بھارت کے آپریشن سیندورکے جواب میںہماری افواج نے آپریش معرکہ حق ترتیب دیا اورجوبنیان مرصوص کی شکل میںمعرکہ کے آخری روزفتح وکامرانی سے ہمکنار ہوااور جس نے ساری دنیا میں ہماری دلیر افواج کی ایسی دھاک بٹھادی جس کی دھوم اور گونج اگلے کئی برسوں تک عالمی فضاؤں میںگونجتی رہے گی۔
دنیاحیران وششدر ہے کہ ایک غریب ملک جو بھارت جیسے سات گنابڑے ملک کوجو معاشی طور پر بھی پاکستان کے مقابلے میں ایک مستحکم پوزیشن رکھتا ہے صرف چند گھنٹو ں کی لڑا ئی میں اس طرح زیر کردے گا کہ وہ امریکی حکمرانوں سے سیز فائر کروانے کی التجا کرنے لگے۔اس کی اس بے چارگی اورلاچاری پراس کے اپنے لوگ بھی تعجب کا اظہارکرنے لگے۔ وہ اس زعم میںمبتلا تھے کہ پاکستان اُن کے آگے کو ئی حیثیت نہیںرکھتا اوروہ جب چاہیں اس پر قبضہ کرسکتے ہیں۔
طاقت کے زور پر وہ آج تک جس طرح اپنے ارد گرد کے ممالک پررعب جماتے رہے ہیں اسی طرح وہ پاکستان کو بھی گھٹنے ٹیک دینے پرمجبور کرسکتے ہیں۔اُن کا خیال تھا کہ چونکہ سابقہ مشرقی پاکستان کی طرح اس وقت بھی پاکستان کے لوگ اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے نہیں رہیںگے اوروہ 971 1 کی طرح ایک بار پھر پاکستا ن پر غلبہ حاصل کرکے اسے سرنگوں کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ مگر نہیں آج پاکستان کی وہ صورتحال ہرگز نہیں ہے۔
یہاں بے شک ایک سیاسی پارٹی کو کچھ گلے شکوے ضرور ہیں لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے کہ قوم سیاسی اختلاف کی وجہ سے اپنی ہی افواج کی دشمن بن جائے۔ دوسال پہلے کچھ سیاسی عناصر نے وطن دشمنی کا کھیل ضرور کھیلا تھا مگر رفتہ رفتہ انھیں سمجھ آچکی ہے کہ وہ کسی کے اکسانے پرغلطی کربیٹھے تھے اور وہ شاید اسی وجہ سے نادم بھی ہیںاورمعافی کے طلبگار بھی۔چند سو یاہزار افراد کی فتنہ انگیزی کو سارے ملک کے عوام کی سوچ نہیں کہاجاسکتا ۔ اس ملک کے عوام آج بھی اپنی افواج سے ویسی ہی محبت کرتے ہیں جس کااظہار ہم نے 1965 ء کی جنگ میں دیکھ چکے ہیں۔بنیان مرصوص کی کامیابی کا جشن ثابت کرتا ہے کہ یہ قوم کس طرح اپنی پاک افواج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
موجودہ چیف کو فیلڈ مارشل کا اعزاز ملنا اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ قوم اپنے سپوتوں سے کس طرح والہانہ محبت کرتی ہے۔وہ ایک لمحہ ضایع کیے بناء اپنی فوج کی دلیری اورجانفشانی کو نہ صرف تسلیم کرتی ہے بلکہ انھیںاس کا صلہ بھی عطاکرتی ہے۔ جو جذبہ ہم نے آج سے ساٹھ سال قبل 1965 ء میں دیکھا تھا وہی جذبہ ہم نے آج 2025 ء میں ایک بار پھر دیکھاہے۔ا لحمد اللہ خداوند کریم نے ہمیں اپنے سے بہت بڑے دشمن پر صرف دوچار دنوں میںفتح عطاکی۔ ہم اس پراپنے رب کاجتنا بھی شکراداکریں کم ہے۔کچھ دن پہلے تک ہم سوچ بھی نہیںسکتے تھے کہ ڈی فالٹ کرجانے کی حدوں کو چھونے والا یہ غریب ملک اس طرح کامیاب وسرخرو ہوجائے گا۔یہ سب اس اللہ تعالیٰ کاکرم واحسان ہے کہ اس نے ہم پررحم فرمایا اورہمیں اپنی غیبی امداد کے ذریعے فتح ونصرت سے ہمکنار کیا۔
فتح وکامرانی کے اس دلکش موقع پرہم اپنے آرمی چیف اورفیلڈ مارشل کی قابلیت و اہلیت اورانکے نیک سیرت ہونے کا اعتراف کیے بنا بھی نہیں رہ سکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا یہ وعدہ ہے کہ جس قوم کے حکمراں نیک اور پاکباز نہیں ہونگے اُس قوم کو اس کی مدد ونصرت حاصل نہیں ہوسکتی ہے۔ ہم اگر 1971 کی شکست کے اسباب و وجوہات کاغیرجانبدارانہ جائزہ لیں تو ہمیں اپنی اِن خرابیوں کااحساس ضرور ہوجائے گا۔ اس دنیا میں دیکھاجائے تو مسلمانوں کو ہمیشہ اسی وقت شکست و نامرادی سے دوچار ہونا پڑا جب وہ اپنے رب کے ناشکرے ہوکراس کی نافرمانی کرنے لگے۔آج بھی اگر مسلمان ملکو ں کو جہاں جہاں ناکامیوں کاسامنا ہے اس کی بڑی وجہ اپنے دین سے دوری ہے۔اللہ تعالیٰ ہماری حالت پررحم وکرم فرمائے اورہمیں اس کے دین پرمکمل طور پرچلنے کی توفیق عطافرمائے۔ )آمین(
معرکہ حق ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ دشمن اپنی ہزیمت اورشکست کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے ، وہ کسی وقت بھی دوبار حملہ آورہوسکتاہے۔ اسے اپنے ہی ملک میںشدید تنقید کاسامنا ہے۔ صوبہ بہار کے جس الیکشن کوجیتنے کی غرض سے اس نے یہ سارا کھیل رچایاتھا وہ الیکشن ابھی ہونا باقی ہے ۔ اس نے اگر اس شکست پرخاموشی اختیارکرلی تووہ یہ الیکشن شاید ہی جیت سکے۔اس لیے ہمیں اس کے اس داؤ کے لیے ہمہ وقت تیار رہنا ہوگا۔ہنگامی حالت کااختتام ابھی نہیں ہوا ہے۔ قوم فتح وکامرانی کی خوشیوں میں یہ نہ بھول جائے کہ دشمن اپنی شکست کو ابھی بھولا نہیں ہے۔وہ اپنی خجالت اورہزیمت مٹانے کے لیے ایک وار ضرور رکرے گا۔خود ہمارے یہاں ایسے لوگ بھی ہیں جنھیں اپنی فوج کی یہ کامرانی ہضم نہیں ہورہی۔ وہ سخت اضطراب و بے چینی میں ہیںکہ یہ کیاہوگیا۔اُن کے یوٹیوب پرکیے گئے تبصرے خود اُن کامنہ چڑا رہے ہیں۔
وہ اس آسرے پربیٹھے تھے کہ اس معرکہ حق میں ہماری فوج شکست سے دوچار ہواور وہ اس کاسیاسی فائدہ حاصل کرپائیں۔ مگر اُن کے یہ سارے خواب ریزہ ریزہ ہوگئے۔ہماری افواج کو اس وقت صر ف ایک بڑے دشمن ہی سے نہیںلڑنا ہے بلکہ اپنے اندر کے دشمنوں سے بھی لڑنا ہے ۔ ایک طرف بلوچستان کی شورش سے نمٹنا ہے تو دوسری طرف انتشار وفساد برپاکرنے والوں سے نبرد آزما ہوناہے۔ملک کے اندر دہشت گردی اوراس کے سرپرستوں کو بھی قابو کرنا ہے تو ساتھ ہی ساتھ اقتصادی محاذ پربھی حکومت کا ہاتھ بٹانا ہے۔فیلڈ مارشل کااعزاز صرف ایک محاذ پرشجاعت دکھانے کے صلہ میں نہیں دیاگیا ہے بلکہ زندگی کے دوسرے کئی شعبوں میں بھی زبردست کارکردگی دکھانے کے سبب دیاگیا ہے۔
تنقید کرنے والوں کو دشمنوں کی طرح اس اعزاز پر بھی تکلیف ہورہی ہے اوروہ سوشل میڈیا پراپنی حرکتوں سے باز نہیں آرہے۔ معرکہ حق کے اہداف میں یہ اندرونی دشمن بھی شامل ہونے چاہیے ۔ ہماری دلیر افواج پہلے بڑے دشمن سے مکمل طور پرنمٹ لے پھر دوسرے محاذوں کی باری ہے۔ جو لوگ یہ سمجھ رہے ہیںکہ وہ ایک بار پھر اپنی جارحا نہ کارروائیوں سے اس ملک کو انتشارو فسادات کی آگ میں جھونک کر اس کی ترقی و خوشحالی کاراستہ روک لیںگے تو وہ سراسر غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔ اب ایسا ہرگز ممکن نہیں ہے ،ملک اور ریاست اب مضبوط ہاتھوں میں ہے۔
گزشتہ دس بارہ سالوں سے جو انتشار پھیلانا تھا وہ پھیلایا جاچکا اب دوسروں کی باری ہے جو اس ملک کو ترقی و خود انحصار ی کی منزلوں تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ سیاسی سیز فائر کی تمنا رکھنے والوں کو پہلے اپنے طرز عمل کو درست کرنا ہوگا۔ دشمنوں کی ایماء پراپنی فوج کے خلاف جتنا زہر اگلنا تھا وہ اگلاجاچکا ہے۔ خداوند کریم نے اُن کی ساری سازشیں اورکاوشیں ناکام کردی ہیں۔
دوتین برسوں میں اپنی فوج کو جتنا ڈی مورالائزڈ کیاگیا تھا اللہ تعالیٰ نے چند دنوں میں اس کاازالہ کرکے اسے سرخروئی کی عظمتوں پرپہنچادیا ہے۔اپنے ہی ملک کے اداروں کے خلاف منفی سوچ اوررجحان رکھنے والوں کے لیے اب کوئی راستہ باقی نہیں رہا سوائے اس کے کہ وہ اب اچھے بچے بن جائیں۔و عدہ کریں کہ اس ملک کو وہ اب آگے بڑھنے دینگے ۔ جمہوری حق کی آڑ میں اس ملک کوفسادات اورہنگاموں کے سپرد نہیں کرینگے تو شاید انھیں کوئی ریلیف دیاجاسکتا ہے ورنہ یاد رکھیں کہ اب اس ملک کی کمان ایک انتہائی شریف اورنیک سیرت شخص کے ہاتھوں میں ہے جوسب کچھ معاف کرسکتا ہے وطن فروشی یادشمنی نہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اللہ تعالی اس ملک کو معرکہ حق اپنی فوج نہیں ہے تھا وہ ملک کے
پڑھیں:
بھارت ابھی تک پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، عطاء اللہ تارڑ
اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت ابھی تک پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔ پاکستان نے دنیا بھر میں سفارتی کامیابیاں حاصل کی ہیں جسے پوری دنیا تسلیم کرتی ہے۔
اسلام آباد میں ”پاکستان کی سفارتی کامیابیوں“ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان کے لئے سفارتی محاذ پر کام کرنے والوں کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، دنیا تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان کا فارن سروس سب سے بہترین ہے، ہماری فارن سروس کی عظیم روایات ہیں جن پر ہمیں فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ ہماری فارن سروس روایات کو بخوبی آگے بڑھا رہی ہے، سفارت کاری ایک فن ہے جو صرف سیکھنے سے نہیں بلکہ تجربے اور محنت سے آتا ہے، فارن سروس کے افسران نے ہمیشہ پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کیا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دی ہیں، دہشت گردی کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا، پاکستان پر دہشت گردی کو فروغ دینے کا جھوٹا الزام لگایا گیا، پہلگام واقعے کے فوری بعد پاکستان پر الزام عائد کردیا گیا، پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم نے بھارت کو پہلگام واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی، دوست ممالک نے بھی پاکستان کے موقف کی تائید کی، سفارتی کوششوں کے باعث پوری دنیا سے ہمیں بھرپور حمایت ملی، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں ہم نے اپنے سے چار گنا بڑی طاقت کو شکست فاش دی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیشہ کی طرح جارحیت کا مرتکب رہا ہے، بھارت ابھی تک پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، ہمارے کوسٹ گارڈز نے بھارت کے لئے جاسوسی کرنے والے ملاح کو گرفتار کیا ہے جس نے بھارتی ایجنسیوں کے ہاتھوں استعمال ہونے کی تمام کہانی دنیا کے سامنے سنائی۔
عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ جب ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہماری مسلح افواج نے منہ توڑ جواب دیا، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں ہم نے فتح حاصل کی، معرکہ حق میں ہماری فضائیہ کا کردار سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔
انکا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب میں معاشی اسٹریٹجک فریم ورک کا اجراء انتہائی اہم پیشرفت ہے، اب ہمارا ہدف ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کا فروغ ہے، وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ مضبوط روابط اور تجارت کے لئے پاکستانی بندرگاہوں کا استعمال ہماری ترجیح ہے، ہم نے معاشی میدان میں نئی بلندیوں کو چھونا ہے، دوست ملکوں کے ساتھ اقتصادی و تجارتی روابط مزید مضبوط بنانے ہیں۔