سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کو مہنگی پڑ سکتی ہے، عالمی جریدے کاانتباہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
عالمی جریدے ’’دی ڈبلومیٹ‘‘ نے خبردار کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کو مہنگی پڑ سکتی ہے۔
عالمی جریدے کی رپورٹ کے مطابق سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کو مہنگی پڑ سکتی ہے، عالمی میگزین کے مطابق بھارت کا سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پر معطل کرنے کا اقدام چین کو براہما پترا کا پانی روکنے پر مجبور کرسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق براہما پترا دریا کا پانی بھارت کے تازہ پانی کا تقریبا 30 فیصد بنتا ہے، اس کے علاوہ اس دریا سے آنے والا پانی بھارت کی مجموعی پن بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا 44 فیصد ہے۔
دی ڈپلومیٹ کی رپورٹ کے مطابق چین براہما پترا پر بڑے ڈیم تعمیر کر رہا ہے۔
یاد رہے اس سے قبل ورلڈ بینک نے واضح کیا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کیا جاسکتا۔
ورلڈ بینک کے صدر اجے بنگا نے سی این بی سی کوحالیہ انٹرویو میں واضح کیا کہ معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنےکی کوئی شق اس میں شامل نہیں۔
صدر ورلڈ بینک نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو دونوں فریقین کی مرضی سے ختم یا اس میں کوئی ترمیم کی جاسکتی ہے، سندھ طاس معاہدےمیں عالمی بینک کا کردار بنیادی طور پرسہولت کار کا ہے۔
دفاعی ماہرین نے کہا کہ ورلڈ بینک کےصدرکاسندھ طاس معاہدے کے حوالے سے حالیہ انٹرویو ثابت کرتا ہے کہ بھارت یہ معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم نہیں کرسکتا، سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
دفاعی ماہرین نے کہا کہ ورلڈ بینک کے واضح مؤقف کی بعد بھارتی مکروہ عزائم بری طرح ناکام ہو چکے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدے کی ورلڈ بینک کے مطابق
پڑھیں:
سعودی عرب اور پاکستان میں دفاعی معاہدہ، بھارت کا ردعمل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) بدھ کے روز سعودی عرب اور پاکستان نے ایک اہم اور تاریخی اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے، جس کے ذریعے دونوں ممالک نے اپنی دہائیوں پر محیط سکیورٹی شراکت داری کو مزید گہرا کر دیا۔
ریاض میں طے پانے والے اس معاہدے پر پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دستخط کیے۔
اس معاہدے میں دونوں ممالک نے اپنی سلامتی کو بڑھانے، خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعظم پاکستان کے دفتر سے بدھ کی شب جاری بیان میں کہا گیا کہ اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور ''کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔
(جاری ہے)
‘‘یہ دفاعی معاہدہ اسرائیل کے قطر پر حملے کے بعد سامنے آیا ہے، کیونکہ خلیجی عرب ریاستیں امریکہ پر اپنے دیرینہ سکیورٹی ضامن کے طور پر انحصار کرنے کے حوالے سے مزید محتاط ہوتی جا رہی ہیں۔
سعودی پریس ایجنسی میں شائع ایک بیان کے مطابق معاہدے میں کہا گیا ہے کہ ''کسی بھی ایک ملک پر جارحیت، دونوں پر جارحیت تصور کی جائے گی۔
‘‘ بھارت کا ردعملبھارت نے کہا کہ پاکستان،سعودی دفاعی معاہدے کے اثرات کا جائزہ قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ خطے اور عالمی استحکام کے تناظر میں بھی لیا جائے گا۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعرات کے روز کہا کہ بھارتی حکومت کو معلوم تھا کہ یہ پیش رفت زیرِ غور تھی۔
میڈیا کے سوالات کے جواب میں جاری بیان میں جیسوال نے کہا، ''ہم نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کی اطلاعات دیکھی ہیں۔
حکومت کو معلوم تھا کہ یہ پیش رفت زیرِ غور تھی، جو دونوں ممالک کے درمیان ایک طویل المدتی انتظام کو باضابطہ شکل دیتی ہے۔‘‘بیان میں مزید کہا گیا، ''ہم اس پیش رفت کے اثرات کا مطالعہ اپنی قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ خطے اور عالمی استحکام کے تناظر میں بھی کریں گے۔‘‘
جیسوال نے کہا کہ حکومت اس بات پر قائم ہے کہ بھارت کے قومی مفادات کا تحفظ کیا جائے اور قومی سلامتی کو ہر شعبے میں یقینی بنایا جائے۔
معاہدے کی اہمیتیہ معاہدہ مئی میں ایٹمی طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان چار روزہ کشیدگی کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں میزائل، ڈرون اور توپ خانے کی فائرنگ کے نتیجے میں 70 فوجی اور شہری ہلاک ہوئے۔
یہ فوجی جھڑپ 1999 کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سب سے شدید لڑائی تھی، جسے کم کرنے میں مبینہ طور پر سعودی عرب نے بھی کردار ادا کیا۔
سعودی عرب بھارت کا تیسرا سب سے بڑا تیل فراہم کنندہ ہے اور جنوبی ایشیائی ملک اپنی پیٹرولیم درآمدات کے لیے سعودی عرب پر انحصار کرتا ہے۔
دوسری جانب، اسلام آباد نے بھی سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھے ہیں، جہاں اس وقت اندازاً 25 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں اور کام کر رہے ہیں۔
پاکستان، سعودی عرب تعلقاتسعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تقریباً آٹھ دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت داری، بھائی چارہ اور اسلامی یکجہتی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ اسٹریٹجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون جاری ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نئے دفاعی معاہدے نے اس تعاون کو باہمی دفاعی عزم کی شکل دے دی ہے۔
خیال رہے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بدھ کو سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا تھا، جہاں دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور سعودی عرب کے وفود کی موجودگی میں مذاکرات کیے۔
ادارت: صلاح الدین زین