اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے ٹرانسفر کے عمل میں 4جوڈیشل فورمز سے رائے لی گئی، سپریم کورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 26 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کا کہنا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے تبادلے اور سنیارٹی کے معاملے میں 4 جوڈیشل فورمز سے رائے لی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز سنیارٹی اور تبادلے سے متعلق درخواستوں پر سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کی۔کراچی بار کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ قیام کا قانون آئین کے آرٹیکل 175 کے تحت بنا ہے، قانون میں صوبوں سے ججز کی تقرری کا ذکر ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے آپ کا کہنا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلہ پر نہیں آسکتے، جس پر وکیل فیصل صدیقی نے کہا تبادلہ ہو بھی جائے تو مستقل نہیں ہو گا، تبادلہ پر واپس جانے پر جج کو دوبارہ حلف نہیں اٹھانا ہو گا،: اگر دوبارہ حلف اٹھایا بھی جائے تو پہلے حلف کا تسلسل ہو گا۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا انڈیا کی طرح یہاں بھی ہائیکورٹس ججزکی ایک سنیارٹی لسٹ ہو تو کیا ہو گا جبکہ جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ سنیارٹی لسٹ یکساں ہو تو کوئی جھگڑا ہی نہیں ہو گا۔
فیصل صدیقی نے کہا کہ مشترکہ سنیارٹی لسٹ پر سب ججز نتائج سےآگاہ ہوں گے، جج کا مستقل تبادلہ کرنا جوڈیشل کمیشن اختیارات لینے کے مترادف ہے۔جسٹس محمد علی مظہر کیا آرٹیکل 175 اے کی وجہ سے تبادلہ کا آرٹیکل 200 ختم ہو گیا؟ کیا آرٹیکل 175 اے کے بعد ججز کا تبادلہ نہیں ہو سکتا؟ انڈیا میں تو جج کا تبادلہ رضامندی کے بغیر کیا جاتا ہے۔وکیل فیصل صدیقی بولے انڈیا میں ججز کی سنیارٹی لسٹ مشترکہ ہے، ججوں کی سنیارٹی لسٹ دہائیوں میں بنتی ہے، ٹرانسفر کرکے ججوں کی سنیارٹی لسٹ راتوں رات تبدیل نہیں کی جا سکتی، راتوں رات سنیارٹی لسٹ ایگزیکٹو کے ذریعے تبدیل کرنا غاصبانہ عمل ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا ججز ٹرانسفر کیلئے 2 ہائیکورٹس چیف جسٹس اور چیف جسٹس پاکستان نے رائے دی، ایک جج کے ٹرانسفر کے عمل میں چار درجات پر عدلیہ کی شمولیت ہوتی ہے، اگر ایک درجے پر بھی انکار ہو تو جج ٹرانسفر نہیں ہوسکتا، اگر ٹرانسفر ہونے والا جج انکار کردے تو عمل رک جائے گا۔جج آئینی بینچ کا کہنا تھا متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس میں سیکوئی ایک بھی انکار کر دے تو عمل رک جائیگا، پہلے تین مراحل کے بعد چیف جسٹس پاکستان انکار کر دیں تو بھی عمل رک جائے گا، اگر سب کچھ ایگزیکٹو کے ہاتھ میں ہوتا تو الگ بات تھی، ججزٹرانسفر کے عمل میں چار جوڈیشل فورمز سے رائے لی گئی۔
وکیل کراچی بار فیصل صدیقی کا کہنا تھا قانون کے عمل میں بدنیتی کا مظاہرہ کیا گیا، سنیارٹی کے معاملے میں عدلیہ کو اندھیرے میں رکھا گیا۔ کراچی بار ایسوسی ایشن کے وکیل فیصل صدیقی کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفرز اینڈ سنیارٹی کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کل دلائل جاری رکھیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیر داخلہ محسن نقوی اور چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی ہدایت پر ایکشن ، غیر قانونی عمارتوں اور سوسائٹیز کیخلاف آپریشن کے پہلے مرحلے میں مختلف علاقوں میں 30یونٹس سیل وزیر داخلہ محسن نقوی اور چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی ہدایت پر ایکشن ، غیر قانونی عمارتوں اور سوسائٹیز کیخلاف آپریشن.

.. غیر ملکی دورے پر فرانسیسی صدر میکرون کو اہلیہ نے تھپڑ ماردیا، ویڈیو وائرل وزیراعظم شہباز شریف 2 روزہ دورے پر ایران پہنچ گئے، پرتپاک استقبال سعودی سرکاری ذرائع کی مملکت میں شراب کے حوالے سے حالیہ میڈیا رپورٹس کی تردید عمران خان کا انکار مسترد، پولیس کو فوٹوگرامیٹک اور پولی گرافک ٹیسٹ دوبارہ کروانے کی اجازت بھارت کا دریائے سندھ کا پانی روکنے کیلئے لداخ میں ماسٹر پلان شروع TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: فورمز سے رائے لی گئی اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس محمد علی مظہر ٹرانسفر کے عمل میں وکیل فیصل صدیقی سنیارٹی لسٹ چیف جسٹس نہیں ہو کا کہنا نے کہا

پڑھیں:

سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے ضیاالحق کا تحفہ کسے قرار دیا؟

سپریم کورٹ میں منشیات کیس کے ملزم کی درخواستِ ضمانت پر سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے منشیات کی سپلائی نہ روکنے پر متعلقہ سرکاری اداروں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے اینٹی نارکوٹکس فورس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ منشیات شہروں تک آخر پہنچتی کیسے ہے، بارڈر پر اسے کیوں نہیں روکا جاتا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں ملزم کو کیوں بری کیا؟

انہوں نے کہا کہ اگر بارڈر سے لیکر ایک ہزار کلومیٹر اندر تک منشیات پہنچ رہی ہیں تو یہ سنگین غفلت کا نتیجہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں چند کلو نہیں بلکہ ٹنوں کے حساب سے منشیات ملک میں داخل ہوتی ہے، جو متعلقہ اداروں کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔

جسٹس مندوخیل نے انکشاف کیا کہ طالبان کی جانب سے افغانستان میں منشیات بنانے والی فیکٹریاں بند ہونے کے بعد پاکستان کے اندر ایسی سرگرمیاں شروع ہو گئیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا حوالہ دینے پر منشیات فروش کو سپریم کورٹ سے ضمانت کیسے ملی؟

ان کے مطابق بلوچستان کے 3 اضلاع میں منشیات کی فصلیں کھلے عام کاشت کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سب کو معلوم ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں کرتا۔

اے این ایف کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ادارے کا اصل کام ’کلو کلو‘ منشیات پکڑنا نہیں بلکہ سپلائی لائن کو کاٹنا ہے۔

مزید پڑھیں: منشیات سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ، معاشرے کے امن کے لیے خطرہ قرار

انہوں نے کہا کہ معمولی کارروائیاں تو شہروں میں پولیس بھی کرتی رہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ضیا الحق کا دیا ہوا تحفہ ہے، اب اس کو بھگتنا پڑے گا۔

عدالت نے کوریئر کمپنی کے مینیجر کی درخواستِ ضمانت پر مزید سماعت ملتوی کرتے ہوئے اے این ایف کو ملزم کی سی سی ٹی وی فوٹیج عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان اینٹی نارکوٹکس فورس سپریم کورٹ سپلائی لائن سنگین غفلت سی سی ٹی وی ضیا الحق فوٹیج کوریئر کمپنی منشیات

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی نے بانی سے ملاقات کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ عمارت منتقلی کے معاملے پر نیا موڑ، ہائیکورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار آمنے سامنے 
  • عمران خان سے ملاقات کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • ستائیسویں آئینی ترمیم کے بعد اعلیٰ عدلیہ کے اہم فورمز کی مکمل تشکیل نو
  • سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ کے ہلکے پھلکے انداز میں دیے گئے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے
  • خواتین کو وراثت سے محروم کرنا اسلام کے خلاف ہے، سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ
  • وفاقی آئینی عدالت مستقل بنیادوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ کی پرانی عمارت میں قائم کرنے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے ضیاالحق کا تحفہ کسے قرار دیا؟
  • جسٹس کے کے آغا نے بھی آئینی عدالت کے جج کا حلف اٹھا لیا
  • لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے استعفیٰ دیدیا