Daily Ausaf:
2025-09-18@13:27:52 GMT

نقشِ وفا،داستانِ جبر

اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT

جنوبی ایشیاء میں حالیہ پاک بھارت کشیدگی نے ایک بارپھرخطے کوایٹمی جنگ کے دہانے پرلاکھڑا کیا ہے۔بھارت کی جارحیت اورپاکستان کے نپے تلے جواب نے دنیاکومجبورکیاکہ وہ اس تنازعے کی سنگینی کوسمجھے۔اگرچہ امریکانے ابتدا میں لاتعلقی کامظاہرہ کیامگرحالات کی سنگینی نے اسے مداخلت پرمجبورکردیا۔
14فروری 2019ء کوپلوامہ حملے میں 40 بھارتی اہلکارہلاک ہوئے۔بھارت نے فوراپاکستان پرالزام لگایااورپلوامہ حملے کے بعدبغیرثبوت بالاکوٹ پرحملہ کرکے جنگ کوہوادی ۔ 26فروری کوبھارت نے بالاکوٹ میں فضائی حملے کادعویٰ کیاجو درحقیقت ایک خالی پہاڑی پرتھااوریہ حملہ محض درختوں پربم گرانے تک محدود رہا۔اس کے ردعمل میں27 فروری کو پاکستان نے موثرجوابی کارروائی کرتے ہوئے دوبھارتی طیارے مار گرائے اورایک پائلٹ کوگرفتارکرلیا۔ گرفتارپائلٹ ابھینندن کوانسانی ہمدردی اورامن کے جذبے کے تحت رہا کیاگیا،جسے دنیابھرمیں سراہاگیا۔پاکستان نے گرفتار پائلٹ ابھینندن کی رہائی کے ساتھ ایک سنجیدہ، بالغ اورذمہ دارریاست ہونے کاثبوت دیا۔بھارتی جنگی بیانیہ اورفضائی ناکامی نے اس کے عالمی امیج کومتاثر کیا۔ اس واقعے نے نہ صرف بھارت کی عسکری صلاحیت پر سوال اٹھائے بلکہ عالمی سطح پرپاکستان کی مدبرانہ حکمت عملی کوسراہاگیا۔
ابتدائی طورپرامریکی صدراوروزیرخارجہ نے جنگ سے لاتعلقی ظاہرکی۔لیکن جب بھارت کوجوابی ضرب پڑی،توامریکانے فوری جنگ بندی کاعمل شروع کردیا۔اس کامطلب امریکاکااصل ہدف جنوبی ایشیاء میں طاقت کاتوازن برقراررکھناہینہ کہ اصولی ثالثی۔ بھارت کی فوجی کمزوری اورسی پیک پرامریکی مفادات نے امریکاکومداخلت پرمجبورکیا۔
یاد رہے کہ ٹرمپ نے کشیدگی کے آغازپر انتہائی مضحکہ خیزاندازمیں کہاتھاکہ یہ دونوں ممالک صدیوں سے لڑرہے ہیں،ہمیں ان سے کوئی دلچسپی نہیں۔ امریکی وزیر خارجہ پومپیونے بھی شروع میں لاتعلقی ظاہر کی۔پاکستانی جوابی کارروائی کے فوری بعدامریکی پالیسی میں اچانک تبدیلی آگئی اورامریکافوری طورپرسرگرم ہوگیا۔ جیسے ہی بھارت کوفوجی وسفارتی ہزیمت کاسامناکرناپڑا، امریکاکی پالیسی یکایک تبدیل ہوگئی۔امریکی سفارت کارفوری طورپر متحرک ہوگئے،سیزفائرکی کوششیں ہوئیں اور خودٹرمپ نے مذاکرات اورکشمیرپرثالثی کی پیشکش کر دی۔ ٹوئٹرپر’’سیزفائر‘‘کااعلان امریکی خارجہ پالیسی کی سفارتی شرمندگی کی علامت تھا۔
یہ عمل کئی سوالات کوجنم دیتاہے۔کیا امریکا ثالث ہے یابھارت کاسہارا؟اگربھارت غالب ہوتا تو کیاامریکااتناسرگرم ہوتا؟بھارت کوجب شکست ہوئی توامریکاثالثی کے لئے میدان میں اترا۔ اگربھارت غالب ہوتاتوامریکاخاموش تماشائی بنارہتا۔بھارت نہ صرف پاکستان کے ہاتھوں فضائی شکست سے دوچارہوا، بلکہ لداخ میں بھی چین کے ساتھ تصادم میں اپنی کمزوری دکھاچکا ہے۔ 2020ء میں بھارت اورچین کے درمیان ’’ایل اے سی‘‘پرتصادم ہوا،جس میں بھارت کوعلاقائی نقصان اٹھاناپڑا۔بھارتی وزیردفاع راج ناتھ نے خود پارلیمان میں اعتراف کیاکہ چین نے لداخ کے کئی ہزارمربع کلومیٹرعلاقے پرقبضہ کررکھاہے۔اس کے ساتھ ہی بھارت کا سی پیک کوسبوتاژکرنے کامنصوبہ بھی چین اورپاکستان کی شراکت داری کے سامنے ناکام ہوچکاہے۔بھارت کی زمینی حقیقت کمزور ہوچکی ہے۔
یادرہے کہ بھارت کاگلگت کولداخ سے توڑنے کامنصوبہ (جیسے سیاچن گلیشیئرپرکنٹرول)چین اورپاکستان کی مشترکہ حکمت عملی کی وجہ سے ناکام ہوا تھا۔ سی پیک کی کامیابی نے بھارت کوعلاقائی اثرات سے دوچارکیاہواہے بلکہ ان ناکامیوں نے بھارت کی فوجی ساکھ کوبھی متاثرکیاہے،جس سے امریکامیں یہ سوال اٹھاکہ کیابھارت واقعی چین کے خلاف ’’کواڈ‘‘ کا مضبوط اتحادی بن سکتاہے۔مودی حکومت کی کمزوریوں کوامریکاکے لئے تشویش کاباعث قراردیاجارہا ہے۔
توکیایہ ثالثی دراصل بھارت کوفیس سیونگ مہیاکرنے کی کوشش تھی؟کیاامریکاواقعی کشمیرکے مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرناچاہتا ہے یامحض جیوپالیٹیکل مقاصدحاصل کرنااس کاہدف ہے ؟ دراصل یہ ثابت ہو گیا کہ امریکا کی ثالثی دراصل مودی حکومت کوفیس سیونگ دینے کی کوشش تھی۔اسی لئے یہ حقیقت ہے کہ سیزفائرکا ٹوئٹرپر اعلان، مودی حکومت کے لئے فیس سیونگ کاراستہ بنایاگیا۔
سیزفائرکے بعدتیزی کے ساتھ اس بیانیے کوتقویت دی جارہی ہے کہ امریکا کی مداخلت کا بنیادی مقصدایٹمی جنگ اورخطے کے عدمِ استحکام کوروکناتھا،نہ کہ صرف بھارت یاپاکستان کی فوجی پوزیشن۔ تاہم، بھارت کی کمزوریاں امریکاکے لئے تشویش کاباعث ہیں، کیونکہ وہ چین کے خلاف اپنی حکمت عملی کے لئے بھارت پر انحصارکرتا ہے۔ اگربھارت طاقتورہوتا،تو شائد امریکا کی سفارتی کوششیں یکساں نہ ہوتیں،لیکن ان کالہجہ اورطریقہ کارمختلف ہوسکتاتھا۔
ٹرمپ نے کئی مواقع پرکشمیرپرثالثی کی خواہش کااظہارکیاہے،جس کی سب سے نمایاں مثال 2019ء میں ان کادعوی ٰتھاکہ ’’مودی نے مجھے کشمیر پرثالث بننے کوکہا تھا‘‘۔ تاہم، بھارت نے فوری طورپراس دعوے کومستردکردیاتھا۔اب ٹرمپ کی طرف سے دوبارہ غیر جانبدارجگہ پرمذاکرات کی بات اسی سلسلے کی کڑی ہے۔اس کی صداقت کوسمجھنے کے لئے درج ذیل نکات اہم ہیں۔
بھارت ہمیشہ سے کشمیرکواپنا’’اندرونی معاملہ‘‘ قرار دیتاآیاہے اورکسی بھی تیسرے فریق کی مداخلت کومستردکرتاہے۔2019ء میں کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعدیہ مؤقف مزیدسخت ہوگیاہے۔ سیزفائر کروانے میں امریکاکایہ مفادبھی ہوسکتاہے کہ ٹرمپ کی پیشکش کاتعلق امریکاکی خطے میں اپنی سفارتی موجودگی بڑھانے اورچین کے اثرات کوکم کرنے کی کوششوں سے ہوسکتاہے۔ اس کے علاوہ،ٹرمپ اپنی خارجہ پالیسی کو ’’امن کے ایجنڈے‘‘کے طورپرپیش کرناچاہتے تھے تاکہ ان کی سیاسی میرٹ کوتقویت ملے۔
ادھرپاکستان نے ہمیشہ کشمیرپرثالثی کاخیرمقدم کیاہے،کیونکہ وہ جانتاہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت کشمیرکے عوام کو حق خودارادیت دیاجاناچاہیے۔ تاہم ٹرمپ کی پیشکش زیادہ تر’’علامتی‘‘ہے۔بھارت کی مخالفت اورامریکاکی موجودہ انتظامیہ کی خاموشی کودیکھتے ہوئے اس پرعملدرآمدکاامکان نہ ہونے کے برابرہے۔
سوال یہ ہے کہ کیاامریکابھارت کوفوجی طور پر دوبارہ مضبوط ہونے کاموقع دے رہاہے؟اس کاجواب خطے کی جیوپولیٹکس اور امریکا ،چین کشمکش میں تلاش کیا جا سکتاہے۔لداخ میں چین کے ہاتھوں اورپاکستان کے ساتھ گزشتہ جھڑپوں میں بھارت کی فوجی کمزوریاں اوراس کی کارکردگی پرسوالات اٹھے ہیں۔امریکا کے لئے یہ تشویش کاباعث ہے کہ کواڈمیں بھارت کاکردار کمزور نہ ہوجائے۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: میں بھارت بھارت کی کی فوجی کے ساتھ کے لئے چین کے

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک ٹائمز کے خلاف ہتکِ عزت اور بدنامی کا مقدمہ دائر کردیا ہے۔

انہوں نے اخبار کو امریکا کے سب سے زیادہ ’گھٹیا اخبارات‘ میں سے ایک قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ ڈیموکریٹک پارٹی کا ’ورچوئل ترجمان‘ ہے۔

یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نیویارک ٹائمز نے حالیہ دنوں میں صدر ٹرمپ کے مبینہ تعلقات کو بدنام زمانہ فائنانسر جیفری ایپسٹین سے جوڑتے ہوئے رپورٹس شائع کی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہیلری کلنٹن کیخلاف غیرسنجیدہ مقدمہ کرنے پر ٹرمپ پر لاکھوں ڈالر جرمانہ

ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا کہ آج انہیں نیویارک ٹائمز کے خلاف 15 ارب ڈالر کا ہتکِ عزت اور بدنامی کا مقدمہ دائر کرنے کا عظیم اعزاز حاصل ہوا ہے۔

’نیویارک ٹائمز کو بہت عرصے سے جھوٹ بولنے، الزامات لگانے اور میری ساکھ خراب کرنے کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی تھی، جو اب ختم ہوگی۔‘

ٹرمپ نے اخبار پر الزام لگایا کہ اس نے ڈیموکریٹ امیدوار کمالا ہیرس کی کھلے عام حمایت کرکے غیر قانونی انتخابی مہم کی معاونت کی، جسے انہوں نے ’امریکی تاریخ کا سب سے بڑا غیر قانونی انتخابی عطیہ‘ قرار دیا۔

مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کا اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کیخلاف کرپشن مقدمہ ختم کرنے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ اخبار دہائیوں سے اُن کے خاندان، کاروبار، امریکا فرسٹ تحریک، میک امریکا گریٹ اگین اور امریکا کو بدنام کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔

مقدمے میں نیویارک ٹائمز کے متعدد مضامین اور ایک کتاب ’لکی لوزر: ہاؤ ڈونلڈ ٹرمپ اسکوئنڈرڈ ہز فادرز فارچون اینڈ کریئیٹڈ دی الیوشن آف سکسیس‘ کا حوالہ دیا گیا ہے، جسے پینگوئن نے 2024 میں شائع کیا تھا۔

صدر ٹرمپ کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ ان اشاعتوں نے ان کی ساکھ اور کاروبار کو بھاری نقصان پہنچایا اور مستقبل کے مالی امکانات کو بری طرح متاثر کیا۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کیخلاف مقدمے کا خمیازہ، لیزا کُک کیخلاف دوسرا فوجداری ریفرنس دائر

وکلاء نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ کے شیئرز کی قیمت میں کمی اس نقصان کی ایک واضح مثال ہے۔

واضح رہے کہ جنسی جرائم کے مقدمات کا سامنا کرنیوالے جیفری ایپسٹین نے جیل میں خودکشی کرلی تھی، اس کی موت کے بعد دنیا بھر کی کئی اہم شخصیات کے، جن میں برطانیہ کے پرنس اینڈریو، سابق امریکی صدر بل کلنٹن اور ٹرمپ شامل ہیں، ساتھ اس کے تعلقات پر متعدد سازشی نظریات جنم لے چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر بدنامی پلیٹ فارم ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ ٹروتھ سوشل جیفری ایپسٹین ڈونلڈ ٹرمپ ڈیموکریٹک پارٹی سوشل میڈیا نیویارک ٹائمز ہتک عزت

متعلقہ مضامین

  • شہید ارتضیٰ عباس کو خراجِ عقیدت؛ معرکۂ حق میں عظیم قربانی کی داستان
  • آپریشن بنیان مرصوص کے بعد ہمارا ملک ابھر کر سامنے آیا ہے: شیری رحمان
  • چارلی کرک کا قتل
  • معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
  • ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
  • قطر اور یہودو نصاریٰ کی دوستی کی دنیا
  • ٹرمپ مودی بھائی بھائی
  •   امریکا ، جنوبی کوریا اور جاپان کی مشترکہ فوجی مشقیں شروع
  • یورپ میں امریکا چین تجارتی ملاقات بہت کامیاب رہی، ڈونلڈ ٹرمپ