بھارت پانی روکتا ہے تو یاد رکھے اس کا ایک تہائی پانی چین سے آتا ہے، مصدق ملک کی وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک کا کہنا ہے کہ مصدق ملک کا کہنا تھا کہ بھارت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ پانی کا کیا تصور رکھتا ہے، آیا پانی اورجن ہے کیا، دریا ہے، بیسن ہے یا پھر پانی تہذیب اور ثقافت ہے۔
اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر تو پانی اورجن ہے اور معاہدے کے باوجود نیا طریقہ کار یہ ہے کہ ڈھلوان میں اونچی سطح رکھنے والے ملک کا حق ہے کہ وہ پانی روک لے تو یاد رکھیں پاکستان اکیلا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی مسترد کرتے ہیں، یوم تشکر پر صدر مملکت کا پیغام
’پاکستان اکیلا نہیں ہے، بھارت کا ایک تہائی پانی چین سے آتاہے، اور ان دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ بھی نہیں، تو کیا بھارت چین کو یہ حق دے رہا ہے کہ وہ ان کا سارا پانی روک لیں۔‘
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی نے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدے میں معطلی کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے، یعنی جو چیر ہو ہی نہیں سکتی اس کا ذکر کیا، اس کو کیسے تسلیم کیا جانا سکتا ہے، یہ ممکن ہی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی ہٹ دھرمی برقرار، جے شنکر کا سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر اصرار
مصدق ملک کا کہنا تھا کہ مذکورہ معاہدے کے تحت اختلاف کی صورت میں 4 طریقہ کار وضع کیے گئے ہیں، جو پچھلے 50 سالوں میں کامیابی کے ساتھ استعمال ہوچکے ہیں، جس کے مطابق بعض فیصلے ان کے اور بعض ہمارے حق میں رہے۔
’اس کا مطلب ہے کہ یہ میکنزم کام کرتا ہے، ہمیں بھی ریلیف ملتا ہے جب ہماری قانونی پوزیشن مضبوط ہو اور اسی طرح انہیں بھی، ایک معاہدہ جو فعال ہے اور جس میں معطلی کی گنجائش نہیں وہ ختم نہیں ہوسکتی، جو ٹیکنیکل بات ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
مصدق ملک موسمیاتی تبدیلی وفاقی وزیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مصدق ملک موسمیاتی تبدیلی وفاقی وزیر وفاقی وزیر مصدق ملک کا کہنا ملک کا
پڑھیں:
لوگ آج بھی آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں، مصطفی کمال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (آن لائن) وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ لوگوں کی خدمت کا یہی واحد راستہ ہے کہ انہیں بیماری سے بچایا جائے، نہ کہ صرف علاج پر انحصار کیا جائے۔ ییلو ویہیکل ویسٹ منصوبے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج انڈس اسپتال کے تعاون سے ایک ایسا قدم اٹھایا گیا ہے جو براہ راست انسانوں کو بیماریوں سے بچانے کی طرف بڑھتا
ہوا عملی اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتالوں کے انفیکشن زدہ فضلے کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لیے ڈونرز کی مدد سے 15 اضلاع کو مخصوص یلو وینز فراہم کی جا رہی ہیں، جو ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ گاڑیاں اسپتالوں کے خطرناک فضلے کو مناسب طریقے سے منتقل کرنے میں مدد دیں گی، تاکہ بیماریوں کے پھیلاو¿ کو روکا جا سکے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے، لیکن بدقسمتی سے ہم نے اپنی ترجیحات الٹ رکھی ہیں، ہم علاج پر توجہ دے رہے ہیں جبکہ بیماریوں سے بچاو¿ کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔