2 سابق وزرا کو کرپشن پر 25 سال قید کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
سری لنکا کی ایک عدالت نے بدعنوانی کے مقدمے میں دو سابق وزیروں کو 20 سے 25 سال قید کی سزا سنا دی، جو ملک کی سیاسی تاریخ کا ایک اہم فیصلہ قرار دیا جا رہا ہے۔
سری لنکن میڈیا کے مطابق سابق کھیلوں کے وزیر مہیندناندا الُتھگامگے اور سابق تجارت کے وزیر انیل فرنینڈو کو عدالت نے ریاستی خزانے سے 53 ملین سری لنکن روپے (تقریباً 1.
عدالت نے الُتھگامگے کو 20 سال اور فرنینڈو کو 25 سال قید کی سزا دی، ساتھ ہی 2,000 ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا۔رپورٹ کےمطابق مہیندناندا الُتھگامگے اب راجاپاکسا حکومت کے سب سے سینئر رکن بن گئے ہیں جنہیں کرپشن پر سزا ملی ہے۔ ان پر ایک اور کیس بھی جاری ہے جس میں انہوں نے مبینہ طور پر چینی کمپنی کو 60 لاکھ ڈالر کی کھاد کی ادائیگی کی حالانکہ کھاد کبھی فراہم نہیں کی گئی۔
یاد رہے کہ الُتھگامگے نے 2020 میں ورلڈ کپ 2011 کے فائنل میں میچ فکسنگ کا دعویٰ کیا تھا، جسے بعد میں تحقیقات کے باوجود ثابت نہیں کیا جا سکا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ”ہمیں 2011 کا ورلڈ کپ جیتنا چاہیے تھا، لیکن ہم نے میچ بیچ دیا۔“سری لنکا نے وہ فائنل میچ بھارت کے خلاف چھ وکٹوں سے ہارا تھا۔ اس الزام کی کھلاڑیوں نے سختی سے تردید کی تھی۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔ انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔ یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔