائے استغاثہ نے ڈیجیٹل شواہد، جیسے کہ عمران خان کے ویڈیو پیغامات اور مبینہ کال ریکارڈز، کو کیس کی بنیاد بنایا، جنہیں عدالت میں ٹھوس ثبوت کے طور پر قبول نہیں کیا گیا۔

گواہوں کے بیانات

استغاثہ کی جانب سے متعدد گواہ پیش کیے گئے لیکن ان کے بیانات میں تضادات پائے گئے، کئی گواہوں نے شاہ محمود کی براہ راست شمولیت کی تصدیق نہیں کی۔

استغاثہ نے کئی سماعتوں میں شواہد پیش کرنے کے لیے مہلت مانگی، جس کی وجہ سے کیس میں تاخیر ہوئی، عدالت نے اسے غیر پیشہ ورانہ رویہ قرار دیا، استغاثہ کی جانب سے ناکافی شواہد اور کمزور قانونی دلائل کی وجہ سے کیس کمزور ہوکر شاہ محمود قریشی کی بریت پر منتج ہوا۔

سابق وزیر خارجہ شاہ محمود  قریشی سائفر کیس میں جون 2024 میں بری ہو چکے ہیں لیکن جی ایچ کیو حملہ کیس سمیت 9 مئی کے دیگر مقدمات میں ان کیخلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

9 مئی اڈیالہ جیل اسلام آباد ہائیکورٹ اعجاز چوہدری انسداد دہشت گردی عدالت برہان معظم پی ٹی آئی تحریک انصاف جے آئی ٹی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ ڈیجیٹل شواہد سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی شیر پاؤ پل علی بخاری عمر سرفراز چیمہ قرآن پاک لاہور ویڈیو پیغامات

متعلقہ مضامین

  • دبئی میں بطور ویٹرس کام کرنے والی لڑکی مس یونیورس فلپائنز 2025 کی امیدوار کیسے بنی؟
  • پی پی ایس سی کا مختلف محکموں کی آسامیوں کے تحریری نتائج کا اعلان
  • مظفرآباد سمیت آزاد کشمیر کے متعدد علاقوں میں بارش،لینڈ سلائیڈنگ سے کئی رابطہ سڑکیں بند
  • شاہ محمود قریشی شیر پاؤ پل کیس میں بری، مقدمے کے دوران کب کیا ہوتا رہا؟
  • خیبرپختونخوا سینیٹ الیکشن:پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا
  • خیبر پختونخوا سینیٹ انتخابات، پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا
  • پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر زور
  • چار جنرل نشستوں پر ظہیر عباس بانی سے نام لے آئے تھے، سلمان اکرم
  • خیبرپختونخوا کی سینیٹ نشستوں پر اپوزیشن کیساتھ معاہدہ بانی پی ٹی آئی کا نہیں تھا، سلمان اکرم راجہ
  • خیبرپختونخوا کی سینیٹ نشستوں پر اپوزیشن کیساتھ معاہدہ بانی پی ٹی آئی کا نہیں تھا، سلمان اکرم راجہ