پاکستان سے جنگ کے نتیجے میں بھارت چار بھرم تھے ان کے پرخچے اڑ گئے
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 28 مئی 2025ء )وفاقی وزیرسینیٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ پاکستان سے جنگ کے نتیجے میں بھارت چار بھرم تھے ان کے پرخچے اڑ گئے، روائتی جنگ ، رافیل طیارے، ایس 400ریڈار سسٹم ، اور چوتھی چیزبھارتی ٹیکنالوجی کا بھرم تہس نہس کردیا گیا، بھارت کہتا تھا کہ دنیا کی ٹیکنالوجی بھارت چلاتا ہے، امریکی 70 فیصد ویزے بھارتی سافٹ ویئرانجینئرز کو ملتے ہیں۔
انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے خون اور آگ کا کھیل کھیلا ہے، مجھے کہیں بھی نہیں لگا کہ بھارت کسی ذمہ داری کے ساتھ ہم پر حملہ کیا۔ پاکستان نے صرف جواب دیا ہے، بھارت نے ہر وہ چیز کی جس کے نتیجے میں جنگ آؤٹ آف کنٹرول ہوسکتی تھی۔ پہلی رات جو حملہ کیا تو اگر کسی ایک جگہ میزائل داغنہ ہوتا تو مار دیتے ، کسی ایک جہاز یا دو جہازوں یا زمین کے میزائلوں سے داغ دیتے، لیکن جب 80 سے 85 جہاز اڑے، ایک ایک بارڈر پر تین تین مرتبہ چکر لگائے۔(جاری ہے)
بھارتی جارحیت کا سوال یہ ہے کہ جب 85 بھارتی جہاز اڑے تو وہ ایک مسجد کو شہید کرنے کیلئے نہیں اڑتے۔ ان جہازوں کا 57منٹ تک مسلسل پاکستان کے بارڈر کی طرف آنا، پھر پاکستان کا ان کو بارڈر پر روکنا۔ یہ کھیل آگ اور خون کی ہولی تھی۔ خدانخواستہ اگر یہ 85 جہاز ملکی حدود میں داخل ہوتے اور میزائل گراتے تو پھر ہمیں ایٹمی دفاع کی سمجھ آتی کہ اگر ناقابل تسخیر دفاع نہ ہوتا تو پھر اس رات کیا ہوتا؟جنگ کے نتیجے میں بھارت چاروں بھرم کے پرخچے اڑ گئے۔ بھارت کہتا تھا کہ روائتی جنگ میں ہم پاکستان کی ایسی تیسی کردیں گے۔ پلوامہ واقعے کے بعد مودی نے کہا کہ اگر رافیل ہوتے تو یہ وہ کردیتے، لیکن بھارت کے رافیل اس طرح گررہے تھے کہ جیسے شکاری کے ہاتھوں پرندے پھڑپھڑاتے گر رہے ہوتے۔ 57منٹ میں پانچ جہازوں کا گرنا معمولی بات نہیں ہے۔پھر ایس 400 وہ تباہ کردیا۔ ہم نے جہاں چاہا جس فوجی اڈے کو تباہ کرنا چاہااس کو تباہ کیا۔ بھارت کی چوتھی چیز کہ دنیا کی ٹیکنالوجی بھارت چلاتا ہے، امریکا کے 70 فیصد ویزے بھارتی سافٹ ویئرانجینئرز کو ملتے ہیں ، لیکن اس دن بھارت کی سیٹلائٹ ، زمینی اور جہازوں کے ریڈار سب کچھ جام ہوگیا، بجلی بھی بند ہوگئی۔ یہ سارا بھرم بھارت کا پاکستان نے تباہ کرکے رکھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے پی ٹی آئی کو دعوت دی کہ اسپیکرکے چیمبر میں آجائیں وہاں بات کرلیتے ہیں۔لیکن جب پی ٹی آئی کہے گی ہم نے آپ سے بات نہیں کرنی تو پھر ہم مجبور نہیں کرسکتے۔ بالکل صاف الفاظ میں وہ کہتے ہیں ہم نے حکومت سے نہیں اسٹیبلشمنٹ یا فوج سے بات کرنی ہے۔ اب فوج کو سیاست میں دھکیل رہے ہیں پھر کہیں گے کہ فوج سیاست میں کیوں ہے؟پی ٹی آئی کو سوچنا ہوگا کہ فوج کو سیاست میں لانا ہے یا سیاستدانوں سے بات کرکے معاملات کو آگے بڑھانا ہے۔بات چیت سے معاملات کو آگے بڑھانے والی بات اچھی چیز ہے، لیکن بادشاہ سلامت والی بات نہ کریں، کیا ان کی کسی ایک شخص کے ساتھ دشمنی ہے؟ جس کے بارے وہ ٹویٹ کرتے ہیں، پی ٹی آئی کو بات چیت کیلئے بیانات کا رخ بدلنا ہوگا، ماضی کو بھلا کر بات کرنا ہوگی اورآگے بڑھنا چاہیئے۔ .ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے نتیجے میں پی ٹی آئی
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک