Daily Ausaf:
2025-11-03@08:25:15 GMT

مشرقی اتحاد،مغربی اضطراب

اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT

بین الاقوامی تعلقات میں اس وقت پاکستان کاکردارکئی زاویوں سے عالمی توجہ کامرکزبنتاجا رہا ہے، خصوصاًحالیہ علاقائی کشیدگی کے تناظرمیں پاکستان کی چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی دفاعی شراکت داری، اسٹریٹجک مفادات،دفاعی وابستگی اوربھارتی مہم جوئیوں کے خلاف عملی ردعمل،ایک نیاعالمی منظرنامہ تخلیق کررہاہے۔اس وقت دنیابھرمیں بالعموم اورمغربی میڈیابالخصوص پاکستان کے چینی اسلحہ پرانحصار،حالیہ پاک- بھارت کشیدگی اوراس کے عالمی اثرات کے بارے میں بہت کچھ لکھاجارہاہے۔
پاکستان اورچین کے دفاعی تعلقات محض عسکری لین دین تک محدودنہیں بلکہ یہ ایک اسٹریٹجک اتحادکی شکل اختیارکرچکے ہیں۔ پاکستان نے ماضی میں امریکااورمغرب سے ہتھیار حاصل کئے،لیکن 2000کے بعدسے چین دفاعی شراکت کاسب سے بڑاذریعہ بن چکاہے اورپاکستان کاچینی دفاعی سازوسامان پر انحصار میں کافی اضافہ ہوگیاہے۔ چینی ہتھیار نسبتاًکم لاگت، جدید ٹیکنالوجی اورسیاسی لچک کے ساتھ فراہم کیے جاتے ہیں،جومغربی ممالک کے مقابلے میں پاکستان کے لئے زیادہ موزوں ہیں۔پاکستان کی مسلح افواج کی جدید کاری میں چین کاکردارروزافزوں ہے۔
حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں8مئی کو پاکستانی فضائیہ نے بھارتی آپریشن سندورکے جواب میں ایک لائیوجنگی مظاہرہ میں6بھارتی طیارے (3ریفال سمیت)مارگرائے۔ان حملوں میں چینی ہتھیاروں کی مؤثریت نے عالمی سطح پرتوجہ حاصل کی۔’’ایوک چنگدوائیر کرافٹ کارپوریشن‘‘ اور’’نورینکو‘‘جیسی کمپنیوں نے عالمی سرمایہ کاروں کوفوری متوجہ بھی کیا ہے۔ چینی دفاعی کمپنیوں کے اسٹاکس میں صرف 48 گھنٹوں میں36%اضافہ ہوا۔یہ ایک طرح کا ’’لائیوڈیفنس ایکسپو‘‘تھا،جس میں چین کے ہتھیاروں نے دنیابھرکے تجزیہ کاروں کو متاثر کیااوردفاعی مارکیٹ میں مغرب کوسنجیدہ مقابلہ ملا۔
یہی وجہ ہے کہ اہم چینی دفاعی مصنوعات میں پاکستانی دفاعی اداروں کااشتراک بھی حیران کن طور پر اب سامنے آرہاہے جس میں کئی مشترکہ منصوبوں میں جے ایف17تھنڈر( اب بلاک 3کی طرف پیش قدمی)، جے 10سی(ہائی اینڈلڑاکا طیارے ) ،پی ایل-15ایئر ٹوایئر میزائل،ڈرونز(مثلاونگ لونگ سیریز)کی کارکردگی نے مغربی ممالک اور امریکا سمیت جدید اسلحہ سازی بنانے والے اداروں کو ورطہ حیرت میں مبتلاکردیاہے۔چینی ہتھیارنسبتاًکم لاگت،جدیدٹیکنالوجی اورسیاسی لچک کے ساتھ فراہم کیے جاتے ہیں،جو مغربی ممالک کے مقابلے میں پاکستان کے لئے زیادہ موزوں ہیں۔
جے ایف-17تھنڈرپاکستان ائیرفورس کابنیادی لڑاکاطیارہ جسے چین کے ساتھ مل کرتیار کیا گیا۔ یہ طیارہ جدید ریڈار،میزائل سسٹم،اور ایویونکس چین سے حاصل کیاگیاجدید ترین4.

5 جنریشن سے لیس ہے،اور(بلاک1سے بلاک3 تک)مسلسل ارتقاپذیر ہے۔جے10سی طیارہ جورافیل کے ہم پلہ تصور کیا جاتاہے۔اس کی شمولیت نے بھارتی فضائیہ کے توازن کوچیلنج کیا۔جدیدپی ایل15میزائل،بی وی آر(بی یانڈویژول رینج)ائیرٹوائیرمیزائل جو200کلومیٹرفاصلے تک ہدف کونشانہ بناسکتاہے۔پاکستان نے انٹیلی
جنس،نگرانی اورٹارگٹڈ حملوں کے لئے چین سے ونگ لونگ ٹوڈرون حاصل کئے جبکہ دیگرپاکستانی ساخت کے بھی ڈرون استعمال کئے۔ چینی اسلحہ ساز ادارہ ’’نارینکو‘‘جوٹینک،توپ، اورفضائی دفاعی نظام بھی فراہم کرتاہے،کے ساتھ پاکستانی اسلحہ سازاداروں کااشتراک بھی جاری ہے۔جس کے نتیجہ میں پاکستان،چین کے ساتھ دفاعی شراکت داری کوصرف خریداری تک محدودنہیں رکھ رہا بلکہ مقامی پیداواراورمشترکہ تحقیق کے میدان میں بھی تعاون بڑھارہاہے ۔
یہ تنازع صرف بھارت اورپاکستان کے درمیان نہیں بلکہ ایک غیررسمی جنگ بھی تھی۔اس کشیدگی میں پاکستان-چین اتحادبمقابلہ بھارت، اسرائیل، امریکا اتحادمیں پاک چین اور مغربی ٹیکنالوجی کی براہِ راست جنگ کی جھلک دنیاکو نمایاں نظرآئی۔بھارت نے فرانسیسی رافیل طیارے استعمال کئے، جنہیں ’’گیم چینجر‘‘ قراردیا جاتاتھاجبکہ پاکستان کی جانب سے چینی ساختہ جے10سی،جے ایف 17تھنڈر،پی ایل15 میزائل اورمکمل پاکستانی ساختہ الفتح میزائل کی موثر کارکردگی نے مغربی اسلحہ سازوں کے لئے خطرے کی گھنٹی بجادی۔ پاکستان کی فضائیہ نے رافیل طیارے کوکامیابی سے نشانہ بناکرمغرب کوحیران کردیا۔یہ جنگ صرف عسکری نہیں تھی بلکہ ٹیکنالوجی کاٹیسٹ کیس بھی بن گئی۔
مغرب کی پریشانی اس بات سے دوگناہوگئی کہ اسرائیلی ہاروپ ڈرونزکے باوجود بھارت کوشکست ہوئی۔ عالمی دفاعی تجزیہ نگاروں اورسوشل میڈیاپریہ تاثرپختہ ہوا کہ چینی دفاعی ساز و سامان قابلِ بھروسہ،مثراورکم لاگت متبادل ہے۔یہ ایک عسکری کے ساتھ ساتھ مارکیٹنگ جیت بھی تھی جس نے دنیابھرمیں چینی دفاعی صنعت کے لئے نئے دروازے کھول دئیے۔
تاہم یہاں یہ امریکاکی مداخلت کے ساتھ ساتھ چین،امریکاکے درمیان خاموش تجارتی معاہدہ جیسی اہم پیش رفت کوبھی غورسے دیکھناہوگا۔ابتدامیں امریکانے اس تنازع سے خود کوعلیحدہ رکھامگرجیسے ہی پاکستان کی کامیاب کارروائی اورچین کی دفاعی ٹیکنالوجی منظرعام پرآئی،امریکانے فوری سیزفائرکا مطالبہ کردیا۔ پاکستان کے مثرجواب کے فوری بعد ٹرمپ نے سیزفائر کا اعلان کرکے’’ایٹمی جنگ‘‘ کو ٹالنے کادعویٰ کیامگرپسِ پردہ جنیوامیں چین- امریکا تجارتی مذاکرات مکمل ہوچکے تھے۔صدرٹرمپ نے ایک بیان میں ’’ایٹمی جنگ سے بچاؤ‘‘کو جوازبناکرکشیدگی کے خاتمے کااعلان کیا۔
اس کے فورابعدجنیوامیں چین اورامریکاکے درمیان ایک خفیہ تجارتی میٹنگ ہوئی۔چین اور امریکا نے اپنے ٹیرف میں بڑی کمی کا اعلان کیا۔دونوں ممالک نے تجارتی پابندیاں ختم کیں، جس سے عالمی معیشت میں بہتری آئی۔ عالمی دفاعی تجزیہ نگاروں کے مطابق حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان نے چین کے لئے ایک لائیوڈیفنس مارکیٹنگ کی،جس کے اثرات نے عالمی معیشت کومتاثرکیاہے۔ پاکستان اورچین کے فوجی اشتراک نے یہ ثابت کیاکہ امریکاکوخدشہ تھاکہ اگر پاکستان اورچین مل کرمیدانِ جنگ میں مغرب کو شکست دیتے رہے،توعالمی اسلحہ مارکیٹ اورسیاسی ساکھ متاثرہوگی۔اس لئے اس جنگ کوہرحالت میں روکنا صرف بھارت اور اسرائیل کے لئے ہی نہیں بلکہ امریکا اورمغرب کے تمام اسلحہ ساز اداروں کے لئے انتہائی اہم ہے اورادھر پاکستان اورچین نے بھی یہ فیصلہ کرلیا کہ وہ اپنے مقاصدمیں کامیاب ہوگئے ہیں۔
دراصل چین کی گزشتہ چالیس سالہ حکمت عملی خاموش فوجی طاقت کی تیاری تھی،اورپاکستان اس قوت کاسب سے بڑامظہراور مستفیداتحادی ہے۔یہ اشتراک دنیاکے لئے ایک پیغام بھی ہے کہ جنگیں صرف میدان میں نہیں جیتی جاتیں،وہ تیاری،سٹریٹجی،اوراتحاد سے جیتی جاتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے ہاتھوں رافیل کی تباہی کے بعدبھارت تواب تک خاموش ہے لیکن رافیل کمپنی کے سربراہ کواپنے ان طیاروں کی تباہی کوتسلیم کرتے ہوئے ندامت کے ساتھ اپنی کمپنی کی ساکھ بچانے کے لئے یہ بیان دیناپڑگیاکہ ہم ’’جہازفروخت کرتے ہیں لیکن لڑنے کے لئے حوصلہ نہیں‘‘
(جاری ہے)

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان اورچین میں پاکستان پاکستان کے پاکستان کی چینی دفاعی کے ساتھ میں چین چین کے کے لئے

پڑھیں:

امریکہ، بھارت میں 10 سالہ دفاعی معاہدہ: اثرات دیکھ رہے ہیں، انڈین مشقوں پر بھی نظر، پاکستان

کوالالمپور +اسلام آباد(آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) امریکہ کے وزیرِ جنگ پیٹ ہیگسیتھ نے کہا ہے کہ امریکہ او ر بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی تعاون کے فریم ورک پر دستخط کئے گئے ہیں۔  ایکس پر ایک پوسٹ میں انھوں نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے ساتھ  گزشتہ روز کوالالمپور اپنی ملاقات کے بارے میں آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بھارت اور امریکہ کے درمیان دفاعی شراکت میں پیشرفت ہے جو کہ علاقائی سلامتی اور روک تھام کا سنگ بنیاد ہے۔  دونوں ممالک تعاون، معلومات کی شیئرنگ اور ٹیکنالوجی میں شراکت کو بڑھائیں گے۔ ہمارے دفاعی تعلقات کبھی اس سے زیادہ مضبوط نہیں رہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے مطابق انڈیا امریکی فوجی سامان خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس معاملے پر بات چیت متوقع ہے۔ امریکہ نے چین کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اپنے مفادات کا سختی سے دفاع کرے گا اور ہند بحر الکاہل میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھے گا۔ یہ معاہدہ خطے میں استحکام اور دفاعی توازن کیلئے سنگ میل کی حثیت رکھتا ہے دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی سمت میں اہم قدم ہے جو مستقبل میں زیادہ گہرے اور موثر دفاعی تعلقات کی راہ ہموار کرے گا۔ جبکہ انھوں نے متنازعہ جنوبی بحیرہ چین اور تائیوان کے ارد گرد چینی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔دریں اثنا پاکستان نے  کہا ہے کہ امریکہ بھارت دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا  بھارتی مشقوں پر مسلح افواج کی نظر ہے۔ کسی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے۔ تباہ شدہ طیاروں کی تعداد بھارت سے پوچھی جائے۔ حقیقتاً بھارت کیلئے شاید بہت تلخ ہو امریکہ بھارت معاہدے کے اثرات دیکھ رہے ہیں۔ بھارت کی خوشی اور ناراضی کی پروا نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • بھارت ہمیں مشرقی، مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پرجوتے پڑے مودی تو چپ ہی کرگیا: وزیردفاع
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • بلوچستان میں12 ضلعے بارش کو ترس گئے، آئندہ کیا ہو گا؛ مفصل رپورٹ
  • گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا گلگت بلتستان کے پاکستان سے الحاق کے دن پر خصوصی پیغام
  • بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے،خواجہ آصف
  • امریکہ، بھارت میں 10 سالہ دفاعی معاہدہ: اثرات دیکھ رہے ہیں، انڈین مشقوں پر بھی نظر، پاکستان
  • پاکستانی خلا باز جلد چینی اسپیس اسٹیشن پر جائیں گے
  • چین کا بڑا اعلان: پاکستانی خلا باز جلد چینی اسپیس اسٹیشن پر جائیں گے
  • امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے