اسرائیلی فوج غزہ میں حاملہ خواتین کے ٹکڑے، بچوں کے سروں پر گولی ماررہی ہے، اقوام متحدہ میں امریکی سرجن کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
پا کستانی نژاد امریکی سرجن ڈاکٹر فیروز سدھوا کی اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں بچوں کے سروں میں گولی مارنے اور حاملہ خواتین کے ٹکڑے کردینے کے انکشافات نے اقوام متحدہ کو سکتے میں ڈال کر رکھ دیا۔
پاکستانی نژاد امریکی ٹراما سرجن ڈاکٹر فیروز سدھوا جنہوں نے اس سال کے شروع میں غزہ کی پٹی کے یورپی اسپتال میں رضاکارانہ خدمات انجام دیں، انہوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بریفنگ کے دوران غزہ کی صورتحال کو آگ اور موت کی بارش سے تعبیر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کے والدین کی چیخیں آسمان تک جارہی ہیں، پوپ لیو نے جنگ بندی کی اپیل کردی
ڈاکٹر فیروز سدھوا نے کہا کہ بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے واقعات کے دوران، ہم نے اپنے اردگرد ہر جگہ گرنے والی آگ اور موت کی بارش کو دیکھا ہے اور خاص طور پر 18 مارچ کو اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے دوران ان ہولناکیوں ناقابل بیان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 18 مارچ کو انہوں نے اپنے کیریئر کا سب سے زیادہ بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا واقعہ دیکھا جس میں ناصر میڈیکل کمپلیکس میں221 ٹراما کے مریض آئے جن میں 90مریض اسپتال پہنچتے ہی جاں بحق ہو چکے تھے اورنصف شدید زخمی بچے تھے۔
انہوں نے کہاکہ غزہ میں اسپتال پناہ گاہوں میں تبدیل ہوچکے ہیں کیونکہ وہاں اب صحت کا کوئی نظام موجود نہیں ہے اور یہ ہی اب غزہ میں لوگوں کے لیے کوتحفظ کی جگہ باقی ہے، انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر ایسے 13 بچوں کا علاج کر رہے تھے جن کے سروں پر گولیاں ماری گئیں، ان بچوں نے اپنے مرحوم والدین اور بہن بھائیوں کے ساتھ مرنے کی خواہش کا اظہار کیا جس کا ان کے لیے سننا کسی تکلیف سے کم نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ: بچوں کی ڈاکٹر نے 9 بچے کھو دیے، شوہر و آخری بچہ موت کی دہلیز پر
ڈاکٹر فیروز سدھوانے کونسل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرے، غزہ میں ہتھیاروں کی منتقلی کو روکے، طبی انخلا کی ضمانت دے اور انسانی بنیادوں پر پائیدار رسائی کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اب بھی یہ کونسل خاموش اورفوری اقدامات کرنے میں ناکام رہتی ہے، تو یہ رویہ فوری دیکھ بھال فراہم کرنے میں عالمی ناکامی اور ہمارے اجتماعی ضمیر کے خاتمے کا ثبوت بنے گا۔
انہوں نے کہا ’میں نے غزہ میں اپنے 5 ہفتوں کے دوران ایک بھی جنگجو کو نہیں دیکھا اور نہ ہی اس کا علاج کیا بلکہ میرے مریض 6 سال کی عمر کے تھے جن کے دل اور دماغوں میں گولیاں پیوست تھیں، وہ حاملہ خواتین تھیں جن کے 2 ٹکڑے کر کیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے جو دیکھا میں اس کو جھٹلا نہیں سکتا نہ ہی فراموش کرسکتا ہوں ۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ طبی نظام ناکام نہیں ہوا ہے بلکہ اسے ایک مستقل اسرائیلی فوجی مہم کے ذریعے منظم طریقے سے ختم کر دیا گیا ہے جس میں جان بوجھ کر بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ پر مکمل قبضے کا اعلان کردیا
انہوں نے کہا کہ غزہ میں نسل کشی کو روکنے کا مطلب ہے کہ ان مظالم کو معمول پر لانے سے انکار کیا جائے۔
انہوں نے کونسل اراکین کو بتایا کہ وار چائلڈ الائنس کی رپورٹ ہے کہ غزہ کے تقریباً نصف بچے خودکشی کر رہے ہیں،اس نے اقوام متحدہ کے ساتھ ساتھ امریکا پر زور دیا کہ فوری جنگ بندی اور تمام ہتھیاروں کی منتقلی کو روکنے کا مطالبہ کریں۔
ڈاکٹر سدھوا نے اپنے 2 طبی مشنوں سے خان یونس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے غزہ کے زوال پذیر صحت کی دیکھ بھال کے نظام کے بارے میں کہا کہ میں یہاں ایک پالیسی ساز کے طور پر نہیں ہوں، بلکہ ایک ڈاکٹر کے طور پر ہوں جس نے صحت کی دیکھ بھال کی تباہی دیکھی ہے جس میں میرے ساتھیوں کو نشانہ بنا یا گیا جس کا میں گواہ ہوں ۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں مریضوں کی بے ہوشی کے بغیر گندے فرشوں پر سرجری کی جارہی ہے اور اسرائیل کی طرف سے طبی سامان کی ناکہ بندی کی وجہ سے بچے قابل علاج وجوہات سے مر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عرب رہنماؤں کا غزہ میں جنگ بندی پر زور، علاقے کی تعمیر نو کا عزم
انہوں نے غزہ میں جنگ کے نفسیاتی نقصانات کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے تقریباً نصف بچے اب خودکشی کر رہے ہیں، یہ پوچھ رہے ہیں کہ میں اپنے خاندان کے ساتھ کیوں نہیں مر گیا۔ ڈاکٹرفیروز سدھوا نے کونسل سے 7 اقدامات کو نافذ کرنے کی درخواست کی جس میں ہتھیاروں کی پابندی بھی شامل ہے، اور ان کی بے عملی کو منحرف ضمیر کا ثبوت قرار دیا کیونکہ غزہ کے آخری ڈاکٹروں اور فلسطینیوں کی ایک نسل کو تباہی کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ آپ جہالت کا دعویٰ نہیں کر سکتے، جب غزہ کے بچے مزید زندہ نہیں رہنا چاہتے ہیں، ہمیں اب ان کے مظالم کو معمول پر لانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے کیونکہ یہ بین الاقوامی قانون اور انسانی وقار کی توہین ہوگی،41 واضح سالہ ڈاکٹرفیروز سدھوا 1982 میں ہجرت کرنے والے پاکستانی والدین کے ہاں امریکا میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ مشہور پاکستانی ناول نگار بپسی سدھوا کے چھوٹے بھائی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل اقوام متحدہ امریکا بچے حاملہ خواتین سرجن غزہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ امریکا بچے حاملہ خواتین انہوں نے کہا کہ حاملہ خواتین یہ بھی پڑھیں اقوام متحدہ کے دوران رہے ہیں نے اپنے غزہ کے کہ غزہ
پڑھیں:
اسرائیلی وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ حکام غزہ میں نسل کشی کر رہے ہیں: اقوامِ متحدہ رپورٹ
اسرائیلی وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ حکام غزہ میں نسل کشی کر رہے ہیں: اقوامِ متحدہ رپورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 16 September, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ کی انکوائری کمیشن نے اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی کرنے اور اس عمل کو بھڑکانے میں نیتن یاہو سمیت اعلیٰ اسرائیلی حکام کو ذمہ دار ٹھہرا دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یو این انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کرنے کے ساتھ جان بوجھ کر وہاں تباہی پھیلانے کی کوشش کی ہے۔
انکوائری کمیشن کی رپورٹ 72 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس قانونی تجزیے میں غزہ میں قتلِ عام کی وسعت، انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں، جبری بے دخلی اور ایک فَرٹیلیٹی کلینک کی تباہی جیسے شواہد شامل کیے گئے ہیں۔
کمیشن کے مطابق یہ تمام عوامل نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں اور یہ نتیجہ ان انسانی حقوق کی تنظیموں کے موقف کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے جو پہلے ہی اس نتیجے پر پہنچ چکی ہیں۔
کمیشن کی سربراہ اور سابق بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جج ناوی پلے نے کہا ہے کہ، ”غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے۔ ان جرائم کی ذمہ داری اسرائیلی حکام پر عائد ہوتی ہے جو بڑے پیمانے پر تقریباً دو برس سے ایک منظم مہم چلا رہے ہیں، جس کا مقصد فلسطینی عوام کو برباد کرنا ہے۔“
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے اقوام متحدہ کے سن 1948 کے کنونشن برائے انسداد نسل کشی میں بیان کردہ پانچ میں سے چار کام انجام دیے ہیں جن میں قتل و غارت گری، جسمانی و ذہنی اذیت، جان بوجھ کر نسلی یا مذہبی گروپ کو مکمل تباہ کرنا اور پیدائش کو روکنے کی تدابیر شامل ہیں۔
کمیشن نے ثبوت کے طور پر متاثرین اور عینی شاہدین کے انٹرویوز، ڈاکٹروں کی گواہیاں، اوپن سورس دستاویزات اور سیٹلائٹ تصاویر کے تجزیے کو بھی شامل کیا ہے۔
انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی حکام کے بیانات ”نسل کشی کے ارادے کا براہ راست ثبوت“ ہیں۔ خاص طور پر نیتن یاہو کا وہ خط جو نومبر 2023 میں اسرائیلی فوجیوں کو لکھا گیا تھا، جس میں غزہ کی کارروائی کو عبرانی بائبل میں درج ”مکمل صفایا کی مقدس جنگ“ سے تشبیہ دی گئی تھی۔
رپورٹ میں اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ اور سابق وزیرِ دفاع یوآو گیلنٹ کے نام بھی شامل کیے گئے ہیں۔
تاہم اسرائیل نے کمیشن کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ جنیوا میں اسرائیلی سفارتی مشن نے کمیشن پر الزام لگایا ہے کہ اس کا اسرائیل کے خلاف ایک سیاسی ایجنڈا ہے۔
اسرائیل فی الحال ہیگ میں قائم انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں نسل کشی کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔ اسرائیل ان الزامات کو رد کرتا ہے اور اپنے دفاع کا حق پیش کرتا ہے، جس کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں 1,200 افراد ہلاک اور 251 افراد یرغمال بنائے گئے تھے۔
تاہم غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک 64 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ گلوبل ہنگر انڈیکس کے مطابق غزہ کے کچھ حصے قحط کا شکار ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجسٹس طارق محمود جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری کیس میں بڑی پیشرفت جسٹس طارق محمود جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری کیس میں بڑی پیشرفت سونا عوام کی پہنچ سے مزید دور، قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی پنجاب میں مون سون کا 11واں اسپیل، کن شہروں میں بارش کا امکان؟ ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، کسی کو سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دینگے: اسحاق ڈار پاک بھارت ٹاکرے کے متنازع میچ ریفری ’اینڈی پائی کرافٹ‘ کون ہیں؟ وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر سے 25 ستمبر کو ملاقات کا امکانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم