صوبے میں امن و امان پر بحث، پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی بینچز پر صرف پارلیمانی سیکریٹری کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
پنجاب اسمبلی میں صوبے میں امن و امان اور 1930 کا قانون نافذ کرنے کیلیے بلائے گئے اجلاس میں حکومتی بینچز خالی رہیں۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن بینچوں پر 20 کے قریب اراکین موجود تھے۔ جبکہ امن و وامان پر بحث کے حکومتی بنچوں پر صرف پارلیمانی سیکرٹری خالد رانجھا موجود رہے۔
اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نے محکمہ داخلہ کے افسران کی اجلاس میں عدم موجودگی پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسپیکر سے استدعا کی کہ محکمہ داخلہ کے افسران کو فی الفور طلب کیا جائے۔
احمد خان بھچر نے کہا کہ امن و امان کے متعلق بحث کے موقع پر محکمہ داخلہ کا کوئی نمائندہ آفیشل گیلری میں موجود نہیں، ان کی عدم موجودگی کے باوجود ہم اجلاس کا بائیکاٹ نہیں کریں گے اور تقریریں کریں گے جو حکومت کےلئے خفگی کا باعث ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت صوبہ میں امن و امان قائم کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے، آپ نے محکمہ کرائم کنٹرول تو بنا لیا لیکن ڈھائی لاکھ پولیس فورس کے باوجود چار ہزار لوگوں کو اختیار دیدیا گیا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اس وقت ہم عوام کا پیسہ ضائع کر رہے ہیں، امن و امان کی بحث میں ایوان میں نہ کوئی افیشل گیلری میں موجود ہے نہ ایوان میں کوئی ہے۔ پنجاب حکومت امن وامان میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطہ، جرگہ بلانے کا فیصلہ
پشاور:وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ٹیلیفونک رابطے کیے اور صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ نے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان سے بھی ٹیلیفون پر گفتگو کی جس میں صوبے کی امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے سینیٹر ایمل ولی خان کو اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے منعقد کی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت کی دعوت دی، سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ پارٹی سے مشاورت کے بعد اے پی سی میں شرکت سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے بتایا کہ انہوں نے صوبے کے دیگر سیاسی رہنماؤں، جن میں مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں، سے بھی رابطے کیے ہیں۔ ان تمام رہنماؤں سے صوبے کی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن کے قیام پر کوئی دو رائے نہیں، امن و استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے مگر امن سب کا مشترکہ ہدف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی کی جانب سے تمام سیاسی رہنماؤں کو باضابطہ طور پر اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام فریقین کو ساتھ لے کر صوبے میں پائیدار امن اور استحکام یقینی بنایا جائے گا۔