اب ہم پر امید ہیں کہ ہمیں ہمارا حق ملے گا، علی محمد خان
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
لاہور:
رہنما تحریک انصاف علی محمد خان کا کہنا ہے کہ جو مخصوص نشستیں ہیں وہ آئین کے مطابق جو بھی جماعتیں جنرل الیکشن میں ووٹ لیتی ہیں اس کے تناسب سے ان کو دی جاتی ہیں، نہ کم نہ زیادہ۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہاں تک حکومت کا تعلق ہے ان کا تویہ کیس ہی نہیں ہے، ان کی جتنی سیٹیں تھیں وہ ان کو مل گئی ہیں، اس سے اگر ایک بھی سیٹ زیادہ ان کو ملے گی تو وہ بھی آئین کی اتنی ہی خلاف ورزی ہو گی جتنی کسی کو سیٹ نہ دینا، ہم اب بھی پرامید ہیں کہ ہمیں ہمارا حق ملے گاْ۔
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس بات کا تو میں بھی اعتراف کرتا ہوں کہ پاکستان میں معاشی اسٹیبلیٹی آ گئی ہے، میری صرف گذارش یہ ہے کہ معاشی اسٹیبلیٹی اس لیے آئی ہے کہ جو تیل پہلے بین الاقوامی منڈی میں پہلے سو ڈالر کا نوے ڈالر کا ہوتا تھا وہ ساٹھ ڈالر کا ہو گیا ہے جس سے ہمیں چار، پانچ ارب ڈالر بچتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل تیل کو درآمد کرتے ہوئے، 26 ویں ترمیم پاس کرنے سے، پیکا لا پاس کرنے سے، تو معیشت بہتر نہیں ہوئی ہے، نوکری پیشہ لوگوں پر اڑتیس فیصد ٹیکس لگانے سے معیشت میں بہتری نہیں آتی ہے، کمپنیوں پر اکسٹھ فیصد ٹیکس لگانے سے ملکوں میں بہتری نہیں آتی ہے، کاروباری افراد پر اننچاس اعشاریہ پانچ فیصد ٹیکس لگانے سے ملکوں میں بہتری نہیں آتی ہے، مجھے بتائیں کہ انھوں نے کیا کیا ہے جس سے ملک میں بہتری آئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں بہتری
پڑھیں:
ملکی حالات اور عوام کی بہتری کیلئے دعاگو ہوں، ڈاکٹر طاہرالقادری
بانی و سرپرست اعلیٰ تحریک منہاج القرآن کا کہنا ہے کہ سیاست میں اب کوئی دلچسپی نہیں، خبریں نہیں پڑھتا، کیا چل رہا ہے جاننے کی کوشش بھی نہیں کرتا، توجہ تصنیف و تالیف پر ہے، سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان تاحیات ہے، اپنے حصے کی کوشش کر لی۔میں سمجھتا ہوں کہ تعلیم پر کی جانے والی سرمایہ کاری کبھی رائیگاں نہیں جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کینیڈا میں پاکستانی صحافیوں سے ایک غیر رسمی ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے حالات اور عوام کی بہتری کیلئے ہمیشہ دعاگو رہتا ہوں، سیاست سے میری ریٹائرمنٹ تاحیات ہے، سیاست میں جتنا میرے حصے کا کام تھا کر دیا، سیاسی خبروں سے کوئی دلچسپی نہیں اور نہ ہی جاننے کی کوشش کرتا ہوں اور نہ ہی میرے پاس اتنا وقت ہوتا ہے، البتہ تعلیمی، تدریسی، فکری، اجتہادی امور و مسائل پر لکھتا رہتا ہوں اور میرے مختلف مواقع پر کیے گئے خطابات کی سیریز ویڈیو کلپس میرے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹ ہوتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری توجہ تصنیف و تالیف پر ہے، دنیا کے ہر ملک میں مسلمان رہتے ہیں اور دنیا کے ہر ملک کو ان کی زبان میں قرآن و سنت کے تراجم مہیا کرنے کے مشن پر کار بند ہوں۔ میری کتب کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو رہے ہیں اور بس اسی کام پر توجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنگ نظری، عدم برداشت اور متشددانہ رویے بڑا چیلنج ہیں، اُمت جس قدر جلد ممکن ہو اس برائی سے نجات حاصل کرے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے فروغ پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ تعلیم پر کی جانے والی سرمایہ کاری کبھی رائیگاں نہیں جائے گی۔