Express News:
2025-11-03@06:44:48 GMT

معرکہ حق ابھی ختم نہیں ہوا

اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT

بھارت کے آپریشن سیندورکے جواب میںہماری افواج نے آپریش معرکہ حق ترتیب دیا اورجوبنیان مرصوص کی شکل میںمعرکہ کے آخری روزفتح وکامرانی سے ہمکنار ہوااور جس نے ساری دنیا میں ہماری دلیر افواج کی ایسی دھاک بٹھادی جس کی دھوم اور گونج اگلے کئی برسوں تک عالمی فضاؤں میںگونجتی رہے گی۔

دنیاحیران وششدر ہے کہ ایک غریب ملک جو بھارت جیسے سات گنابڑے ملک کوجو معاشی طور پر بھی پاکستان کے مقابلے میں ایک مستحکم پوزیشن رکھتا ہے صرف چند گھنٹو ں کی لڑا ئی میں اس طرح زیر کردے گا کہ وہ امریکی حکمرانوں سے سیز فائر کروانے کی التجا کرنے لگے۔اس کی اس بے چارگی اورلاچاری پراس کے اپنے لوگ بھی تعجب کا اظہارکرنے لگے۔ وہ اس زعم میںمبتلا تھے کہ پاکستان اُن کے آگے کو ئی حیثیت نہیںرکھتا اوروہ جب چاہیں اس پر قبضہ کرسکتے ہیں۔

طاقت کے زور پر وہ آج تک جس طرح اپنے ارد گرد کے ممالک پررعب جماتے رہے ہیں اسی طرح وہ پاکستان کو بھی گھٹنے ٹیک دینے پرمجبور کرسکتے ہیں۔اُن کا خیال تھا کہ چونکہ سابقہ مشرقی پاکستان کی طرح اس وقت بھی پاکستان کے لوگ اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے نہیں رہیںگے اوروہ 971 1 کی طرح ایک بار پھر پاکستا ن پر غلبہ حاصل کرکے اسے سرنگوں کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ مگر نہیں آج پاکستان کی وہ صورتحال ہرگز نہیں ہے۔

یہاں بے شک ایک سیاسی پارٹی کو کچھ گلے شکوے ضرور ہیں لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے کہ قوم سیاسی اختلاف کی وجہ سے اپنی ہی افواج کی دشمن بن جائے۔ دوسال پہلے کچھ سیاسی عناصر نے وطن دشمنی کا کھیل ضرور کھیلا تھا مگر رفتہ رفتہ انھیں سمجھ آچکی ہے کہ وہ کسی کے اکسانے پرغلطی کربیٹھے تھے اور وہ شاید اسی وجہ سے نادم بھی ہیںاورمعافی کے طلبگار بھی۔چند سو یاہزار افراد کی فتنہ انگیزی کو سارے ملک کے عوام کی سوچ نہیں کہاجاسکتا ۔ اس ملک کے عوام آج بھی اپنی افواج سے ویسی ہی محبت کرتے ہیں جس کااظہار ہم نے 1965 ء کی جنگ میں دیکھ چکے ہیں۔بنیان مرصوص کی کامیابی کا جشن ثابت کرتا ہے کہ یہ قوم کس طرح اپنی پاک افواج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

موجودہ چیف کو فیلڈ مارشل کا اعزاز ملنا اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ قوم اپنے سپوتوں سے کس طرح والہانہ محبت کرتی ہے۔وہ ایک لمحہ ضایع کیے بناء اپنی فوج کی دلیری اورجانفشانی کو نہ صرف تسلیم کرتی ہے بلکہ انھیںاس کا صلہ بھی عطاکرتی ہے۔ جو جذبہ ہم نے آج سے ساٹھ سال قبل 1965 ء میں دیکھا تھا وہی جذبہ ہم نے آج 2025 ء میں ایک بار پھر دیکھاہے۔ا لحمد اللہ خداوند کریم نے ہمیں اپنے سے بہت بڑے دشمن پر صرف دوچار دنوں میںفتح عطاکی۔ ہم اس پراپنے رب کاجتنا بھی شکراداکریں کم ہے۔کچھ دن پہلے تک ہم سوچ بھی نہیںسکتے تھے کہ ڈی فالٹ کرجانے کی حدوں کو چھونے والا یہ غریب ملک اس طرح کامیاب وسرخرو ہوجائے گا۔یہ سب اس اللہ تعالیٰ کاکرم واحسان ہے کہ اس نے ہم پررحم فرمایا اورہمیں اپنی غیبی امداد کے ذریعے فتح ونصرت سے ہمکنار کیا۔

فتح وکامرانی کے اس دلکش موقع پرہم اپنے آرمی چیف اورفیلڈ مارشل کی قابلیت و اہلیت اورانکے نیک سیرت ہونے کا اعتراف کیے بنا بھی نہیں رہ سکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا یہ وعدہ ہے کہ جس قوم کے حکمراں نیک اور پاکباز نہیں ہونگے اُس قوم کو اس کی مدد ونصرت حاصل نہیں ہوسکتی ہے۔ ہم اگر 1971 کی شکست کے اسباب و وجوہات کاغیرجانبدارانہ جائزہ لیں تو ہمیں اپنی اِن خرابیوں کااحساس ضرور ہوجائے گا۔ اس دنیا میں دیکھاجائے تو مسلمانوں کو ہمیشہ اسی وقت شکست و نامرادی سے دوچار ہونا پڑا جب وہ اپنے رب کے ناشکرے ہوکراس کی نافرمانی کرنے لگے۔آج بھی اگر مسلمان ملکو ں کو جہاں جہاں ناکامیوں کاسامنا ہے اس کی بڑی وجہ اپنے دین سے دوری ہے۔اللہ تعالیٰ ہماری حالت پررحم وکرم فرمائے اورہمیں اس کے دین پرمکمل طور پرچلنے کی توفیق عطافرمائے۔ )آمین(

معرکہ حق ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ دشمن اپنی ہزیمت اورشکست کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے ، وہ کسی وقت بھی دوبار حملہ آورہوسکتاہے۔ اسے اپنے ہی ملک میںشدید تنقید کاسامنا ہے۔ صوبہ بہار کے جس الیکشن کوجیتنے کی غرض سے اس نے یہ سارا کھیل رچایاتھا وہ الیکشن ابھی ہونا باقی ہے ۔ اس نے اگر اس شکست پرخاموشی اختیارکرلی تووہ یہ الیکشن شاید ہی جیت سکے۔اس لیے ہمیں اس کے اس داؤ کے لیے ہمہ وقت تیار رہنا ہوگا۔ہنگامی حالت کااختتام ابھی نہیں ہوا ہے۔ قوم فتح وکامرانی کی خوشیوں میں یہ نہ بھول جائے کہ دشمن اپنی شکست کو ابھی بھولا نہیں ہے۔وہ اپنی خجالت اورہزیمت مٹانے کے لیے ایک وار ضرور رکرے گا۔خود ہمارے یہاں ایسے لوگ بھی ہیں جنھیں اپنی فوج کی یہ کامرانی ہضم نہیں ہورہی۔ وہ سخت اضطراب و بے چینی میں ہیںکہ یہ کیاہوگیا۔اُن کے یوٹیوب پرکیے گئے تبصرے خود اُن کامنہ چڑا رہے ہیں۔

وہ اس آسرے پربیٹھے تھے کہ اس معرکہ حق میں ہماری فوج شکست سے دوچار ہواور وہ اس کاسیاسی فائدہ حاصل کرپائیں۔ مگر اُن کے یہ سارے خواب ریزہ ریزہ ہوگئے۔ہماری افواج کو اس وقت صر ف ایک بڑے دشمن ہی سے نہیںلڑنا ہے بلکہ اپنے اندر کے دشمنوں سے بھی لڑنا ہے ۔ ایک طرف بلوچستان کی شورش سے نمٹنا ہے تو دوسری طرف انتشار وفساد برپاکرنے والوں سے نبرد آزما ہوناہے۔ملک کے اندر دہشت گردی اوراس کے سرپرستوں کو بھی قابو کرنا ہے تو ساتھ ہی ساتھ اقتصادی محاذ پربھی حکومت کا ہاتھ بٹانا ہے۔فیلڈ مارشل کااعزاز صرف ایک محاذ پرشجاعت دکھانے کے صلہ میں نہیں دیاگیا ہے بلکہ زندگی کے دوسرے کئی شعبوں میں بھی زبردست کارکردگی دکھانے کے سبب دیاگیا ہے۔

تنقید کرنے والوں کو دشمنوں کی طرح اس اعزاز پر بھی تکلیف ہورہی ہے اوروہ سوشل میڈیا پراپنی حرکتوں سے باز نہیں آرہے۔ معرکہ حق کے اہداف میں یہ اندرونی دشمن بھی شامل ہونے چاہیے ۔ ہماری دلیر افواج پہلے بڑے دشمن سے مکمل طور پرنمٹ لے پھر دوسرے محاذوں کی باری ہے۔ جو لوگ یہ سمجھ رہے ہیںکہ وہ ایک بار پھر اپنی جارحا نہ کارروائیوں سے اس ملک کو انتشارو فسادات کی آگ میں جھونک کر اس کی ترقی و خوشحالی کاراستہ روک لیںگے تو وہ سراسر غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔ اب ایسا ہرگز ممکن نہیں ہے ،ملک اور ریاست اب مضبوط ہاتھوں میں ہے۔

گزشتہ دس بارہ سالوں سے جو انتشار پھیلانا تھا وہ پھیلایا جاچکا اب دوسروں کی باری ہے جو اس ملک کو ترقی و خود انحصار ی کی منزلوں تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ سیاسی سیز فائر کی تمنا رکھنے والوں کو پہلے اپنے طرز عمل کو درست کرنا ہوگا۔ دشمنوں کی ایماء پراپنی فوج کے خلاف جتنا زہر اگلنا تھا وہ اگلاجاچکا ہے۔ خداوند کریم نے اُن کی ساری سازشیں اورکاوشیں ناکام کردی ہیں۔

دوتین برسوں میں اپنی فوج کو جتنا ڈی مورالائزڈ کیاگیا تھا اللہ تعالیٰ نے چند دنوں میں اس کاازالہ کرکے اسے سرخروئی کی عظمتوں پرپہنچادیا ہے۔اپنے ہی ملک کے اداروں کے خلاف منفی سوچ اوررجحان رکھنے والوں کے لیے اب کوئی راستہ باقی نہیں رہا سوائے اس کے کہ وہ اب اچھے بچے بن جائیں۔و عدہ کریں کہ اس ملک کو وہ اب آگے بڑھنے دینگے ۔ جمہوری حق کی آڑ میں اس ملک کوفسادات اورہنگاموں کے سپرد نہیں کرینگے تو شاید انھیں کوئی ریلیف دیاجاسکتا ہے ورنہ یاد رکھیں کہ اب اس ملک کی کمان ایک انتہائی شریف اورنیک سیرت شخص کے ہاتھوں میں ہے جوسب کچھ معاف کرسکتا ہے وطن فروشی یادشمنی نہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اللہ تعالی اس ملک کو معرکہ حق اپنی فوج نہیں ہے تھا وہ ملک کے

پڑھیں:

امریکا اپنے نئے نیوکلئیر دھماکے کہاں کرے گا؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے امریکا جلد ہی زیر زمین جوہری تجربات دوبارہ شروع کرے گا یا نہیں آپ کو جلد معلوم ہو جائےگا۔

فلوریڈا کے پام بیچ جاتے ہوئے جہاز میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا، دوسرے ممالک ایٹمی تجربے کر رہے ہیں تو ہم کیوں نہیں؟ آپ کو جلد ہی معلوم ہو جائے گا کہ امریکا کیا کرنے جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق صدر ٹرمپ نے جمعرات کے روز امریکی فوج کو 33 سال کے تعطل کے بعد فوری طور پر جوہری ہتھیاروں کے تجربات کی تیاری کا حکم دیا تھا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ فیصلہ چین اور روس کے لیے ایک واضح پیغام سمجھا جا رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اور کینیڈا کے درمیان تجارتی مذاکرات دوبارہ شروع نہیں ہو رہے، جبکہ وینزویلا کے اندر فوجی کارروائی کے امکان کو بھی انہوں نے مسترد کر دیا۔

ادھر، صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد روس نے بھی ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے ایٹمی تجربات کی تیاری کا عندیہ دیا ہے۔

روسی سلامتی کونسل کے سربراہ سرگئی شوئیگو کا کہنا ہے کہ اگر دوسرے ممالک ایٹمی دھماکے کریں گے تو ہم بھی ایسا ہی کریں گے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ روس نے اب تک کوئی ایٹمی دھماکا نہیں کیا بلکہ نئی جوہری میزائل ٹیکنالوجی کا تجربہ کیا ہے، جو کہ ایٹمی دھماکے سے بالکل مختلف عمل ہے۔

بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا اور روس کے ممکنہ جوہری تجربات سے عالمی اسلحہ کنٹرول معاہدوں پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور ایک نئی جوہری دوڑ کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • معرکہ 1948، گلگت بلتستان کی آزادی کی داستان شجاعت غازی حوالدار بیکو کی زبانی
  • میری دعا ہے کہ کراچی اپنی پرانی عظمت کو بحال کر سکے: احسن اقبال
  • گووندا کا مراٹھی اداکارہ سے مبینہ معاشقہ، اہلیہ سنیتا آہوجا کا ردعمل سامنے آگیا
  • اداسی میں پینٹنگ کرتی تھی، اب 8 سال سے برش نہیں اٹھایا، سوناکشی سنہا کا انکشاف
  • ایشوریا رائے ایسا کیا کرتی ہیں کہ 52سال کی عمر میں بھی ان کے حسن کا چرچا برقرار ہے؟
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
  • ایشوریہ رائے 52 سال کی ہوگئیں؛ جواں نظر آنے کا راز بھی بتادیا
  • امریکا اپنے نئے نیوکلئیر دھماکے کہاں کرے گا؟