28 مئی قومی غیرت، خود مختاری اور دفاع کی علامت ہے؛ سردار ایاز صادق
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک : اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور دیگر سائنسدانوں کی خدمات کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی، یومِ تکبیر ہمارے قومی عزم، اتحاد اور قربانیوں کا عکاس ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے یومِ تکبیر کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا کہ 28 مئی قومی غیرت، خود مختاری اور دفاع کی علامت ہے، ایٹمی دھماکے پاکستان کی تکنیکی مہارت اور قومی اتحاد کا مظہر ہیں، پاکستان کی دفاعی پالیسی امن پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دشمن کی ہر جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، ذوالفقار بھٹو اور نواز شریف کو ملک کو جوہری طاقت بنانے پر خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بھسین گاؤں میں ترقیاتی کاموں کا افتتاح کردیا
سردار ایاز صادق نے کہا کہ ایٹمی دھماکوں کا فیصلہ نواز شریف کا تاریخ ساز اقدام تھا، جوہری صلاحیت پاکستان کی خودانحصاری اور دفاعی خود کفالت کی بنیاد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 مئی کے ساتھ 10 مئی کے اضافے نے پاکستان کے دفاع اور سلامتی کو نئی روح پھونکی۔ آپریشن بنیان مرصوص دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کا ثبوت ہے، افواجِ پاکستان نے بری، بحری اور فضائی سرحدوں کا جرأت مندانہ دفاع کیا، پاکستان پر حملہ کرنے والوں کو واضح پیغام مل چکا ہے، پاکستان صرف عسکری نہیں، قومی اتحاد سے بھی ناقابل شکست ہے، اگر 28 تاریخ کو نواز شریف نے دھماکے نہ کیے ہوتے تو یہ لڑائی مختلف انداز میں ہوتی۔
جنوبی پنجاب اور سندھ میں گرد آلود طوفان اور بارش کا امکان، الرٹ جاری
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سردار ایاز صادق نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان سے معاہدے کے بعد سعودی وزیر دفاع کا اہم بیان سامنے آگیا
ریاض/اسلام آباد: پاکستان اور سعودی عرب نے حال ہی میں ایک اہم دفاعی معاہدہ دستخط کیا ہے جسے “Strategic Mutual Defence Agreement” کہتے ہیں، جس کے تحت اگر کسی ایک ملک پر حملہ کیا جائے گا تو اسے دونوں ممالک کے خلاف حملہ سمجھا جائے گا۔ معاہدے کی تقریب میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم شہباز شریف موجود تھے۔
اس معاہدے کے حوالے سے سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہے:
“سعودیہ اور پاکستان۔۔
جارح کے مقابل ایک ہی صف میں۔۔
ہمیشہ اور ابد تک‘‘ـ
خالد بن سلمان کا یہ بیان معاہدے کی معنویت کو ظاہر کرتا ہے کہ دونوں ممالک اب نہ صرف سکیورٹی تعاون کو بہتر کریں گے بلکہ مل کر دفاع اور جارحیت کی صورت میں مشترکہ ردعمل دینے کے عہدی دار ہوں گے۔
معاہدے کی تفصیلات میں یہ بات شامل ہے کہ دونوں طرف فوجی تعاون کو مضبوط کیا جائے گا، مشاورت ہوگی، مشترکہ حکمتِ عملی بنائی جائے گی، اور خطے میں وہ خطرات جن سے دونوں ممالک متاثر ہوں، ان کے خلاف مل کر تیاری کی جائے گی۔
ریاض میں یہ معاہدہ اُس پسِ منظر میں آیا ہے جب خلیجی ممالک اور پاکستان خطے میں بڑھتی ہوئی سلامتی کی کشیدگی، اسرائیل-قطر تنازعے، اور امریکا کے ساتھ دفاعی تعلقات کے حوالے سے متنوع متبادلات تلاش کر رہے ہیں۔
یہ دفاعی معاہدہ محض ایک واقعے یا حملے کا ردِعمل نہیں، بلکہ طویل المدتی تعلقات اور مشترکہ دفاع کی حکمتِ عملی کا نتیجہ ہے۔
https://x.com/kbsalsaud/status/1968431271387787707?s=48&t=jPbJDKkwqDUusoO_M1Urxw
معاہدے سے سعودی عرب اور پاکستان دونوں کو علاقائی سکیورٹی میں ایک دوسرے کے تعاون کی ضمانت ملتی ہے۔
خالد بن سلمان کی بیان بازی نے عوامی جذبات کو بھی نمایاں کیا کہ اب دونوں ممالک “ایک صف” میں کھڑے ہوں گے، خاص طور پر جارحیت کی صورت میں۔