Daily Ausaf:
2025-07-26@00:17:43 GMT

نقشِ وفا،داستانِ جبر

اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT

جنوبی ایشیاء میں حالیہ پاک بھارت کشیدگی نے ایک بارپھرخطے کوایٹمی جنگ کے دہانے پرلاکھڑا کیا ہے۔بھارت کی جارحیت اورپاکستان کے نپے تلے جواب نے دنیاکومجبورکیاکہ وہ اس تنازعے کی سنگینی کوسمجھے۔اگرچہ امریکانے ابتدا میں لاتعلقی کامظاہرہ کیامگرحالات کی سنگینی نے اسے مداخلت پرمجبورکردیا۔
14فروری 2019ء کوپلوامہ حملے میں 40 بھارتی اہلکارہلاک ہوئے۔بھارت نے فوراپاکستان پرالزام لگایااورپلوامہ حملے کے بعدبغیرثبوت بالاکوٹ پرحملہ کرکے جنگ کوہوادی ۔ 26فروری کوبھارت نے بالاکوٹ میں فضائی حملے کادعویٰ کیاجو درحقیقت ایک خالی پہاڑی پرتھااوریہ حملہ محض درختوں پربم گرانے تک محدود رہا۔اس کے ردعمل میں27 فروری کو پاکستان نے موثرجوابی کارروائی کرتے ہوئے دوبھارتی طیارے مار گرائے اورایک پائلٹ کوگرفتارکرلیا۔ گرفتارپائلٹ ابھینندن کوانسانی ہمدردی اورامن کے جذبے کے تحت رہا کیاگیا،جسے دنیابھرمیں سراہاگیا۔پاکستان نے گرفتار پائلٹ ابھینندن کی رہائی کے ساتھ ایک سنجیدہ، بالغ اورذمہ دارریاست ہونے کاثبوت دیا۔بھارتی جنگی بیانیہ اورفضائی ناکامی نے اس کے عالمی امیج کومتاثر کیا۔ اس واقعے نے نہ صرف بھارت کی عسکری صلاحیت پر سوال اٹھائے بلکہ عالمی سطح پرپاکستان کی مدبرانہ حکمت عملی کوسراہاگیا۔
ابتدائی طورپرامریکی صدراوروزیرخارجہ نے جنگ سے لاتعلقی ظاہرکی۔لیکن جب بھارت کوجوابی ضرب پڑی،توامریکانے فوری جنگ بندی کاعمل شروع کردیا۔اس کامطلب امریکاکااصل ہدف جنوبی ایشیاء میں طاقت کاتوازن برقراررکھناہینہ کہ اصولی ثالثی۔ بھارت کی فوجی کمزوری اورسی پیک پرامریکی مفادات نے امریکاکومداخلت پرمجبورکیا۔
یاد رہے کہ ٹرمپ نے کشیدگی کے آغازپر انتہائی مضحکہ خیزاندازمیں کہاتھاکہ یہ دونوں ممالک صدیوں سے لڑرہے ہیں،ہمیں ان سے کوئی دلچسپی نہیں۔ امریکی وزیر خارجہ پومپیونے بھی شروع میں لاتعلقی ظاہر کی۔پاکستانی جوابی کارروائی کے فوری بعدامریکی پالیسی میں اچانک تبدیلی آگئی اورامریکافوری طورپرسرگرم ہوگیا۔ جیسے ہی بھارت کوفوجی وسفارتی ہزیمت کاسامناکرناپڑا، امریکاکی پالیسی یکایک تبدیل ہوگئی۔امریکی سفارت کارفوری طورپر متحرک ہوگئے،سیزفائرکی کوششیں ہوئیں اور خودٹرمپ نے مذاکرات اورکشمیرپرثالثی کی پیشکش کر دی۔ ٹوئٹرپر’’سیزفائر‘‘کااعلان امریکی خارجہ پالیسی کی سفارتی شرمندگی کی علامت تھا۔
یہ عمل کئی سوالات کوجنم دیتاہے۔کیا امریکا ثالث ہے یابھارت کاسہارا؟اگربھارت غالب ہوتا تو کیاامریکااتناسرگرم ہوتا؟بھارت کوجب شکست ہوئی توامریکاثالثی کے لئے میدان میں اترا۔ اگربھارت غالب ہوتاتوامریکاخاموش تماشائی بنارہتا۔بھارت نہ صرف پاکستان کے ہاتھوں فضائی شکست سے دوچارہوا، بلکہ لداخ میں بھی چین کے ساتھ تصادم میں اپنی کمزوری دکھاچکا ہے۔ 2020ء میں بھارت اورچین کے درمیان ’’ایل اے سی‘‘پرتصادم ہوا،جس میں بھارت کوعلاقائی نقصان اٹھاناپڑا۔بھارتی وزیردفاع راج ناتھ نے خود پارلیمان میں اعتراف کیاکہ چین نے لداخ کے کئی ہزارمربع کلومیٹرعلاقے پرقبضہ کررکھاہے۔اس کے ساتھ ہی بھارت کا سی پیک کوسبوتاژکرنے کامنصوبہ بھی چین اورپاکستان کی شراکت داری کے سامنے ناکام ہوچکاہے۔بھارت کی زمینی حقیقت کمزور ہوچکی ہے۔
یادرہے کہ بھارت کاگلگت کولداخ سے توڑنے کامنصوبہ (جیسے سیاچن گلیشیئرپرکنٹرول)چین اورپاکستان کی مشترکہ حکمت عملی کی وجہ سے ناکام ہوا تھا۔ سی پیک کی کامیابی نے بھارت کوعلاقائی اثرات سے دوچارکیاہواہے بلکہ ان ناکامیوں نے بھارت کی فوجی ساکھ کوبھی متاثرکیاہے،جس سے امریکامیں یہ سوال اٹھاکہ کیابھارت واقعی چین کے خلاف ’’کواڈ‘‘ کا مضبوط اتحادی بن سکتاہے۔مودی حکومت کی کمزوریوں کوامریکاکے لئے تشویش کاباعث قراردیاجارہا ہے۔
توکیایہ ثالثی دراصل بھارت کوفیس سیونگ مہیاکرنے کی کوشش تھی؟کیاامریکاواقعی کشمیرکے مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرناچاہتا ہے یامحض جیوپالیٹیکل مقاصدحاصل کرنااس کاہدف ہے ؟ دراصل یہ ثابت ہو گیا کہ امریکا کی ثالثی دراصل مودی حکومت کوفیس سیونگ دینے کی کوشش تھی۔اسی لئے یہ حقیقت ہے کہ سیزفائرکا ٹوئٹرپر اعلان، مودی حکومت کے لئے فیس سیونگ کاراستہ بنایاگیا۔
سیزفائرکے بعدتیزی کے ساتھ اس بیانیے کوتقویت دی جارہی ہے کہ امریکا کی مداخلت کا بنیادی مقصدایٹمی جنگ اورخطے کے عدمِ استحکام کوروکناتھا،نہ کہ صرف بھارت یاپاکستان کی فوجی پوزیشن۔ تاہم، بھارت کی کمزوریاں امریکاکے لئے تشویش کاباعث ہیں، کیونکہ وہ چین کے خلاف اپنی حکمت عملی کے لئے بھارت پر انحصارکرتا ہے۔ اگربھارت طاقتورہوتا،تو شائد امریکا کی سفارتی کوششیں یکساں نہ ہوتیں،لیکن ان کالہجہ اورطریقہ کارمختلف ہوسکتاتھا۔
ٹرمپ نے کئی مواقع پرکشمیرپرثالثی کی خواہش کااظہارکیاہے،جس کی سب سے نمایاں مثال 2019ء میں ان کادعوی ٰتھاکہ ’’مودی نے مجھے کشمیر پرثالث بننے کوکہا تھا‘‘۔ تاہم، بھارت نے فوری طورپراس دعوے کومستردکردیاتھا۔اب ٹرمپ کی طرف سے دوبارہ غیر جانبدارجگہ پرمذاکرات کی بات اسی سلسلے کی کڑی ہے۔اس کی صداقت کوسمجھنے کے لئے درج ذیل نکات اہم ہیں۔
بھارت ہمیشہ سے کشمیرکواپنا’’اندرونی معاملہ‘‘ قرار دیتاآیاہے اورکسی بھی تیسرے فریق کی مداخلت کومستردکرتاہے۔2019ء میں کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعدیہ مؤقف مزیدسخت ہوگیاہے۔ سیزفائر کروانے میں امریکاکایہ مفادبھی ہوسکتاہے کہ ٹرمپ کی پیشکش کاتعلق امریکاکی خطے میں اپنی سفارتی موجودگی بڑھانے اورچین کے اثرات کوکم کرنے کی کوششوں سے ہوسکتاہے۔ اس کے علاوہ،ٹرمپ اپنی خارجہ پالیسی کو ’’امن کے ایجنڈے‘‘کے طورپرپیش کرناچاہتے تھے تاکہ ان کی سیاسی میرٹ کوتقویت ملے۔
ادھرپاکستان نے ہمیشہ کشمیرپرثالثی کاخیرمقدم کیاہے،کیونکہ وہ جانتاہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت کشمیرکے عوام کو حق خودارادیت دیاجاناچاہیے۔ تاہم ٹرمپ کی پیشکش زیادہ تر’’علامتی‘‘ہے۔بھارت کی مخالفت اورامریکاکی موجودہ انتظامیہ کی خاموشی کودیکھتے ہوئے اس پرعملدرآمدکاامکان نہ ہونے کے برابرہے۔
سوال یہ ہے کہ کیاامریکابھارت کوفوجی طور پر دوبارہ مضبوط ہونے کاموقع دے رہاہے؟اس کاجواب خطے کی جیوپولیٹکس اور امریکا ،چین کشمکش میں تلاش کیا جا سکتاہے۔لداخ میں چین کے ہاتھوں اورپاکستان کے ساتھ گزشتہ جھڑپوں میں بھارت کی فوجی کمزوریاں اوراس کی کارکردگی پرسوالات اٹھے ہیں۔امریکا کے لئے یہ تشویش کاباعث ہے کہ کواڈمیں بھارت کاکردار کمزور نہ ہوجائے۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: میں بھارت بھارت کی کی فوجی کے ساتھ کے لئے چین کے

پڑھیں:

امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی

امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز

واشنگٹن(شاہ خالد)امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی۔
رپورٹس کے مطابق ڈیل کے تحت کولمبیا یونیورسٹی تین سال کے دوران وفاقی حکومت کو 20 کروڑ ڈالر ادا کیےجائیں گے، گزشتہ روز کولمبیا یونیورسٹی کے جوڈیشل بورڈ نے فلسطین حامی مظاہروں میں شرکت کرنے والے طلبا کے خلاف تادیبی کارروائی کرتے ہوئے طلبا کی ڈگری منسوخ کرنے کا کہا تھا۔

یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ادارے کو اپنی کمیونٹی کے لیے تعلیمی مشن کی فراہمی پر توجہ دینی چاہئے اور ایسا ماحول پیدا کرئے جہاں تعلیمی کمیونٹی پھل پھول سکے، اس کے لیے ضروری ہے کہ ایک دوسرے کا اور ادارے کے بنیادی کام، پالیسیوں اور قواعد کا احترام کیا جائے۔

واضح رہے ٹرمپ انتظامیہ نے غزہ کے خلاف مظاہروں میں شرکت کرنے والے طلبا کے ساتھ نمٹنے کے معاملے پر یونیورسٹی کی 400 ملین ڈالر امداد روک لی تھی۔

گزشتہ روز امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ مظاہروں پر 80 طلبا کو یونیورسٹی سے بےدخل کردیا تھا اور یہ اعلان فلسطین کے حق میں مظاہرہ کرنے والے طلبا کے خلاف تادیبی کارروائی کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔

کولمبیا یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ مظاہروں سے تعلیمی عمل متاثر ہوا، قواعد کی خلاف ورزی پر طلبا کے خلاف کارروائی کی گئی ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق کئی طلبا کے تعلیمی ڈگریاں بھی منسوخ کردی گئی ہیں جبکہ طلبا کو 3 سال تک کورسز سے معطلی کی سزا بھی سنادی گئی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹرمپ انتظامیہ کاامریکا کا سفر کرنے والے ہر فرد پر 250 ڈالرز اضافی رقم عائد کرنے کا فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ کاامریکا کا سفر کرنے والے ہر فرد پر 250 ڈالرز اضافی رقم عائد کرنے کا فیصلہ اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر سو سے زائد عالمی امدادی تنظیموں نے غزہ میں قحط کی صورتحال کو سنگین قرار دے دیا امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان ناکام ’’پریشن سندور‘‘کا دعویٰ ایک بار پھر جھوٹا ثابت، امریکی صدر کے ہاتھوں بھارت کو سبکی کا سامنا اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد لینے والے 1000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا، اقوامِ متحدہ کا انکشاف TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • میانمار کے فوجی جنرل کی خوشامد کارگر، امریکا نے پابندیاں نرم کردیں
  • امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی
  • ٹرمپ انتظامیہ کاامریکا کا سفر کرنے والے ہر فرد پر 250 ڈالرز اضافی رقم عائد کرنے کا فیصلہ
  • تیل کی قیمت نیچے لانا چاہتے ہیں، امریکا میں کاروبار نہ کھولنے والوں کو زیادہ ٹیرف دینا پڑے گا، ٹرمپ
  • امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ
  • عمران خان کے بیٹوں کی امریکا میں اہم شخصیت سے ملاقات، ڈونلڈ ٹرمپ کی مودی کو پھر چپیڑ
  • عمران خان کے بیٹوں کی ٹرمپ کے ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات، رہائی کیلئے امریکا میں مہم شروع کر دی
  • عمران خان کے بیٹوں کی امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات
  • ٹرمپ انتظامیہ کی پاک بھارت کشیدگی میں کردار کا دعویٰ، مودی سرکار کا ہزیمانہ ردعمل
  • امریکا کے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت، ٹرمپ نے اوباما کو ’غدار‘ قرار دے دیا