آئی ایم ایف کا پالیسی سازی اور عملدرآمد میں کرپشن اورغیرضروری اثر و رسوخ کم کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2025ء)عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) نے پالیسیوں کی تشکیل اورعمل درآمد میں کرپشن اور غیرضروری اثرورسوخ کے خطرات کم کرنیکا مطالبہ کرتے ہوئے ریاستی ملکیتی اداروں کے گورننس فریم ورک کے مکمل نفاذ پر زور دیا ہے۔
(جاری ہے)
میڈیا رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے ریاستی ملکیتی اداروں کے فریم ورک پر مکمل درآمد اور فریم ورک میں تمام ریاستی ملکیتی اداروں کی شمولیت کامطالبہ کیا ہی-آئی ایم ایف نے ان اقدامات کو اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور مالی خطرات کم کرنے کیلئے اہم قرار دیا ہے جبکہ احتساب اورشفافیت کوبڑھانیکے لییگورننس فریم ورکس کومضبوط کرنے کیلئے اقدامات جاری رکھنے پرزوردیاہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ حکومت پاکستان ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو جاری رکھے تاکہ پائیدار ترقی کے حصول کو ممکن بنایا جاسکے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ا ئی ایم ایف
پڑھیں:
اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کریں گے( ملی یکجہتی کونسل)
اسرائیل پر ایران کا جوابی حملہ جائز تھا، فلسطین کا دو ریاستی حل قبول نہیں،حکومت سے کشمیر اور فلسطین پر مضبوط حکمت عملی اپنانے کا مطالبہ
ابراہیم معاہدہ کو تسلیم نہیں کریں گے،وزیر اعظم خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں، اعلامیہ جاری
ملی یکجہتی کونسل نے ایران اور فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے ایران کے جوابی حملے کو جائز قرار دے دیا۔نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے ملی یکجہتی کونسل کا اعلامیہ پیش کیا، جس میں حکومت سے کشمیر اور فلسطین پر مضبوط حکمت عملی اپنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ ابراہیم معاہدہ یا دو ریاستی حل کو تسلیم نہیں کریں گے، اگر حکومت نے ابراہیم معاہدے کی آڑ میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کریں گے۔ ایٹمی پروگرام کو ایران کا حق سمجھتے ہیں۔ملی یکجہتی کونسل اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ بارشوں کے متاثرین کی مدد کی جائے کیونکہ زراعت اور صنعت سمیت تمام شعبہ جات تباہ ہوگئے ہیں۔ سود کا خاتمہ کیا جائے اور اسلامی معاشی نظام رائج کیا جائے۔اعلامیے میں تجویز دی گئی کہ کے پی اور بلوچستان میں امن و امان کی بدتر صورتحال پر تشویش ہے لہٰذا وزیر اعظم کے پی اور بلوچستان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں۔ بلوچستان اور کے پی سے لاپتا افراد کو رہا کیا جائے، مشترکہ مفادات کونسل کو فعال کیا جائے۔ملی یکجہتی کونسل نے واضح کیا کہ 18 سال سے کم عمر شادی پر سزاؤں کے قانون کو مسترد کرتے ہیں۔اعلامیے میں کہا گیا کہ دینی مدارس کے خلاف رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں، عدلیہ کی طرف شعائر اسلام و اسلاف پر نامناسب رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل اپنی علما و وکلا کمیٹی کے ذریعے لائحہ عمل سامنے لائے گی۔کونسل نے واضح کیا کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی طریقے سے نکالا جائے ورنہ نظام کو خطرہ لاحق ہو جائے گا، اگر سیاسی نظام لپیٹا گیا تو سیاسی قیادت منہ دیکھتی رہ جائے گی۔ملی یکجہتی کونسل نے مطالبہ کیا کہ حکومت غیر شرعی قانون سازی واپس لے ورنہ ملک گیر احتجاج سے اسے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جائے گا۔ ملی یہکجتی کونسل کی ایکشن کمیٹی مطالبات پورے نہ ہونے پر اے پی سی بلاکر ملک گیر احتجاج کا لائحہ عمل دے گی۔