سانحہ شوپیاں؛ بھارتی اہلکاروں کی درندگی کا شکار خواتین 15 برس بعد بھی انصاف کی منتظر
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
شوپیاں سانحہ کو 15 برس بیت گئے اور بھارتی اہل کاروں کی درندگی کا شکار خواتین آسیہ اور نیلوفر آج بھی انصاف کی منتظر ہیں۔
29 مئی 2009ء کو کشمیری خواتین آسیہ اور نیلوفر کی عصمت دری اور قتل سفاک بھارتی اہلکاروں کے ہاتھوں ہوا۔ آسیہ و نیلوفر کی قربانی کشمیری جدوجہدِ آزادی کی علامت بن چکی ہے۔
پوری دنیا کے سامنے یہ بات عیاں ہو چکی ہے کہ بھارتی فوج کی کشمیر میں خواتین کی بے حرمتی ایک سنگین جنگی جرم ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشمیری خواتین کے خلاف جنسی تشدد بھارتی ریاستی دہشت گردی کا حصہ ہے۔ 1989 سے اب تک 11,266 کشمیری خواتین بھارتی فورسز کے ہاتھوں جنسی تشدد کا شکار ہو چکی ہیں۔
شوپیاں کے مظلوم خاندان آج بھی انصاف کے منتظر ہیں جب کہ بھارت کی خاموشی ناقابل معافی جرم ہے۔ شوپیاں جیسے سانحات بھارتی افواج کے خلاف بین الاقوامی تحقیقات کا تقاضا کرتے ہیں۔
کشمیری رہنماؤں نے بھی اس سانحے پر بھارتی اداروں پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ شوپیاں سانحہ انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہے۔ سماجی کارکنوں کے مطابق آسیہ و نیلوفر کا انصاف ہماری انسانیت کی آزمائش ہے۔ اسی طرح بین الاقوامی قانون دان کہتے ہیں کہ جنسی تشدد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مدرسے کے استاد کے ہاتھوں طالبعلم کی ہلاکت درندگی کی انتہا ہے: چیف خطیب خیبر پختونخوا
چیف خطیب خیبر پختون خوا مولانا محمد طیب قریشی—تصویر بشکریہ سوشل میڈیاچیف خطیب خیبر پختونخوا مولانا محمد طیب قریشی کا کہنا ہے کہ مدرسے کے استاد کے ہاتھوں طالب علم کی ہلاکت درندگی کی انتہا ہے۔
پشاور سے جاری کیے گئے بیان میں چیف خطیب خیبر پختونخوا مولانا محمد طیب قریشی نے سوات کے مدرسے میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے سوات: مدرسے میں بچے کی ہلاکت، مزید طلبہ پر تشدد کا انکشاف، 9 افراد گرفتار سوات: استاد کے مبینہ تشدد سے 14 سال کا طالبعلم جاں بحقان کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث عناصر کو کڑی سے کڑی سزا دینی چاہیے، ایسے نام نہاد قاری اور استاد مدارس کے نام پر دھبہ ہیں۔
چیف خطیب خیبر پختونخوا مولانا محمد طیب قریشی نے کہا ہے کہ عوام غیر رجسٹرڈ مدارس میں بچوں کو داخل کرنے سے گریز کریں۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وفاق المدارس کی جانب سے سوات واقعے کی مذمت خوش آئند ہے، دینی تعلیم کی آڑ میں حیوانیت کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔