امیر کے حکم کیخلاف پاکستان میں لڑنا جائز نہیں، افغان طالبان کا فتنۃ الخوارج کو انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
امیر کے حکم کیخلاف پاکستان میں لڑنا جائز نہیں، افغان طالبان کا فتنۃ الخوارج کو انتباہ WhatsAppFacebookTwitter 0 28 May, 2025 سب نیوز
افغان طالبان نے فتنتہ الخوارج کو متنبہ کیا ہے کہ امیر کے حکم کیخلاف پاکستان میں لڑنا جائز نہیں، بیرون ملک جہاد کرنےوالے حقیقی مجاہد نہیں، جہادکی اجازت دیناکسی فرد یا گروہ نہیں صرف ریاستی امیرکا اختیار ہے، اگر ریاستی قیادت کے حکم کے باوجود پاکستان جانادینی نافرمانی ہے۔
پولیس اہلکاروں کی پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان طالبان کے کمانڈر سعیداللہ سعید نے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث فتنتہ الخوارج کو متنبہ کیا کہ امیر کے حکم کیخلاف کسی بھی ملک خصوصاً پاکستان میں لڑنا جائز نہیں، مختلف گروہوں میں شامل ہوکر بیرون ملک جہاد کرنےوالے حقیقی مجاہد نہیں۔
کمانڈر سعید اللہ سعید نے کہا کہ ایک جگہ سے دوسری جگہ حملے کرنے والے افراد کو مجاہد کہنا غلط ہے، جہادکااعلان یا اجازت دیناصرف ریاستی امیرکااختیار ہےکسی گروہ یا فردکا نہیں، اگر ریاستی قیادت پاکستان نہ جانےکا حکم دے چکی ہےتو اس کے باوجود جانا دینی نافرمانی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اپنی انا یا گروہ کی وابستگی کی بنیاد پرکیاگیاجہاد شریعت کےمطابق فساد تصور کیا جائے گا،جہاد کے نام پر حملے کرنے والے گروہ شریعت اور افغان امارت دونوں کے نافرمان ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراٹھائیس مئی قوم کی خودمختاری کا دن پاکستان اور ایران کا زائرین کیلئے بارڈر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ یوم تکبیر پر مسلح افواج، چیئرمین جوائنٹ چیفس اور سروسز چیفس کی عوام کو مبارکباد پاکستان کو ایٹمی قوت بنے 27 سال مکمل، یوم تکبیر آج ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے علی امین گنڈاپور کا اسلحے سے متعلق بیان کھلی بغاوت کے مترادف ہے، گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی ملک میں 17ہزار سے زائد غیر قانونی این جی اوز ملکی حساس معاملات کیلئے خطرناک قرار پاکستان اور آذربائیجان کا اسٹریٹجک شراکت داری کو وسعت دینے پر اتفاقCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان میں لڑنا جائز نہیں امیر کے حکم کیخلاف افغان طالبان الخوارج کو
پڑھیں:
افغان طالبان کمانڈر کا بیان
افغان طالبان کے ایک کمانڈر کا بیان آیا ہے کہ امیر کے حکم کے خلاف پاکستان میں لڑنا جائز نہیں، اس کو فساد تصور کیا جائے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جہاد کے نام پر حملے کرنے والے گروہ شریعت اور افغان امارات کے نافرمان ہیں۔
افغان قیادت پاکستان نہ جانے کا حکم دے چکی ہے۔ افغان طالبان کے ایک کمانڈر کی جانب سے یہ پیغام یقیناً افغان طالبان کی پالیسی میں ایک بڑا شفٹ ہے تاہم یہ بیان ابھی افغان طالبان کے ایک جونئیر کمانڈر کی طرف سے آیا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ افغان سربراہ کی جانب سے نہ صرف یہ بیان آئے گا بلکہ فتویٰ بھی آئے گا۔ افغان طالبان کی شوریٰ بھی ایسا ہی ایک بیان جاری کرے گی۔
ہم سب جانتے ہیں کہ بالخصوص ٹی ٹی پی کے تمام دھڑوں نے افغان طالبان کی نہ صرف بیعت کی ہوئی ہے بلکہ ان کی اطاعت بھی کی ہوئی ہے۔
عمومی رائے یہی ہے کہ ٹی ٹی پی کے لیے افغان طالبان کے امیر کی بات سے انکار ممکن نہیں تاہم میں سمجھتا ہوں ایسا نہیں ہے کہ ایک سیٹی بجائی جائے گی اور لڑائی رک جائے گی۔ لیکن اگر افغان طالبان انھیں افغانستان میں پناہ گاہیں دینا بند کر دیں اور ان پر یہی دباؤ ڈالیں کہ اگر ہمارے پاس رہنا ہے تو پھر لڑائی بند کریں تو یقیناً ان کے لیے لڑائی چلانا اور دہشت گردی کی کارروائیوں کو چلانا مشکل ہو جائے گا۔
اگر آپ کویاد ہو تو جب گزشتہ سال پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف افغانستان گئے تھے تو یہ تجویز زیر غور آئی تھی کہ ٹی ٹی پی کے لوگوں کو پاکستان کے بارڈر سے دور کسی علاقہ میں بسا دیا جائے۔ اس ضمن میں یہ تنازعہ بھی سامنے آیا تھا کہ افغان طالبان نے انھیں پاکستان کے بارڈر سے دور آباد کرنے کے لیے ایک خطیر رقم کا بھی مطالبہ کیا تھا۔لیکن پاکستان کا سوال تھا کہ اس کی بات کی کیا گارنٹی ہے کہ وہ دوبارہ پاکستان کے بارڈر کے قریب نہیں آجائیں گے۔
انھیں جہاں پاکستان کی سرحد سے دور آباد کیا جائے گا وہ وہیں رہیں گے۔ اس کا شائد افغان طالبان کے پاس بھی کوئی جواب نہیں تھا۔ اسی لیے ڈیڈ لاک ہوگیا۔ اور ہم نے پھر ٹی ٹی پی کی کارروائیوں میں تیزی بھی دیکھی۔ ایک تاثر یہی ہے کہ پھر افغان طالبان نے ان کو کھلی چھٹی دے دی ہے وسائل بھی دیے اور سہولت کاری بھی دی۔
لیکن حالیہ پاک بھارت جنگ سے پہلے ہی پاکستان کے نائب وزیر خارجہ ایک بڑے وفد کے ساتھ افغانستان گئے تھے۔ خواجہ آصف کے دورے میں بات طے نہیں ہو سکی تھی۔ اس لیے ہم نے افغانستان کے ساتھ تجارت اور دیگر معاملات میں کمی دیکھی۔ ہم نے افغان مہاجرین کو واپس بھیجنا شروع کیا۔ لیکن پھر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار ایک بڑے وفد کے ساتھ گئے تو تجارت دوبارہ کھولنے کا فیصلہ ہوا، تعلقات نارمل ہوتے نظر آئے۔
اس دورہ کے دوران افغان طالبان کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ جس کے بعد تجارت کھلنے کا بھی اعلان ہوا۔ اس کے بعد پاکستان میں ٹی ٹی پی کی دہشت گردی میں کمی دیکھنے میں آئی لیکن دہشت گردی ختم نہیں ہوئی۔ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد ہم نے بھارت کو افغانستان پر غیر معمولی توجہ دیتے ہوئے دیکھا۔ بھارت دنیا کے بڑے ممالک کی بجائے افغانستان کی طرف متوجہ نظر آیا۔ اس لیے پاک بھارت جنگ بندی کے بعد بھارت کی افغانستان کو غیر معمولی توجہ پاکستان کے لیے کسی خطرہ کی گھنٹی سے کم نہیں تھی۔
اس خطرہ کو دیکھتے ہوئے چین نے بیجنگ میں ایک سہ فریقی مذاکرات کا بندوبست کیا۔ جہاں پاکستان افغانستان اور چین کے وزراء خارجہ اکٹھے ہوئے۔ وہاں پاک چین مذاکرات بھی ہوئے۔ پاک افغانستان مذاکرات بھی ہوئے اور پھر چین افغانستان اور پاکستان کے وزرا خارجہ اکٹھے بھی بیٹھے۔ یہاں بھی پاکستان نے افغانستان سے دہشت گردی کو روکنے میں تعاون کی بات کی۔ افغان سرزمین کا پاکستان کے خلاف استعمال روکنے کی بات کی گئی۔
بھارت کو افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال سے روکنے کی بات کی گئی۔ بیجنگ میں پاکستان اور چین نے مل کر افغانستان پر دباؤ ڈالا کہ وہ بھارت سے دور رہے۔ یہاں یہ بات اہم ہے کہ چین افغانستان میں بڑی سرمایہ کاری کر رہا ہے اور امریکا کی جانب سے افغانستان کی امداد بند ہونے کے بعد افغانستان کا چین پر انحصار بڑھ گیا ہے۔ اس موقع پر افغانستان چین کو ناراض نہیں کر سکتا۔ اس لیے چین میں یہ مذاکرات افغانستان کے لیے واضع پیغام تھے۔
بہر حال اب افغان طالبان کے ایک کمانڈر کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث گروہوں کو پہلی دفعہ واضع پیغام دیا گیا ہے کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کی مسلح جدوجہد جائز نہیں ہے۔ میں اسے افغان طالبان کی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھ رہا ہوں۔ جس کے اس خطے پر دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔
یہ پاکستان کی ایک بہت بڑی فتح ہے۔ یہ صرف سفارتی فتح نہیں ہے۔ جب پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کشیدہ تھے تو ہم نے افغانستان میں سرجیکل اسٹرائیکس بھی کی تھیں۔ جو بھی افغانستان کو ایک واضح پیغام تھا کہ پاکستان کسی بھی بڑے اقدام سے دریغ نہیں کرے گا۔
اگر افغانستان اور پاکستان کے درمیان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تعاون بڑھتا ہے تو دونوں ممالک کے لیے بہترین ہے۔ افغانستان اور پاکستان مل کر تجارت اور معاشی تعاون کی نئی راہیں تلاش کر سکتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعاون افغانستان کے لیے دیرپا ترقی کا باعث بنے گا۔ شائد افغانستان کو سمجھ آگئی ہے کہ اسے پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کی بجائے پاکستان کے ساتھ چلنے میں فائدہ ہے۔
شائد افغانوں کو بھی سمجھ آگئی ہے کہ پاکستان کی مخالفت کی بجائے پاکستان سے محبت میں ان کا فائدہ ہے۔ جس بھارت کے سحر میں وہ گرفتار نظر آتے ہیں وہ ایک بھی افغان کو ویزہ دینے اور کسی بھی قسم کا معاشی تعاون کرنے کے لیے تیار نہیں۔ اس لیے اگر افغانستان کی طالبان حکومت کو دنیا میں ایک پرامن حکومت کے طورپر خود کو منوانا ہے تو دہشت گردی کی سہولت کاری کی پالیسی ختم کرنا ہوگی۔ اسی میں افغانستان کی بھلائی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ افغانستان کی طالبان قیادت کو یہ بات سمجھ آگئی ہوگی۔