WE News:
2025-07-23@20:15:54 GMT

لیویز بلوچستان کے 62 اہلکار رشوت لینے کے الزام میں معطل

اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT

لیویز بلوچستان کے 62 اہلکار رشوت لینے کے الزام میں معطل

ڈائریکٹر جنرل بلوچستان لیویز فورس عبدالغفار مگسی نے بدعنوانی اور چیک پوسٹوں پر رشوت خوری میں ملوث اہلکاروں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپناتے ہوئے 18 اضلاع کے 62 اہلکاروں کو معطل کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: ڈیوٹی سے غیر حاضری پر 15 لیویز اہلکار برطرف، اب تک کتنے اہلکاروں کو گھر بھیجا جا چکا؟

معطل کیے گئے اہلکاروں میں رسالدار، نائب رسالدار، دفعدار، حوالدار، سپاہی اور ڈرائیور شامل ہیں جن کا تعلق قلعہ عبداللہ، پشین، چمن، کچھی، خضدار، موسیٰ خیل، بارکھان، شیرانی، لورالائی، ژوب، سبی، واشک، چاغی، جھل مگسی، مستونگ، سوراب، پنجگور اور نوشکی سے ہے۔

ڈی جی لیویز نے واضح کیا ہے کہ بدعنوانی اور غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور ایسے عناصر کی فورس میں کوئی جگہ نہیں۔

معطل شدہ اہلکاروں کے خلاف انکوائری کے لیے ڈاکٹر میر واعظ خان، ڈائریکٹر (ایڈمن/فنانس) کو انکوائری آفیسر مقرر کیا گیا ہے جو 15 دن کے اندر اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔

مزید پڑھیے: خضدار میں لیویز چیک پوسٹ پر نامعلوم افراد کا حملہ، 4 اہلکار شہید

ڈی جی لیویز نے تمام اہلکاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ایمانداری، دیانتداری اور فرض شناسی سے ادا کریں بصورت دیگر انہیں سخت تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان لیویز ڈائریکٹر جنرل بلوچستان لیویز فورس عبدالغفار مگسی لیویز اہلکار معطل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان لیویز ڈائریکٹر جنرل بلوچستان لیویز فورس عبدالغفار مگسی لیویز اہلکار معطل

پڑھیں:

بلوچستان میں غیرت کے نام پر خاتون کے بہیمانہ قتل کے خلاف حنا پرویزبٹ کی مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) مسلم لیگ (ن)کی رکن پنجاب اسمبلی اور چیئرپرسن پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی حنا پرویز بٹ کی جانب سے بلوچستان میں ایک نہتی خاتون کو غیرت کے نام پر بے رحمی سے قتل کئے جانے کے واقعہ کے خلاف پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع کرائی گئی۔قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ جرگے کی آڑ میں ایک عورت اور مرد کو قتل کیا جانا ناقابل معافی جرم ہے۔

اس واقعہ نے معاشرے کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔

(جاری ہے)

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایسے شرمناک واقعات عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں اور ان کا تدارک صرف قانون کے سخت نفاذ اور معاشرتی اصلاحات سے ہی ممکن ہے۔قرارداد میں ایوان کی جانب سے بلوچستان حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ واقعہ میں ملوث تمام ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کر کے انہیں قانون کے مطابق سخت ترین سزا دی جائے۔اس موقع پر حنا پرویز بٹ کا کہنا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل ایک سیاہ دھبہ ہے جس کا خاتمہ وقت کی اہم ضرورت ہے، اور وفاقی و صوبائی سطح پر اس کے خلاف موثر قانون سازی کی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان میں قتل خاتون کے والدین کا بیان قرآن و سنت کے خلاف ہے، پاکستان علما کونسل
  • بلوچستان میں غیرت کے نام پر خاتون کے بہیمانہ قتل کے خلاف حنا پرویزبٹ کی مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
  • بلوچستان میں جوڑے کا بہیمانہ قتل، سندھ اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع
  • خیبر پختونخوا: ڈیوٹی سے انکار پر 42 پولیس اہلکار معطل
  • محکمہ ایکسائز اسلام آباد کا فینسی نمبر پلیٹس اور ٹیکس نادہندگان کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن
  • ڈیوٹی سے انکار پر پختونخوا پولیس کے 42 اہلکارمعطل
  • (سندھ بلڈنگ) صدر ٹاؤن میں عدالتی حکم کے برخلاف تعمیرات جاری
  • ڈیوٹی سے انکار پر پختونخوا پولیس کے 42 اہلکار معطل
  • گھوٹکی: جرائم پیشہ عناصر سے رابطوں اور ڈیوٹی میں غفلت برتنے پر 6 پولیس اہلکار برطرف
  • لاہور: فیملی کو ہراساں کرنے کے الزام میں 3 پولیس اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج