یوم تکبیر پاکستان کی عظمت، خود انحصاری اور دفاعی خودمختاری کا دن ہے، مشعال ملک
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
حریت رہنما کی اہلیہ نے پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو اس کی ناقابل تسخیر دفاعی قوت سے منسوب کرتے ہوئے کہا کہ اس نے پاکستانیوں اور کشمیریوں کو ہمت اور اعتماد دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن اور غیر قانونی طور پر نظربند کشمیری حریت رہنما محمد یاسین ملک کی اہلیہ مشعال حسین ملک نے کہا ہے کہ یوم تکبیر پاکستان کی عظمت، خود انحصاری اور دفاعی خودمختاری کا دن ہے۔ ذرائع کے مطابق مشعال ملک نے ایک بیان میں کہا کہ 28 مئی 1998ء ایک تاریخی سنگ میل کا دن تھا جب پاکستان نے اپنی آزادی اور وقار کا دفاع کیا۔ انہوں نے پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو اس کی ناقابل تسخیر دفاعی قوت سے منسوب کرتے ہوئے کہا کہ اس نے پاکستانیوں اور کشمیریوں کو ہمت اور اعتماد دیا ہے۔ انہوں نے پاکستانی افواج کی تعریف کرتے ہوئے انہیں دشمنوں کے خلاف فولادی دیوار قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپریشن بنیان مرصوص، یوم تکبیر کے نظریہ کا تسلسل ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بھارت کی اشتعال انگیزیوں کے باوجود پاکستان نے ہمیشہ امن کو ترجیح دی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی امن کی خواہش کمزوری کی علامت نہیں بلکہ ایک مہذب ریاست کی عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت کے طور پر پاکستان نے خطہ میں توازن برقرار رکھا ہے۔ مشعال حسین ملک نے کہا کہ مخلص قیادت کے ساتھ متحد قوم کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں جھکا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ سبز ہلالی پرچم دنیا کے سامنے پاکستان کی خودمختاری کا نشان ہے جو قوم کی طاقت اور لچک کی علامت بھی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے پاکستان پاکستان کی انہوں نے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
غیر قانونی تارکین وطن نے قومی سلامتی اور خودمختاری کو خطرے میں ڈال دیا ہے، نائب صدر ہند
جگدیپ دھنکھر نے کہا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں 20 ملین سے زیادہ غیر قانونی تارکین وطن ہیں، کیا ہم انکو برداشت کرسکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے نائب صدر جگدیپ دھنکھر نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن، جن کی تعداد 20 ملین ہے، نے بھارت کی قومی سلامتی اور خودمختاری کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ دھنکھر نے کہا کہ جب ہماری سرحد کا تقدس غیر قانونی تارکین وطن کے ذریعہ پامال ہوتا ہے، تو یہ امن و امان کا سوال نہیں ہے بلکہ ہماری بقا اور قومی سالمیت کا سوال ہے۔ وہ ممبئی میں انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار پاپولیشن سائنسز (IIPS) کے کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ہمارے قومی وسائل کو استعمال کرتے ہیں اور ہماری نوکریاں بھی لے لیتے ہیں، وہ ہماری قومی سلامتی اور خودمختاری کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔
دھنکھر نے طلباء سے کہا کہ ہمیشہ ایسے چیلنجوں سے ہوشیار رہیں جب آبادیاتی توازن میں ہیرا پھیری کی جاتی ہے، نامیاتی ارتقاء کے ذریعہ نہیں بلکہ خوفناک، منظم ڈیزائن کے ذریعہ۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ ہجرت کا سوال نہیں بلکہ آبادیاتی حملے کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو اس کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں 20 ملین سے زیادہ غیر قانونی تارکین وطن ہیں، کیا ہم ان کو برداشت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس ملک میں ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو ہماری تہذیب کے لئے پُرعزم ہوں۔