اقوام متحدہ بھی دنیا میں امن کیلئے پاکستان کے کردار کا معترف
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک: اقوام متحدہ بھی دنیا میں امن کیلئے پاکستان کے کردار کا معتر ف نکلا، اقوام متحدہ کی جانب سے امن مشن دستے میں شامل 2 پاکستانیوں سمیت 57 اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
پاکستان امن دستے کے 2 شہدا کو بعد از شہادت ڈیگ ہیمر شولڈ میڈلز سے نوازا گیا، سپاہی محمد طارق اور حوالدار احسن اللہ خان امن مشن میں خدمات سرانجام دے رہے تھے۔
پاک فوج کے دونوں جوان 2024 میں شہادت کے رتبے پر فائز ہوئے، دونوں شہداء کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اعزازات سے نوازا، پاکستانی مستقل مندوب عاصم افتخار اور کرنل عمر شفیق نے میڈلز وصول کیے۔
غزہ میں امداد کی چھینا جھپٹی میں چار افراد جاں بحق ہوئے، افسوسناک صورتحال پر اپ ڈیٹ
اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ امن محافظ ایک پیچیدہ دنیا میں نہایت مشکل حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی تقسیم، دہشت گردی جیسے خطرات، امن محافظوں کے خلاف مہلک گمراہ کن معلومات اور سرحدوں سے ماورا چیلنجز جیسے موسمیاتی تبدیلی اور بین الاقوامی جرائم کو اجاگر کیا۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے امن اہلکاروں کا بین الاقوامی دن 2002 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مقرر کیا تھا تاکہ دنیا بھر کے امن اہلکاروں کی خدمات کو سراہا جا سکے اور ان اہلکاروں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا جا سکے جنہوں نے امن کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ دیا۔
کرکٹر حسن علی کی والدہ سے پرس چھیننے والا پکڑا گیا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
اقوام متحدہ غزہ میں عالمی سیکیورٹی فورس کے قیام کی منظوری دے،امریکا
امریکا نے اقوام متحدہ سے غزہ میں بین الاقوامی سیکیورٹی فورس (آئی ایس ایف) کے قیام کی منظوری طلب کرلی ہے، جس کا مینڈیٹ کم از کم 2 سال کے لیے ہوگا۔
امریکی ویب سائٹ ’ایکسِیوس‘ نے منگل کو رپورٹ کیا کہ امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کے کئی رکن ممالک کو ایک ڈرافٹ قرارداد بھیجی ہے، جس میں غزہ کی پٹی میں سیکیورٹی برقرار رکھنے کے لیے مجوزہ فورس کے قیام کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
ایکسِیوس (نے اس ڈرافٹ کی ایک کاپی حاصل کی) کے مطابق یہ قرارداد حساس مگر غیر خفیہ قرار دی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قرارداد امریکا اور دیگر شریک ممالک کو غزہ کے نظم و نسق کے لیے 2027 کے اختتام تک سیکیورٹی فورس تعینات کرنے کا وسیع اختیار دیتی ہے، اور اس مدت میں توسیع کی گنجائش بھی رکھی گئی ہے۔
یہ فورس ’غزہ بورڈ آف پیس‘ کے مشورے سے قائم کی جائے گی، جس کی صدارت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق یہ بورڈ بھی کم از کم 2027 کے اختتام تک قائم رہے گا۔
تاہم، ایک امریکی عہدیدار نے ’ایکسِیوس‘ کو بتایا کہ آئی ایس ایف پرامن مشن نہیں بلکہ نفاذی فورس ہوگی، ہدف یہ ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں قرارداد پر ووٹنگ ہو جائے اور پہلے فوجی جنوری تک غزہ پہنچا دیے جائیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ ڈرافٹ سلامتی کونسل کے ارکان کے درمیان آئندہ مذاکرات کی بنیاد بنے گا، اس میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس ایف کو غزہ کی سرحدوں کی سیکیورٹی (اسرائیل اور مصر کے ساتھ)، عام شہریوں اور امدادی راہداریوں کے تحفظ، ایک نئی فلسطینی پولیس فورس کی تربیت اور شراکت داری کی ذمہ داریاں سونپی جائیں گی۔
ڈرافٹ کے مطابق آئی ایس ایف غزہ میں سلامتی کو مستحکم کرنے کے لیے ذمہ دار ہوگی، جس میں غزہ پٹی کو غیر عسکری بنانا، عسکری و دہشت گرد انفرااسٹرکچر کی تباہی اور دوبارہ تعمیر کی روک تھام، غیر ریاستی مسلح گروہوں کے ہتھیار مستقل طور پر ضبط کرنا شامل ہوگا۔
ایکسِیوس کے مطابق اس سے اشارہ ملتا ہے کہ فورس کا مینڈیٹ حماس کو غیر مسلح کرنے تک پھیلا ہوا ہے، اگر وہ خود ایسا نہیں کرتی تو عالمی فورس یہ کام کرے گی۔
مزید کہا گیا ہے کہ آئی ایس ایف کو غزہ میں ’بورڈ آف پیس کو قابلِ قبول متحدہ کمان‘ کے تحت تعینات کیا جائے گا اور مصر و اسرائیل کے ساتھ قریبی مشاورت و تعاون کیا جائے گا۔
مجوزہ فورس کو اختیار ہوگا کہ وہ اپنے مینڈیٹ کی تکمیل کے لیے بین الاقوامی قوانین، خصوصاً انسانی قوانین کے مطابق تمام ضروری اقدامات کرے۔
ایکسِیوس کے مطابق آئی ایس ایف کا مقصد عبوری دور میں غزہ میں سیکیورٹی فراہم کرنا ہے، جس دوران اسرائیل بتدریج مزید علاقوں سے انخلا کرے گا اور فلسطینی اتھارٹی اپنے اصلاحاتی اقدامات کے ذریعے طویل المدتی طور پر غزہ کا انتظام سنبھالنے کے قابل ہوگی۔
ڈرافٹ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ بورڈ آف پیس کو عبوری انتظامی ادارے کے طور پر اختیارات تفویض کیے جائیں گے، اس کے تحت بورڈ ایک غیر سیاسی، ٹیکنوکریٹ فلسطینی کمیٹی کی نگرانی کرے گا جو غزہ کی سول انتظامیہ اور روزمرہ معاملات کی ذمہ دار ہوگی۔
قرارداد میں یہ بھی شامل ہے کہ امداد کی ترسیل بورڈ آف پیس کے تعاون سے اقوام متحدہ، ریڈ کراس، اور ریڈ کریسنٹ کے ذریعے کی جائے گی، اور اگر کوئی تنظیم اس امداد کا غلط استعمال یا انحراف کرے تو اسے پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔