کراچی میں ایک اور بچہ کھلے مین ہول میں گرکر جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
شہر قائد کے علاقے جمشید روڈ پر کھلے مین ہول میں گر کر محنت کش بچہ جاں بحق ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق جمشید روڈ پر قائم پیٹرول پمپ کے سامنے گٹر کا ڈھکن نہ ہونے اور اندھیرے کی وجہ سے بچہ اندر گرا اور جاں بحق ہوگیا۔
بچے کے گٹر میں گرنے کی اطلاع ملنے پر علاقہ مکین جمع ہوئے جبکہ ریسکیو حکام نے لاش کو نکال کر ضابطے کی کارروائی کیلیے جناح اسپتال منتقل کیا اور سڑک بند کر کے احتجاج کیا۔
پولیس کی کارروائی کی یقین دہانی اور کامیاب مذاکرات کے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کردیا۔
اہل خانہ کے مطابق متوفی بچہ علی چپس فروخت کرتا تھا اور وہ کام کے بعد گھر جارہا تھا کہ راستے میں کھلے مین ہول میں گرگیا۔
علاقہ مکینوں کے مطابق متوفی بچے علی کے پانچ بہن بھائی ہیں جبکہ والدہ گھروں میں صفائی کا کام کرتی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی؛ سفاک شخص نے اپنی 2 کم عمر سوتیلی بیٹیوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا
کراچی:شہر قائد میں ظالم سفاک شخص نے اپنی دو کم عمر سوتیلی بیٹیوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
نارتھ کراچی شاہنوازبھٹوکالونی میں سفاک شخص نے 2 کم عمربہنوں (سوتیلی بیٹیوں) کوبدترین تشدد کانشانہ بنا ڈالا اور فرار ہوگیا۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ متاثرہ بچیوں کے ماموں عمران شفیع کی مدعیت میں سوتیلے باپ کے خلاف اقدام قتل کی دفعہ کے تحت درج کرلیا۔
خواجہ اجمیر نگری نارتھ کراچی سیکٹر 14 اے شاہنوازبھٹوکالونی میں مدعی مقدمہ کے مطابق میری بھانجیوں مقدس اوربشریٰ کواس کے سوتیلے باپ شہریارعرف شیری نے بدترین تشدد کانشانہ بنایا ہے اورتشدد کرنے کے بعد سوتیلا باپ فرارہوگیا ہے۔
مدعی مقدمہ کے مطابق میرے بہنوئی تابش علی کا2019ء میں انتقال ہو گیا تھا اور2 سال قبل میری بہن ندا نے اپنی مرضی سے شہریار عرف شیری سے نکاح کرلیا تھا۔ شادی کے بعد میری بہن ندا دونوں بچیوں کو بھی ساتھ لے گئی تھی جب کہ اس شادی کے بعد ہمارا ملنا جلنا نہیں تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سوتیلے باپ نے 22 اور 23 مئی کو دونوں بچیوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ سوتیلا باپ اس سے قبل بھی تشدد کا نشانہ بنا چکا تھا۔ انہوں نے بتایاکہ پہلے بچیوں کوسندھ گورنمنٹ اسپتال اورگزشتہ روزسول اسپتال لے کر پہنچے۔ بچیوں کے جسم پر تشدد کے نشانات بہت واضح ہیں۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ کے مطابق متاثرہ بچیوں کومنگل کے روز اسپتال لایا گیا تھا ، جن کے جسم پرتشدد کے نشانات 5، 6 روز پرانے معلوم ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بچیوں کےجسم سے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں۔ بچیوں سے زیادتی ہوئی ہے یا نہیں رپورٹ میں تصدیق ہوگی۔ دونوں بہنوں کی عمریں 8 سال اور 16 سال ہیں۔