کراچی شدید گرمی کی لپیٹ میں آگیا، سمندری ہوائیں مکمل معطل، ہیٹ اسٹروک کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں سمندری ہوائیں مکمل معطل ہیں جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب 61 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے، محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اس موسم میں ہیٹ اسٹروک ہونے کا خدشہ ہے، شہریوں کو خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی شدید گرمی کی لپیٹ میں آگیا، سمندری ہوائی مکمل معطل ہونے پر محکمہ موسمیات نے ہیٹ اسٹروک کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے شہریوں کو خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کردی۔ تفصیلات کے مطابق کراچی شدید گرمی کی لپیٹ میں آگیا، آج سے موسم شدید خشک اور گرم رہنے جبکہ شہر کا درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرنے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں سمندری ہوائیں مکمل معطل ہیں جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب 61 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے، محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اس موسم میں ہیٹ اسٹروک ہونے کا خدشہ ہے، شہریوں کو خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق شام کے اوقات میں سمندری ہوائیں جزوی بحال ہوں گی جبکہ آج سے شہر میں جنوب مشرقی سمت سے گرم اور خشک تیز ہوائیں چلے گی جن کی رفتار 25 تا 35 کلو میٹر فی گھنٹہ ہوگی، محکمہ موسمیات کے مطابق آج شہر میں مطلع مکمل صاف رہے گا جبکہ بارش کا کوئی امکان نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محکمہ موسمیات کے مطابق سمندری ہوائیں ہیٹ اسٹروک کا خدشہ
پڑھیں:
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت، کراچی میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ
اسلام آباد:پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ اور پائیدار سمندری ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کی معاونت سے نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری بھی بلیو اکانومی منصوبوں کی طرف راغب ہو رہی ہے۔
حکومت نے جدید ٹیکنالوجی، شراکت داری اور ماحولیاتی توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میں 10.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایکوا کلچر پارک قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
ایکوا کلچر وہ عمل ہے جس کے ذریعے سمندری یا میٹھے پانی میں مچھلی، جھینگے اور دیگر آبی حیات کی افزائش کی جاتی ہے، جو پاکستان کے ساحلی پانیوں میں غذائی تحفظ اور معاشی ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم ہونے والے اس پارک کے لیے حکومت سستی زمین فراہم کرے گی تاکہ نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ منصوبے کی سالانہ پیداوار 360 ٹن سے 1,200 ٹن تک متوقع ہے جب کہ آمدنی 7 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے 7.2 ملین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور، محمد جنید انور چوہدری نے اس منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے 10 دن کے اندر ایکوا کلچر پارک کی آپریشنل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں اس ماڈل کو توسیع دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ ساحلی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جا سکے۔
ایس آئی ایف سی ان تمام منصوبوں میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے اور اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے سمندری ترقی کے لیے حکومت کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت، کراچی میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ*
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ اور پائیدار سمندری ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں، جن میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ سرِفہرست ہے۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کی معاونت سے نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری بھی بلیو اکانومی منصوبوں کی طرف راغب ہو رہی ہے۔
حکومت نے جدید ٹیکنالوجی، شراکت داری اور ماحولیاتی توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میں 10.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایکوا کلچر پارک قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
ایکوا کلچر وہ عمل ہے جس کے ذریعے سمندری یا میٹھے پانی میں مچھلی، جھینگے اور دیگر آبی حیات کی افزائش کی جاتی ہے، جو پاکستان کے ساحلی پانیوں میں غذائی تحفظ اور معاشی ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم ہونے والے اس پارک کے لیے حکومت سستی زمین فراہم کرے گی تاکہ نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ منصوبے کی سالانہ پیداوار 360 ٹن سے 1,200 ٹن تک متوقع ہے جب کہ آمدنی 7 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے 7.2 ملین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور، محمد جنید انور چوہدری نے اس منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے 10 دن کے اندر ایکوا کلچر پارک کی آپریشنل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں اس ماڈل کو توسیع دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ ساحلی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جا سکے۔
ایس آئی ایف سی ان تمام منصوبوں میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے اور اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے سمندری ترقی کے لیے حکومت کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔