دہلی ہائی کورٹ نے شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
درخواست گزار شبیر احمد شاہ کی جانب سے سینئر وکیل Colin Gonsalves عدالت میں پیش ہوئے۔ ٹرائل کورٹ نے 7 جولائی 2023ء کو ان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست خارج کر دی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی ہائی کورٹ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو 2017ء سے نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں جھوٹے مقدمات میں نظربند ہیں۔ ذرائع کے مطابق شبیر احمد شاہ نے بھارتی تحقیقاتی ادارے ”این آئی اے“ کی خصوصی عدالت کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد کیے جانے کے بعد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ جسٹس نوین چاولہ اور جسٹس شلندر کور پر مشتمل ہائیکورٹ کے ڈویڑن بنچ نے اس حوالے سے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ شبیر احمد شاہ نے اپنی عرضداشت میں کہا تھا کہ ان کے خلاف 24 جعلی مقدمات ہیں جن میں سے 18 مقدمات میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ درخواست گزار شبیر احمد شاہ کی جانب سے سینئر وکیل Colin Gonsalves عدالت میں پیش ہوئے۔ ٹرائل کورٹ نے 7 جولائی 2023ء کو ان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست خارج کر دی تھی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شبیر احمد شاہ کی کی درخواست کورٹ نے
پڑھیں:
علیمہ خان پر انڈہ پھینکنے، عمران خان کے جیل مسائل سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فرحت جبین رانا نے علیمہ خان پر انڈہ پھینکنے اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں ہراساں کیے جانے کے خلاف دائر دو الگ الگ درخواستوں پر سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق پہلی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ علیمہ خان پر انڈہ پھینکنے والی خاتون اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ درخواست گزار کے مطابق واقعے کے وقت صدر بیرونی پولیس کے ایس ایچ او اور سب انسپکٹر اعزاز موقع پر موجود تھے، جنہوں نے حملہ آور خاتون کو بھگا دیا۔
خیبرپختونخوا پولیس کا سوشل میڈیا پر فحش ویڈیو ز شیئرکرنے والوں کیخلاف کریک ڈاون جاری
درخواست میں کہا گیا کہ علیمہ خان اور ان کی فیملی کی زندگیاں خطرے میں ہیں اور متعلقہ پولیس اہلکاروں کی مبینہ پشت پناہی سے حملہ آور فرار ہوئی۔
عدالت سے استدعا کی گئی کہ حملہ آور خاتون، اس کے سہولت کاروں اور ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
دوسری درخواست میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو اڈیالہ جیل میں مبینہ طور پر ہراساں کیا جا رہا ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حکم پر جیل سپرنٹنڈنٹ غفور انجم اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سبطین انہیں ہراساں کرتے ہیں۔
اسلام آباد: 26 نومبر احتجاج کیس میں 11 گرفتار ملزمان پر فردِ جرم عائد
درخواست میں کہا گیا کہ مریم نواز اپنی تقاریر میں متعدد بار کہہ چکی ہیں کہ ’’عمران خان میرے کنٹرول میں ہے۔‘‘
مزید کہا گیا کہ عمران خان کو روزانہ 22 گھنٹے آئیسولیشن میں رکھا جاتا ہے، سیل میں بجلی بند رہتی ہے، اور انہیں جیل مینوئل کے مطابق سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں۔ درخواست گزار نے مطالبہ کیا کہ عمران خان کو جیل قوانین کے مطابق سہولیات اور سیکیورٹی دی جائے۔
درخواست میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ جیل کے باہر عمران خان کی بہنوں کو ہراساں کیا جاتا ہے، اور انہیں گرفتار کر کے رات گئے ویران جگہوں پر چھوڑا جاتا ہے، جو کہ ایک سنگین سیکیورٹی رسک ہے۔
ویڈیو: "اگر تم مرد ہو تو مجھے طلاق دو" عورت کے اس جملے کا کیا مطلب ہوتا ہے؟
درخواست میں اے ایس پی زینب، ایس ایچ او اعزاز، ایس ایچ او ثاقب، اور جیل چوکی انچارج سب انسپکٹر سلیم کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا گیا اور ان سب کے خلاف قانونی کارروائی کی استدعا کی گئی۔
سماعت کے دوران، سرکاری پراسیکیوٹر نے دونوں درخواستوں کو عدالتی وقت کا ضیاع قرار دیتے ہوئے مسترد کرنے کی استدعا کی۔ پراسیکیوٹر کا مؤقف تھا کہ جیل سے متعلق شکایات کے لیے متعلقہ فورمز اور ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا جائے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد دونوں درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
مزید :