پاکستان کے ہاتھوں شکست؛ رافیل کی ناکامی پر بھارت فرانسیسی کمپنی سے لڑ پڑا، اختلافات شدید
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
پاکستان کے ہاتھوں شرمناک شکست اور رافیل طیاروں کی ناکامی پر بھارت فرانسیسی کمپنی سے لڑ پڑا، دونوں میں اختلافات شدت اختیار کر گئے۔
رافیل طیاروں کی پاکستان کے خلاف جنگ میں ناکامی نے بھارت کی فضائی طاقت کی حقیقت بے نقاب کر دی ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق فرانسیسی کمپنی داسوٹ اور بھارتی حکومت کے درمیان رافیل کی کارکردگی پر شدید اختلافات پیدا ہو گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی میں بھارتی فضائیہ کی مہنگے فرانسیسی ساختہ رافیل طیاروں کے استعمال پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے استعمال کیے گئے چینی ساختہ PL-15 میزائلوں کی مؤثر کارکردگی نے بھارت کے دفاعی دعووں پر کاری ضرب لگائی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ فرانس کی دفاعی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن اور بھارتی حکومت کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ فرانسیسی ماہرین کی ایک ٹیم نے بھارت میں موجود رافیل بیڑے کے معائنے کی درخواست کی، جسے نئی دہلی نے سکیورٹی خدشات کے تحت مسترد کر دیا۔
فرانسیسی ٹیم کا دعویٰ ہے کہ وہ تکنیکی مسائل کا جائزہ لینا چاہتی تھی تاکہ رافیل کی حالیہ کارکردگی پر پیدا ہونے والے شکوک و شبہات کو ختم کیا جا سکے۔ رافیل کی حالیہ کارکردگی کے تناظر میں انڈونیشیا نے بھی ڈسالٹ کے ساتھ اپنے حالیہ جنگی طیارہ خریداری معاہدے پر نظر ثانی شروع کر دی ہے۔بھارتی رافیلز کی کمزور کارکردگی نے انڈونیشیا کو اس پر نظر ثانی پر مجبور کر دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق بھارتی فضائیہ کئی برس سے تربیت یافتہ پائلٹس کی قلت کا شکار ہے۔
دسمبر 2024 کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی فضائیہ میں پائلٹوں کی کمی 2015 میں 486 سے بڑھ کر 2021 میں 596 ہو ئی۔ بھارت کے پاس 42 اسکواڈرن کی ضرورت کے برعکس صرف 31 لڑاکا اسکواڈرن موجود تھے، جو جنگ کے لیے ناکافی تھے۔
بھارتی حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ ڈسالٹ ایوی ایشن نے رافیل کے اہم مشن سسٹمز اور ایویونکس کے سورس کوڈ تک رسائی دینے سے انکار کیا۔ یہ کوڈ رسائی جنگی تیاری، اسلحہ انضمام اور پائلٹ تربیت کے لیے نہایت ضروری ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کا کہنا ہے کہ فرانسیسی کمپنی کی جانب سے انکار نے رافیل کے مؤثر استعمال میں رکاوٹیں پیدا کی ہیں۔ بھارت نے فی رافیل طیارہ 288 ملین ڈالر خرچ کیے، لیکن وہ اپنے ہی خریدے گئے سسٹمز پر مکمل کنٹرول حاصل نہیں کر سکے۔
دوسری جانب دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ جنگ نے بھارت کی دفاعی تیاریوں میں بنیادی خامیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ بھارت میں پائلٹس کی شدید کمی اور ناقص تربیت نے جنگ کے آغاز میں ہی بھارتی فضائیہ کو شکست سے دوچار کیا۔
دفاعی ماہرین کے مطابق بھارت کی مہنگی رافیل خریداری کے باوجود پاکستان کے چینی ساختہ PL-15 میزائل زیادہ مؤثر ثابت ہوئے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی فضائیہ پاکستان کے نے بھارت رافیل کی
پڑھیں:
حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ غزہ پر قبضہ کرکے بھی حماس کو عسکری و سیاسی شکست نہیں دی جا سکتی۔
عالمی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کو بتایا ہے کہ غزہ شہر پر مکمل قبضے کے لیے چھ ماہ درکار ہوں گے، تاہم اس کے باوجود حماس کو عسکری اور نہ ہی سیاسی طور پر شکست دی جا سکتی ہے۔
یہ بریفنگ ایسے وقت میں دی گئی جب نتن یاہو کی ہدایت پر اسرائیلی فوج غزہ شہر میں کارروائیاں بڑھاتے ہوئے پورے کے پورے رہائشی علاقے تباہ کر رہی ہے اور اس انتباہ کو نظر انداز کر رہی ہے کہ اس سے قیدیوں کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
چینل کے مطابق ایال زامیر نے سیاسی قیادت پر واضح کیا کہ مجوزہ زمینی کارروائی سے کوئی فیصلہ کن نتیجہ حاصل نہیں ہو گا، وہ حکومت کے ساتھ نتائج کے بارے میں حقیقت پسندانہ توقعات شیئر کرنا چاہتے ہیں۔
ایال زامیر نے بند کمرہ اجلاس میں کہا کہ حتمی فیصلہ کن کامیابی کے لیے غزہ کے دیگر علاقوں اور مرکزی کیمپوں تک کارروائی پھیلانی ہو گی، لیکن اس سے اسرائیل کو ایسے شہری چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جنہیں فوج برداشت نہیں کرنا چاہتی۔
اسرائیلی سکیورٹی اداروں کے اندازوں کے مطابق غزہ پر قابو پانے کے لیے کئی ماہ سے لے کر نصف سال تک کا وقت درکار ہوگا، جس کے بعد علاقے کی مزید وسیع کارروائی شروع کی جا سکے گی۔
چینل نے بتایا کہ نتن یاہونے سکیورٹی اجلاس میں زور دیا کہ طے شدہ وقت کے مطابق کارروائی شروع کی جائے، حالانکہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ اس زمینی آپریشن سے حماس کے زیر قبضہ قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نتن یاہونے وزرا اور سکیورٹی حکام کے ساتھ یہ بھی غور کیا کہ اگر حماس نے قیدیوں کو نقصان پہنچایا یا انہیں قتل کیا تو اس کے ممکنہ نتائج کیا ہوں گے تاہم چینل نے یہ نہیں بتایا کہ اسرائیلی حکومت کن اقدامات پر غور کر رہی ہے۔
آٹھ اگست کو اسرائیلی کابینہ نے نتن یاہوکے اس منصوبے کی منظوری دی تھی جس کے تحت بتدریج پورے غزہ پر دوبارہ قبضہ کیا جانا ہے، جس کا آغاز غزہ شہر سے کیا جائے گا۔
تین ستمبر کو اسرائیلی فوج نے عربات جدعون 2 کے نام سے آپریشن شروع کیا جس کا مقصد غزہ شہر پر مکمل قبضہ ہے۔ اس فیصلے نے خود اسرائیل کے اندر شدید احتجاج کو جنم دیا ہے کیونکہ اس سے قیدیوں اور فوجیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
ادھر امریکی ٹی وی چینل سی این این کے مطابق دو اسرائیلی حکام نے اتوار کو بتایا کہ غزہ شہر پر اسرائیلی زمینی حملہ آئندہ چند دنوں میں شروع ہو سکتا ہے۔
زمینی یلغار سے قبل اسرائیلی فوج نے غزہ میں بلند و بالا عمارتوں اور اہم عمارتوں کو تیزی سے تباہ کرنا شروع کر دیا ہے جن کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ حماس انہیں استعمال کرتی ہے۔