پشاور ہائی کورٹ نے فیصل جاوید کو ایک ماہ کی حفاظتی ضمانت دے دی
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید - فوٹو: فائل
پشاور ہائی کورٹ نے رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فیصل جاوید کو ایک ماہ کی حفاظتی ضمانت دے دی۔
پشاور کی عدالت عالیہ میں پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید کی مقدمات کی تفصیلات کی فراہمی کےلیے درخواست جمع کروادی گئی۔
درخواست پر سماعت جسٹس صاحبزداہ اسداللّٰہ اور جسٹس کامران حیات میانخیل نے کی۔
عدالت نے فیصل جاوید کو 29 مئی تک حفاظتی ضمانت دے دی۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت میں بتایا کہ فیصل جاوید کے خلاف 16 ایف آئی آرز درج ہیں۔ فیصل جاوید کے خلاف ایف آئی اے کا بھی کوئی کیس نہیں۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ فیصل جاوید کے خلاف کوئی انکوائری نہیں ہے۔
جس پر جسٹس صاحبزداہ اسداللّٰہ نے کہا کہ ہم آپ کو وقت دیتے ہیں، متعلقہ عدالتوں میں پیش ہوجائیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیصل جاوید کو
پڑھیں:
ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔
المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔
واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔ واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔