بلوچستان میں لیویز کے پولیس میں انضمام کی تجویز پر کیا جا رہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اراکین نے لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کی مخالف کردی۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: ڈیوٹی سے غیر حاضری پر 15 لیویز اہلکار برطرف، اب تک کتنے اہلکاروں کو گھر بھیجا جا چکا؟
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ کی زیر صدارت ایک گھنٹہ 15 منٹس کی تاخیر شروع ہوا اجلاس کے ایجنڈے میں 3 قرار دادیں، توجہ دلاؤ نوٹسز اوروقفہ سوالات شامل تھے۔
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر یونس عزیز زہری کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں لیویز کو ختم کرنے کے لیے فاٹا کے ایک سابق ایم این اے نے وزیراعظم کو لکھا تھا جس پر وزیراعظم نے چیف سیکریٹری کو لیویز ختم کرنے کا حکم دیا۔
یونس عزیز زہری نے کہا کہ فاٹا کےسابق ایم این اے کے کہنے پر لیویز کو ختم کیا جارہا ہے جو ایک غلط عمل ہے۔
مزید پڑھیے: بلوچستان، دہشتگردوں کے آگے ہتھیارڈالنے کے الزام میں 15 لیویز اہلکار برطرف
نیشنل پارٹی کے رکن رحمت صالح بلوچ بے کہا کہ فاٹا کے ایم این اے کون ہوتے ہیں یہاں سے لیویزکو ختم کروانے والے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فاٹا کے ایم این اے کے کہنے پر یہ کچھ ہورہا ہے تو ہمارا اسمبلی میں بیٹھنے کا کیا فائدہ ہے۔
جماعت اسلامی کے رکن مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی قرارادادوں پر وزیراعظم ایکشن نہیں لیتے جس پر ہمیں احتجاج کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں معصوموں کا خون، مودی ذمہ دار ہے: گرپتونت سنگھ پنوں
اپوزیشن کے اراکین ایوان سے واک آوٹ کرگئے جس کے باعث توجہ دلاؤ نوٹسز اور وقفہ سوالات اور تمام قراردادیں نمٹادی دی گئیں۔
بلوچستان اسمبلی کااجلاس 31 مئی صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان اسمبلی بلوچستان لیویز بلوچستان میں لیویز کا خاتمہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان اسمبلی بلوچستان لیویز بلوچستان میں لیویز کا خاتمہ بلوچستان اسمبلی بلوچستان میں ایم این اے فاٹا کے
پڑھیں:
انضمام ختم کرنے یا ایف سی آر بحالی سے متعلق افواہیں بے بنیاد ہیں، کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ
سفارشات ضم شدہ اضلاع کو دیگر علاقوں کے برابر سہولیات فراہم کرنے کے لیے ہوں گی: اعلامیہخیبر پختونخوا کے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں سول انتظامیہ کو مضبوط بنانے کے لیے قائم کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق نہ سابق فاٹا کا انضمام ختم کیا جا رہا ہے نہ ہی ایف سی آر کی بحالی زیر غور ہے، یہ اعلیٰ سطح کمیٹی آئینی ترمیم کا کوئی نیا مسودہ تیار نہیں کر رہی ہے۔
کمیٹی کے اعلامیہ کے مطابق آئینی ترمیم، انضمام ختم کرنے یا ایف سی آر بحالی سے متعلق تمام افواہیں بے بنیاد ہیں، سابق فاٹا کے ضم شدہ قبائلی اضلاع صوبہ خیبر پختونخوا کا حصہ ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق سفارشات ضم شدہ اضلاع کو دیگر علاقوں کے برابر سہولیات فراہم کرنے کے لیے ہوں گی۔