کراچی:

آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے توقع ظاہر کی ہے کہ آئندہ وفاقی بجٹ میں استعمال شدہ گاڑیوں کی امپورٹ پر ڈیوٹیز میں نمایاں کمی آئے گی اور تین سال کی ایج لیمٹ کو پانچ سال تک بڑھانے کا فیصلہ متوقع ہے جس کے بعد چھوٹی گاڑیوں کی قیمت میں 5 سے دس لاکھ روپے کمی کا امکان ہے اور چھوٹی گاڑی 20 لاکھ روپے سے کم میں دستیاب ہوگی۔

ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ایچ ایم شہزاد کا کہنا تھا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ آئندہ پانچ سال کے دوران استعمال شدہ گاڑیوں پر عائد بھاری ڈیوٹیز اور ٹیکسز کو بتدریج کم کیا جائے گا اور سیلز ٹیکس یا کسٹمز ڈیوٹی میں سے کسی ایک شکل میں مسابقتئ ٹیکس عائد ہوگا۔

شہزاد  کے مطابق اس وقت گاڑیوں پر مجموعی ڈیوٹیز 96 فیصد سے لے کر 475  فیصد ڈیوٹی عائد ہے جنہیں آئندہ پانچ سال میں بتدریج ہر سال 20 فیصد کم کیا جائے گا۔

چیئرمین موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے پانچ سال پرانی گاڑیوں کی امپورٹ اور کمرشل بنیادوں پر درآمد کی اجازت دے دی تو گاڑیوں کی قیمتوں میں بڑا فرق آئے گا، جاپان میں پانچ سال پرانی گاڑی تین سال پرانی گاڑی کے مقابلے میں تقریباً آدھی قیمت پر دستیاب ہوتی ہے، اس وقت اگر تین سال پرانی گاڑی آٹھ ہزار ڈالر کی ہے تو پانچ سال پرانی گاڑی ساڑھے تین یا چار ہزار ڈالر کی مل سکتی ہے۔ اس طرح قیمتوں میں 5 سے 10 لاکھ روپے تک کمی کا امکان ہے۔

ایچ ایم شہزاد کا کہنا ہے کہ اگر مجوزہ اقدامات نافذ ہو جاتے ہیں تو چھوٹی گاڑیوں کی قیمت میں 5 سے 10 لاکھ روپے تک کی کمی آ سکتی ہے۔ ان کے بقول ااس وقت پاکستان میں اسمبل کی جانے والی سب سے چھوٹی کار کی قیمت 31 لاکھ روپے ہے جبکہ یہی گاڑی پڑوسی ملک میں محض پونے چار لاکھ روپے میں دستیاب ہے، کرنسی کی قدر کا فرق بھی ختم کرلیں تو پاکستانی تیرہ لاکھ روپے میں پڑتی ہے، اگر ڈیوٹیز اور ایج لیمٹ میں نرمی کی گئی تو پاکستانی عوام کو 20 لاکھ روپے سے کم میں بہتر معیار کی جاپانی گاڑی مل سکے گی۔

ایچ ایم شہزاد کے مطابق اگر حکومت آئی ایم ایف کی شرائط کو من و عن مانتی ہے تو آئندہ مالی سال استعمال شدہ گاڑیوں کی امپورٹ 70 سے 80 ہزار یونٹس تک جاسکتی ہے، جو اس وقت 30  ہزار کے لگ بھگ ہے، اس سے حکومت کو ریونیو میں بھی خاطرخواہ اضافہ ہوگا۔

ان کا کہنا ہے گاڑیوں کی درآمد بڑھنے سے حکومت کو ملنے والے محصولات میں 70 فیصد تک اضافہ ہوگا، مجوزہ اقدامات سے نہ صرف گاڑیاں سستی ہوں گی بلکہ مقامی اسمبلرز کی اجارہ داری بھی ختم ہوگی، جس کے بعد انہیں معیار بہتر بنانے اور مکمل مینوفیکچرنگ کی طرف جانا پڑے گا، ملک میں لوکلائزیشن نہیں ہوسکی، ہم آج بھی سی کے ڈی کٹس پر انحصار کرتے ہیں اگر مسابقت آئی تو لوکل اسمبلرز کو خود کو بہتر بنانا ہوگا، اس طرح درآمدی گاڑیوں کی امپورٹ پر ڈیوٹی کے خاتمے اور ایج لمٹ بڑھنے سے مقامی مارکیٹ میں مسابقت بڑھے گی جس سے لوکل انڈسٹری خود کو مضبوط بناسکے گی ۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئی ایم ایف کی تجاویز کو بجٹ میں شامل کیا گیا تو یہ پاکستان کی آٹو انڈسٹری، عوام اور حکومت تینوں کے لیے بڑا اور مثبت قدم ثابت ہوسکتا ہے۔ عوام کو میاری گاڑیاں سستی قیمتوں میں میسر آئیں گی، حکومت کو ریونیو حاصل ہوگا اور اسمبلرز کو بین الاقوامی معیار کے مطابق خود کو ڈھالنا پڑے گا۔

ایچ ایم شہزاد کا کہنا ہے کہ یہ اقدام انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے ہوئے معاہدے کی روشنی میں کیا جائے گا، جس کے تحت پاکستان نے گاڑیوں کی امپورٹ سے متعلق شرائط تسلیم کی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: گاڑیوں کی امپورٹ سال پرانی گاڑی گاڑیوں کی قیمت ایچ ایم شہزاد آئی ایم ایف کا کہنا ہے لاکھ روپے پانچ سال

پڑھیں:

سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز  کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ملک بھر میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 2400 روپے کمی
  • پنجاب حکومت نے پہلی ای-ٹیکسی سکیم کا باقاعدہ آغاز کر دیا
  • پنجاب حکومت نے پہلی ای-ٹیکسی سکیم کا باقاعدہ آغاز کر دیا
  • آئی فون 17 کی قیمت میں پاکستان میں کونسے منافع بخش کاروبار کیے جا سکتے ہیں؟
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  •   حکومت فوری طور پر نجی شعبے کو گندم امپورٹ کی اجازت دے
  • سونے کی قیمت 3 لاکھ 90 ہزار روپے کی سطح سے بھی اوپر چلی گئی
  • چاروں صوبوں کی فلور ملز کا وفاقی حکومت سے بڑا مطالبہ
  • حکومت سیلاب اور ہنگامی صورتحال میں ہرممکن ریلیف کی فراہمی کیلیے کوشاں ہے، شرجیل میمن
  • حکومت نے آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کردیا