City 42:
2025-12-01@11:51:49 GMT

لکی مروت: پولیس موبائل پر خودکش حملہ، ایک اہلکار شہید

اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT

 ویب ڈیسک :لکی مروت میں پولیس موبائل پر خودکش حملے کے دوران ایک سپاہی شہید اور 5 زخمی ہوگئے۔

پولیس کے مطابق خود کش حملہ تجوڑی کے قریب کٹوخیل اڈا میں کیا گیا، جائے وقوعہ پر خودکش بمبار کے اعضاء بکھرے پڑے ہیں۔

پولیس موبائل گاڑی میں 7 اہلکار موجود تھے، خودکش حملے میں ہیڈ کانسٹیبل علاءالدین شہید ہوگیا۔

زخمیوں میں موبائل انچارج اے ایس آئی حق نواز خان، ڈرائیور یار محمد، ایلیٹ فورس کانسٹیبل کمال احمد، نعیم اللہ اور ڈی ایف سی نصر اللہ شامل ہیں۔

 ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی ٹرائل پر فوری حکم امتناع کی استدعا مسترد

خود کش حملہ آور کا ساتھی فرار ہوگیا جبکہ مقامی لوگ جنگلوں میں تعاقب کر رہے ہیں۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے لکی مروت میں پولیس موبائل کے قریب دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے شہید ہونے والے اہلکار کے لیے دعائے مغفرت اور لواحقین کے لیے صبر و استقامت کی دعا کی۔

وزیراعظم نے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا ک دہشت گردوں کے مزموم عزائم کو خاک میں ملا دیں گے، معصوم اور نہتے شہریوں کی جان و مال کے دشمن دہشتگردوں کے مکمل سدباب کے لیے حکومت پر عزم ہے۔

بحرین میں مستقل رہائش حاصل کریں، آسان شرائط سامنے آگئیں

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے ضلع لکی مروت میں پولیس موبائل پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں پولیس اہلکار نے جان کی قربانی دے کر شہادت حاصل کی۔

وزیراعلیٰ کے پی کے کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، صوبائی حکومت پولیس کے ساتھ کھڑی ہے، امن و امان قائم رکھنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، اس قسم کے بزدلانہ حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔

پنجاب: افغان دہشتگرد گرفتار، بیان بھی سامنے آگیا   

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

ایف سی ہیڈ کوارٹرز خودکش دھماکہ، تینوں حملہ آوروں کے افغان شہری ہونے کی تصدیق  

پشاور(این این آئی) صوبائی دارالحکومت پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈ کوارٹرز پر ہونے والے خودکش دھماکوں سے متعلق تفتیش کر نے والے حکام کے مطابق نادرا نے ایف سی ہیڈ کوارٹرز پر حملہ کرنے والے تینوں حملہ آوروں کی افغان شہریت کی تصدیق کر دی ہے، تاہم نادرا کو حملہ آوروں کی مزید تفصیلات تاحال موصول نہیں ہوئیں۔تفتیشی حکام کے مطابق دھماکے سے متعلق اب تک 100 سے زیادہ مشتبہ افراد سے تفتیش کی جا چکی ہے، حملہ آوروں کی رحمان بابا قبرستان سے فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹرز تک آمد کی فوٹیج بھی حاصل کر لی گئی ہے۔ حکام نے بتایا کہ تفتیشی ٹیم سہولت کار کی کھوج لگا رہی ہے، حملے کے دن خودکش حملہ آوروں کے زیر استعمال کوئی موبائل فون نہیں تھا۔ واضح رہے کہ 24 نومبر کو فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز میں خودکش دھماکے ہوئے تھے جس میں 3 ایف سی اہلکار شہید جبکہ تینوں حملہ آور ہلاک ہوئے تھے۔پولیس نے فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹرز پشاور پر دہشت گردوں کے حملے کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج کرایا تھا۔ پولیس کے مطابق مقدمہ دہشت گردی کی دفعات کے تحت نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف مقامی ایس ایچ او عبداللہ جلال کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق دہشت گردوں نے ملکی سالمیت اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، تین موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کیا، ایک حملہ آور نے گیٹ پر خود کو دھماکے سے اڑایا، دو حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے اندر داخل ہوئے، جائے وقوعہ سے 27 سے زیادہ خول برآمد ہوئے۔پولیس کے مطابق ایف سی ہیڈکوارٹرز پر تین دہشت گردوں نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں تین جوان شہید اور 11 زخمی ہوئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا پولیس کے جوانوں کی عظیم قربانیوں کو رائیگاں نہیں کریں گے
  • لکی مروت: پولیس موبائل پر خودکش حملہ، ایک اہلکار شہید، 6 زخمی
  • لکی مروت میں پولیس موبائل پر خودکش حملہ، سپاہی شہید
  • نوکنڈی اور پنجگور میں ایف سی پر حملے ناکام بنادیے گئے، متعدد دہشتگرد ہلاک
  • ایف سی ہیڈ کوارٹرز خودکش دھماکہ، تینوں حملہ آوروں کے افغان شہری ہونے کی تصدیق  
  • کرم  : پولیس  چوکی پر حملہ  ناکام  ‘ 2اہلکار  شہید  4، خوارج  ہلاک 
  • کُرم، خوراج کا پولیس پوسٹ پر حملہ، 2 اہلکار شہید، 4 دہشتگرد ہلاک
  • کرم میں خوارج کا پولیس چیک پوسٹ پر حملہ: 4 دہشت گرد ہلاک، دو اہلکار شہید
  • اسلام آباد: سبزی منڈی کے قریب حملے میں اے ایس آئی علی اکبر شہید، وزیر داخلہ کا نوٹس