’خونی غار‘ سے ملنے والی انسانی ہڈیوں سے متعلق سنسنی خیز انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
گوئٹے مالا میں زیر زمین ایک غار سے سیکڑوں انسانوں کی ہڈیاں برآمد ہوئی ہیں جو اس جگہ پر چڑھائی جانے والی انسانوں کی بلی کے حوالے سے سنسنی خیز حقیقت سامنے لاتی ہیں۔
کوئیوا ڈیسینگرا (خونی غار) گوئٹے مالا کے علاقے پیٹن میں موجود آثارِ قدیمہ کے مقام ڈوس پیلاس کے نیچے موجود ہے۔ یہ اس خطے میں موجود درجن سے زائد غاروں میں سے ایک ہے جن کو مایا ثقافت 400 قبلِ مسیح سے 250 عیسوی تک استعمال کرتی تھی۔
1990 کی دہائی کے ابتداء میں کیے جانے والے ایک سروے میں اس خونی غار سے بڑی تعداد میں انسانی ہڈیاں دریافت ہوئی تھیں، جن میں سے متعدد سے ان کی موت کے وقت تکلیف دہ زخموں کے شواہد ملے تھے۔
اب ان باقایت کے ایک نئے تجزیے میں بتایا گیا ہے کہ یہ زخم 2000 برس قبل بلی چڑھاتے وقت جسم کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے والی رسم کے نتیجے میں لگتے تھے۔
محققین نے غار کے فرش پر ہڈیوں کو پھیلا ہوا اور ایک عجیب و غریب ترتیب میں پھیلا ہوا پایا، شاید کسی رسم کا طریقہ تھا۔
شریک محقق اور فارنزک اینتھروپولوجسٹ ایلن فریانکو نے بتایا کہ غار میں پائی جانے والی انسانی باقیات، ان پر موجود زخم اور رسموں کے لیے استعمال چیزوں کی موجودگی بتاتی ہے کہ یہ جگہ عین ممکن ہے چڑھاوے چڑھانے کی جگہ ہو۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی: شوہر کے مبینہ بدترین تشدد سے کوما میں جانے والی نوبیاہتا دلہن انتقال کرگئی
کراچی کے علاقے لیاری میں شوہر کے مبینہ بدترین تشدد کے بعد کوما میں جانے والی نوبیاہتا لڑکی انتقال کر گئی۔
رپورٹ کے مطابق لیاری شاہ بیگ لین میں شوہر کے تشدد کا شکار نوبیاہتا دلہن شانتی سول اسپتال ٹراما سینٹر میں زیر علاج تھی۔
پولیس نے بتایا کہ 19 سالہ شانتی نے سول اسپتال ٹراما سینٹر میں اب سے کچھ دیر قبل دم توڑا، شوہر کے بہیمانہ تشدد کا شکار 19سالہ شانتی تشویشناک حالت میں مقامی اسپتال میں زیرعلاج تھی۔
پولیس کے مطابق مقتولہ کی شادی 15 جون کواشوک سے ہوئی تھی جبکہ تشدد کا واقعہ 17 جون کو پیش آیا تھا، ملزم نے لڑکی کے جسم کے مختلف حصوں کو کاٹا تھا جس سے اسکی حالت انتہائی تشویشناک ہوگئی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بغدادی پولیس نے ملزم اشوک کو گرفتار کرلیا تھا، ملزم اشوک کیخلاف لڑکی کے بھائی کی مدعیت میں مقدمہ درج ہے، ملزم کو عدالت نے جیل بھیج دیا تھا۔