وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کا سر فخر سے بلند ہوا ہے، امیر مقام
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے سیفران اور مسلم لیگ ن کے رہنما امیر مقام نے کہا ہے کہ بھارت کا جنگی جنون خاک میں مل گیا ہے، 11 مئی کے بعد پاکستان دنیا کے نقشے پر مضبوط ملک بن کر ابھرا ہے آج ہم فخر کا دن ہے کہ پاکستان ایٹمی پاور بنا۔
پشاور میں یوم تکبیر کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امیر مقام کا کہنا تھا کہ 10 مئی کے بعد پاکستان دنیا کے نقشے پر مضبوط ملک کر ابھرا ہے، پاک فوج نے ثابت کیا کہ وہ دنیا کی بہترین فوج ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت سول حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بہترین ہم آہنگی ہے، یوم تکبیر کے ساتھ ہم آج یوم تشکر بھی منارہے ہیں، 28 مئی 1998 کے بعد دس مئی 2025 بھی تاریخ بن گئی ہے، ہم نے بھارتی غرور خاک میں ملا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعطم میاں شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کا سر فخر سے بلند ہوا ہے، شہید ذوالفقار علی بھٹو سے لیکر ڈاکٹر عبدالقدیر خان تک سب نے اپنا اپنا حصہ ڈالا، عالمی دباؤ کے باوجود ملکی دفاع کو مضبوط بنایا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کا چترال میں یونیورسٹی، اسپتال اور گیس سہولت فراہم کرنے کا اعلان
وزیراعظم شہباز شریف نے اپر چترال میں اسپتال اور یونیورسٹی بنانے کے ساتھ ساتھ گیس کی سہولت فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مقامی نجی میڈیاکے مطابق، وزیراعظم نے چترال میں دانش اسکول کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت دور دراز علاقوں میں شہری سہولیات فراہم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں کسی نے نہیں بتایا کہ دانش اسکول بنایا جائے، لیکن وہ آج چترال کے عوام کو ان کا حق دینے کے لیے یہاں آئے ہیں۔ دانش اسکول ایچ ای سن کالج کے برابر معیار کا ادارہ ہوگا اور یہاں غریب بچوں کو مفت معیاری تعلیم فراہم کی جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ چترال کے عوام کا جدید تعلیم کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔ دانش اسکول کا افتتاح تو ہو چکا ہے، اور اپر چترال میں جلد ایک یونیورسٹی اور اسپتال بھی تعمیر کیا جائے گا۔ ساتھ ہی یہاں فوری طور پر گیس پلانٹ بھی لگایا جائے گا۔ چترال شندور روڈ پر تعمیراتی کام جاری ہے، جسے اگلے سال دسمبر تک مکمل کرنے کا منصوبہ ہے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ ملک بھر کے طلبہ کے لیے میرٹ کی بنیاد پر ایک لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کیے جائیں گے، جن میں چترال کے بچے بھی شامل ہوں گے۔