ایف پی آر کو 833ارب کا شارٹ فال ، ہدف پوراکرنے کیلئے انفور سمنٹ مزید سخت
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
اسلام آباد(آئی این پی )فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو 833 ارب کے شارٹ فال کا سامنا ہے اور ہدف کو پورا کرنے کے لیے ادارے نے انفورسمنٹ کا عمل مزید سخت کردیا ۔رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے مالی سال 2024-25 کے نظرثانی شدہ ٹیکس ہدف 12,334 ارب روپے کے حصول کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ اس مقصد کے تحت اعلان کیا گیا ہے کہ 31 مئی بروز ہفتہ ملک بھر کے تمام فیلڈ دفاتر اور لارج ٹیکس پیئر یونٹس رات 8 بجے تک کھلے رہیں گے۔ایف بی آر حکام کے مطابق یہ اقدام ٹیکس دہندگان کو سہولت فراہم کرنے اور ٹیکس و ڈیوٹی کی وصولی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں تمام علاقائی دفاتر کو باقاعدہ مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے۔حکام نے مزید بتایا کہ ٹیکس قوانین پر سختی سے عملدرآمد کے لیے نادہندگان کو نوٹسز جاری کیے جا رہے ہیں جب کہ 30جون تک انفورسمنٹ کے اقدامات میں بھی نمایاں تیزی لائی جائے گی۔رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ (جولائی تا اپریل) کے دوران ایف بی آر نے 9,309 ارب روپے ٹیکس جمع کیا جب کہ اصل ہدف 12,970 ارب روپے تھا۔ اس حساب سے ایف بی آر کو 833 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ایف بی آر ارب روپے کے لیے
پڑھیں:
معیشت بہتر ہوتے ہی ٹیکس شرح‘ بجلی گیس کی قیمت کم کریں گے: احسن اقبال
نارووال (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کیخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔ احسن اقبال نے نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔ اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی۔