اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 مئی 2025ء) بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اپنی کینیڈین ہم منصب انیتا آنند سے ٹیلیفون کے ذریعے رابطہ کیا ہے، جسے دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کو معمول پر لانے کی جانب پہلا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

ایس جے شنکر نے اتوار کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ انہوں نے ''بھارت۔

کینیڈا تعلقات کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا اور انیتا آنند کو ان کے عہدے کی مدت کے لیے نیک خواہشات پیش کیں۔‘‘

ادھر، انیتا آنند نے بھی، جن کے والدین کا تعلق بھارت سے ہے، ایکس پر گفتگو کو ''مثبت‘‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ وہ ''بھارت اور کینیڈا کے تعلقات کو مضبوط بنانے، اقتصادی تعاون کو گہرا کرنے، اور مشترکہ ترجیحات کو آگے بڑھانے‘‘کی منتظر ہیں۔

(جاری ہے)

یہ کال رواں سال مارچ میں مارک کارنی کے کینیڈا کا وزیرِاعظم بننے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان سب سے اعلیٰ سطح کا سفارتی رابطہ ہے۔ بھارتی اخبار دی انڈین ایکسپریس کے مطابق، دونوں ملک رواں برس جون تک ایک دوسرے کے ہائی کمشنرز کی واپسی پر غور کر رہے ہیں۔

کشیدگی کی اصل وجہ کیا تھی؟

بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات اس وقت شدید تناؤ کا شکار ہو گئے تھے، جب سابق کینیڈین وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو کے دور حکومت میں 2023ء میں وینکوور میں ہردیپ سنگھ نِجار نامی ایک 45 سالہ کینیڈین شہری اور خالصتان تحریک کے حامی کو قتل کر دیا گیا تھا۔

اوٹاوا حکومت نے اس قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا، جسے نئی دہلی نے سختی سے مسترد کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے اعلیٰ سفارتکاروں کو ملک بدر کر دیا تھا اور ان کے مابین تعلقات تاریخ کی نچلی سطح تک پہنچ گئے تھے۔

بھارت میںکالعدم خالصتان تحریک بھارت اور مغربی ممالک کے تعلقات میں ایک مستقل تنازعہ رہی ہے، خاص طور پر ان ممالک کے ساتھ جہاں سکھوں کی بڑی آبادی موجود ہے۔

نئی دہلی بارہا مغربی حکومتوں سے مطالبہ کرتا رہا ہے کہ وہ اس تحریک کے حامیوں کے خلاف سخت اقدامات کریں۔

کینیڈا میں بھارت سے باہر دنیا کی سب سے بڑی سکھ آبادی موجود ہے، جس میں علیحدگی پسند عناصر بھی شامل ہیں جو ایک آزاد سکھ ریاست کے قیام کے حامی ہیں۔

شکور رحیم، اے ایف پی کے ساتھ

ادارت: افسر اعوان

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارت اور

پڑھیں:

پاک ، بھارت ایٹمی جنگ ، 2کروڑ سے زائد جانیں جانے کا خطرہ،ماہرین کا انتباہ جاری

نیویارک (اوصاف نیوز)امریکی محققین کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر پاکستان اورہندوستان کے درمیان ایٹمی جنگ ہوتی ہے اور اگر دونوں ممالک اس میں پندرہ کلو ٹن کے ایک سو بم استعمال کرتے ہیں، تو ان کی زد میں آ کر دو کروڑ دس لاکھ افراد ہلاک ہوسکتے ہیں جب کہ اوزون کی جھلی بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔

پاکستان اور بھارت جوہری ہتھیاروں سے مسلح ہیں۔ آج کل دونوں ممالک میں جنگی جنون عروج پر ہے۔ اب کشیدگی کے بڑھنے سے جنگ کے سائے دونوں ممالک کی ایک ارب پچاس کروڑ کی آبادی کے سر پر منڈلا رہے ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ بھارت کے پاس ایک سو تیس کے قریب جوہری ہتھیار ہیں جب کہ پاکستان تقریباً ایک پچاس تباہ کن ہتھیار رکھتا ہے۔ دونوں ممالک کے پاس طویل فاصلے کے میزائل بھی ہیں

جس کی بدولت بھارت کراچی، لاہور، اسلام آباد اور ملتان سمیت کئی پاکستانی شہروں کو نشانہ بنا سکتا ہے جب کہ پاکستانی میزائل نئی دہلی، ممبئی، بنگلور اور حیدرآباد سمیت کئی شہروں تک پہنچے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اس صورتِ حال کے پیشِ نظر کئی ماہرین کا خیال ہے کہ اگر جنگ شروع ہوئی تو خدشہ ہے کہ یہ جوہری تصادم کی شکل اختیار کر جائے گی، جس کے نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر میں بھی اثرات ہوں گے۔

امریکی محققین کی دو ہزار سات کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری جنگ ہوتی ہے اور اگر دونوں ممالک اس میں پندرہ کلو ٹن کے ایک سو بم استعمال کرتے ہیں..

تو ان کی زد میں آ کر دو کروڑ دس لاکھ افراد ہلاک ہوسکتے ہیں جب کہ اوزون کی جھلی بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ان دھماکوں کے اثرات سے ماحول میں زبردست تبدیلی رونما ہوسکتی ہے، جس سے دو ارب کے قریب انسان فاقہ کشی کا شکار ہو سکتے ہیں۔

ان تمام حقائق کے باوجود دونوں ممالک میں جنگی جنون عروج پر ہے۔ تاہم اس صورتِ حال پر امن پسندوں کی ایک قلیل اقلیت بہت پریشان ہے۔ معروف گلوکار جواد احمد نے جنگی جنون پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ جنگ اور تباہی کا مطالبہ کر رہے ہیں، سب سے پہلے انہیں جنگ میں بھیجا جائے تاکہ انہیں پتہ چلے کہ جنگ کیا ہوتی ہے۔

ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے جواد احمد نے کہا، ’’فیس بک اور ٹویئٹر پر بیٹھ کرجنگ کے نعرے لگانا آسان ہے لیکن ایک عام آدمی کوئی جنگ نہیں چاہتا ۔ وہ چاہتا ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ رہے، اپنی روزی روٹی کمائے۔ آپ پر اگر جنگ مسلط کی جائے تو وہ ایک مختلف بات ہے اور آپ کو اس وقت اپنا دفاع کرنا چاہیے اور اس وقت تو ہر ایک لڑتا ہے لیکن اس طرح اپنے دشمن کو للکارنا کہ وہ آئے اور آپ پر حملہ کر کے دکھائے، یہ مناسب نہیں ہے۔‘‘

دی وائر آرٹیکل کے مطابق کئی ناقدین جنگ کو ہتھیاروں کی صنعت سے جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ جنگ اس وقت تک ہوتی رہے گی جب تک یہ ہتھیار بنتے رہیں گے۔

جواد احمد ہتھیار سازی کو جنگوں کا ایک بڑا سبب قرار دیتے ہیں، ’’جنگ کی ایک سیدھی سے وجہ تو یہ ہے کہ کچھ سرمایہ دار قیمتی انسانی وسائل ہتھیاروں پر لگا رہے ہیں لیکن دنیا میں اصل مسائل تو بھوک، غربت، بے روزگاری اور مناسب رہائش کی عدم دستیابی ہے۔ جنگ سے اصل فائدہ شاید ان سرمایہ داروں کو ہو لیکن عام آدمی کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔‘‘

ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں چھ کروڑ سے زیادہ افراد خطِ غربت سے نیچے رہے رہیں ہیں، چالیس فیصد بچوں کی مکمل طور پر ذہنی نشوونما نہیں ہو پارہی ہے جب کہ اڑتیس فیصد کے قریب غذا کی عدم دستیابی کا شکار ہیں۔ بھارت میں سرکاری طور پر 243 ملین افراد خطِ غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں (غیر سرکای طور پر یہ تعداد چھ سو ملین ہے)، پینتیس فیصد سے زائد افراد مناسب غذا سے محروم ہیں جب کہ آبادی کے ایک بڑے حصے کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے معروف شاعر محمود اظہر کاکہنا ہے کہ اگر دونوں ممالک کو کوئی جنگ کرنی ہے تو وہ غربت اور جہالت کے خلاف کریں۔ ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’دونوں ممالک کو جرمنی، پولینڈ، جاپان، اٹلی، فرانس، سابقہ سوویت یونین اور برطانیہ کی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیے۔

ہمارے لوگوں کے پاس پینے کا صاف پانی تک نہیں ہے اور ہم جنگ کے ڈھول بجا رہے ہیں۔ میں میڈیا سے کہتا ہوں خدارا اس جنگی جنون کو نہ بڑھائیں ورنہ ہر طرف ہیروشیما اور ناگاساکی ہمیں ملے گا۔ مذاکرات کی میز پر آئیں اور اس کشیدگی کو ختم کریں۔‘‘

واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت میں پلوامہ حملے کے بعد سے لیکر اب تک کشیدگی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ بھارت کو کشمیر میں علیحدگی پسندی کا سامنا ہے، جہاں انیس اڑتالیس سے لے کر اب تک چالیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ دونوں ممالک مسئلہ کشمیر پر تین جنگیں لڑ چکے ہیں جب کہ اس کے علاوہ دو جوہری قوتوں کے درمیان کئی چھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔
مظفرآباد ، بادل پھٹنے سےطغیانی ، متعدد مکان زد میں ،3 خواتین جاں بحق، بزرگ لاپتہ ،زرعی اراضی بہہ گئی

متعلقہ مضامین

  • سید عاصم منیر کی ذاکر اصغر اوگلو سے ملاقات، دفاعی تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ
  • یوم تکبیر کے موقع پر معاون خصوصی وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ایمان شاہ کا پیغام
  • پاکستان نے بھارت کو سفارتی اور عسکری دونوں محاذوں پر شکست دی، اسپیکر ایاز صادق
  • پاک بھارت جنگ بندی اطمینان کا باعث، امید ہے سیز فائر مستقل ہوگا، ترک صدر
  • پاک ، بھارت ایٹمی جنگ ، 2کروڑ سے زائد جانیں جانے کا خطرہ،ماہرین کا انتباہ جاری
  •  عمران سے رابطہ نہیں، پی ٹی آئی کی کال پر کوئی باہر نہیں نکلے گا: عرفان صدیقی
  • وزیراعظم کی آذربائیجان کے صدر سے ملاقات، بھارت کے ساتھ جنگ کے دوران حمایت پر شکریہ ادا کیا
  • اب ہم پر امید ہیں کہ ہمیں ہمارا حق ملے گا، علی محمد خان
  • پاک ترک اعلیٰ عسکری قیادت کی ملاقات، ترک وزارت دفاع نے پاکستان کو ’برادر ملک‘ قرار دیا