پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات عدالت میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات پشاور اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کردی گئیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل جاوید کی مقدمات کی تفصیلات جاننے کے لیے دائر درخواست پر سماعت پشاور ہائی کورٹ میں جسٹس صاحبزداہ اسداللہ اور جسٹس کامران حیات میانخیل پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے فیصل جاوید کو ایک مہینے کی حفاظتی ضمانت دے دی۔
دورانِ سماعت اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ فیصل جاوید کے خلاف 16 ایف آئی آرز درج ہیں۔ اسی طرح اسپیشل پراسیکیوٹر نیب ارباب کلیم اللہ نے بتایا کہ نیب کی طرف سے ہم نے رپورٹ جمع کرائی ہے، ان کے خلاف کوئی انکوائری نہیں ہے۔
علاوہ ازیں ایف آئی اے کا بھی کوئی کیس نہیں ہے جب کہ صوبائی حکومت کا بھی کوئی مقدمہ فیصل جاوید کے خلاف نہیں ہے۔
فیصل جاوید نے کہا کہ میں آج بھی سی ایم ایچ راولپنڈی سے آیا ہوں۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ ہم آپ کو حفاظتی ضمانت دیتے ہیں، آپ وہاں متعلقہ عدالتوں میں پیش ہو جائیں۔ عدالت نے فیصل جاوید کو ایک ماہ کی حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے درخواست نمٹادی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل جاوید نے کہا کہ 3 برس میں عدالتوں کے اتنے چکر لگائے کہ روٹیں بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پر کیسز کا ورلڈ ریکارڈ بنایا گیا ہے۔ القادر ٹرسٹ کیس بھی جعلی ہے، کچھ نہیں ملے گا۔ عمران خان سے سیاسی انتقام لیا جارہا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ جیل میں ناروا سلوک کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پر امن احتجاج ہمارا آئینی حق ہے۔ یا تو ہمیں آئینی حق دیں یا آپ آئین سے احتجاج کا حق ختم کریں۔ ہم نکلیں گے تو بانی پی ٹی آئی رہا ہوں گے۔ انہوں نے پیغام بھیجا ہے کہ ملک گیر احتجاج ہوگا۔ تاریخ کا تعین بانی پی ٹی آئی کریں گے۔
فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ ہمارے احتجاج پر امن ہوتے ہیں، فیملیز بھی اس میں شرکت کرتی ہیں۔ پی ٹی آئی نے تاریخی جلسے اور احتجاج کیے ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین کی اپنے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی کے کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں وفاقی پولیس کے ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ نے عدالت میں رپورٹ پیش کی۔
رپورٹ میں عدالت کو بتایا گیا کہ شعیب شاہین کے خلاف اسلام آبادمیں 21 مقدمات درج ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے شعیب شاہین کو ایک ہفتے میں متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹادی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مقدمات کی تفصیلات بانی پی ٹی آئی فیصل جاوید نے کہا کہ عدالت نے کے خلاف
پڑھیں:
ڈی آئی جی ساؤتھ نے حمیرا اصغر کیس کی تفصیلات بتادیں
کولاج فوٹو: فائلڈی آئی جی ساؤتھ کراچی نے اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کے کیس کی تفصیلات بتادیں۔
ماڈل اور اداکارہ حمیرا اصغر کی پُراسرار موت کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا نے ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کے دوران کیس سے متعلق کئی اہم حقائق عوام کے سامنے رکھے۔
ڈی آئی جی اسد رضا نے بتایا کہ لاش ملنے کے بعد فوری طور پر فرانزک اور کیمیکل سیمپلز مختلف لیبارٹریز کو بھیجے گئے۔ چونکہ ان کی موت کو کئی مہینے گزر چکے تھے، اس لیے موت کے فوراً بعد حاصل ہونے والے ثبوت دستیاب نہیں تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلیٹ سے کسی بھی قسم کے خون کے دھبے یا ہڈیوں کے ٹوٹنے کے آثار نہیں ملے، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ موت کے وقت جسمانی تشدد یا زور زبردستی نہیں کی گئی۔
اداکارہ حمیرا اصغر اور فلیٹ کے مالک کے درمیان کرائے کا تنازع 2019ء سے جاری تھا، مالک مکان کی جانب سے حمیرا اصغر کے خلاف کیس کی تفصیلات ’جیو نیوز‘ نے حاصل کر لیں۔
پولیس افسر کے مطابق ابھی تک خودکشی یا قتل کے امکانات کو مکمل طور پر رد نہیں کیا گیا، لیکن شواہد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ قدرتی موت ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حمیرا کے موبائل فون کی فرانزک تحقیقات میں بھی کوئی ایسا ثبوت نہیں ملا کہ وہ کسی بلیک میلنگ کا شکار تھیں، البتہ انہوں نے اپنے واٹس ایپ ہیک ہونے کی شکایت ضرور درج کروائی تھی، جس کی متعلقہ تھانے میں تفتیش جاری ہے۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ اہم بات یہ بھی سامنے آئی کہ ان کے فلیٹ سے کوئی ڈپریشن کی دوا بھی برآمد نہیں ہوئی، جو ذہنی دباؤ یا خودکشی کی تھیوری کو مزید کمزور کرتی ہے۔
اسد رضا نے کہا کہ پولیس کا کام انصاف کی فراہمی ہے، نہ کہ متاثرین کی کردار کشی۔
واضح رہے کہ اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 میں ایک فلیٹ سے ملی تھی، وہ گزشتہ 7 سال سے اس کرائے کے فلیٹ میں مقیم تھیں، اداکارہ 2018ء میں لاہور سے کراچی منتقل ہوئیں تھیں۔