راگنی نایک نے سوال اٹھایا کہ اگر بی جے پی واقعی خواتین کی فکر کرتی ہے تو وہ ان عورتوں کے گھروں میں کیوں نہیں جاتی جنکے شوہر نوٹ بندی، کورونا، کسان تحریک یا معاشی دباؤ میں جان گنوا بیٹھے۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی قومی ترجمان ڈاکٹر راگنی نایک نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی پر "آپریشن سندور" کے حوالے سے سخت الفاظ میں حملہ بولا۔ انہوں نے کہا کہ "سندور" کا رنگ اور انداز مختلف ریاستوں میں مختلف ہو سکتا ہے لیکن ہر "سناتنی ہندو" شادی شدہ عورت کے لئے اس کی اہمیت ایک جیسی ہوتی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی اور "سنگھ پریوار" کے لوگوں کو سندور کی یہ روحانی اور ثقافتی اہمیت سمجھ ہی نہیں آتی۔

راگنی نایک نے کہا کہ سندور صرف ایک آرائش نہیں بلکہ سہاگ، عزت، محبت، اعتماد اور سات جنموں کے بندھن کی مقدس علامت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہی سندور جو عورت کی مانگ کو سجتا ہے، آج اسے نریندر مودی اپنی سیاست کی سطحی مہمات میں استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مودی حکومت نے "آپریشن سندور" کی باقاعدہ اعلان کیا ہے اور ہر گلی، ہر ضلعے میں فوجی وردی پہنے افراد کی تصاویر کے ساتھ اس کا پرچار کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق بی جے پی کا منصوبہ ہے کہ وہ نریندر مودی کے حلف لینے کے دن سے گھروں میں جا کر سندور تقسیم کرے گی۔

راگنی نایک نے سوال اٹھایا کہ اگر بی جے پی واقعی خواتین کی فکر کرتی ہے تو وہ ان عورتوں کے گھروں میں کیوں نہیں جاتی جن کے شوہر نوٹ بندی، کورونا، کسان تحریک یا معاشی دباؤ میں جان گنوا بیٹھے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی بیویاں آج بھی مانگ میں سندور نہیں بھر سکتیں، کیا بی جے پی ان کے گھر جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ جب کسی سناتنی خاتون کی مانگ میں سندور اس کا شوہر بھرتا ہے یا اسے سسرال یا کسی مندر سے آشیرواد کے طور پر ملتا ہے، تو پھر حکومت کی طرف سے اجنبی مردوں کے ہاتھوں دیا گیا سرکاری سندور کس لئے اور کس کے لئے ہوگا۔

راگنی نایک نے حکومت سے یہ بھی پوچھا کہ کیا بی جے پی ان خواتین سے بھی سندور بانٹے گی جنہوں نے اپنے شوہر کسان تحریک کے دوران کھو دئے۔ یا ان سے جن کے شوہر کورونا کے دوران مناسب طبی سہولت نہ ملنے کے باعث دم توڑ گئے۔ انہوں نے بی جے پی کے کچھ لیڈروں کے خواتین سے متعلق بیانات پر بھی شدید اعتراض ظاہر کیا، خاص طور پر وزیر رام چندر جانگڑا اور وزیر تعلیم وجے شاہ کے بیانات کو قابل اعتراض قرار دیا۔ ان کے مطابق جب تک بی جے پی ایسے لیڈروں کو پارٹی سے باہر نہیں نکالتی، اس کے پاس خواتین کے احترام کی کوئی اخلاقی بنیاد نہیں بچتی۔

انہوں نے فوج کے وقار کو سیاسی مہمات میں گھسیٹے جانے پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ مودی حکومت فوج کی قربانیوں پر اپنی ناکامیوں کا پردہ ڈالنا چاہتی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ آپریشن سے قبل پاکستان کو آگاہی دی گئی، جس کی وجہ سے نقصانات ہوئے لیکن کسی نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ راگنی نایک نے کہا کہ اگر بی جے پی واقعی خواتین کے دکھ درد میں شریک ہونا چاہتی ہے تو اسے سیاست کی بجائے انسانیت کو ترجیح دینی ہوگی۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ایک چٹکی سندور کی قیمت آپ نہیں جانتے نریندر بابو۔ یہ صرف ایک جملہ نہیں بلکہ اس سیاست کی کھلی مخالفت ہے جو خواتین کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش کر رہی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: راگنی نایک نے نے کہا کہ انہوں نے بی جے پی

پڑھیں:

حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا،مولانافضل الرحمان

جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان   نے کہا ہے کہ حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانافضل الرحمان نے سود کے خاتمے کے حوالے سے کہا کہ جے یوآئی نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردارکرایا اور مزید 22 نکات پرمزید تجاویزدیں۔ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 کو سود ختم کرنے کی آخری تاریخ دی  اورآئندہ یکم جنوری 2028 تک سود کا مکمل خاتمہ دستورمیں شامل کردیا گیا ہے۔

انہوں نے خبردارکیا کہ اگر حکومت اپنے وعدے پرعمل نہ کرتی تو عدالت جانے کے لیے تیاررہیں کیونکہ آئندہ عدالت میں حکومت کا دفاع مشکل ہوگا۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کوئی اپیل معطل ہوجائے گی، اورآئینی ترمیم کے تحت یکم جنوری 2028 کو سود کے خاتمے پرعمل درآمد لازمی ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پہلے اسلامی نظریاتی کونسل کی صرف سفارشات پیش ہوتی تھیں لیکن اب بحث ہو گی۔ بلوچستان میں دہرے قتل کے واقعے کی مذمت کرتے ہیں۔ اور معاشرے میں قانون سازی اقدار کے مطابق ہونی چاہیے۔
پاک بھارت جنگ سے متعلق  انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے خلاف 4 گھنٹے میں جیت حاصل کی۔ اور لڑائی میں بھارت کو 4 گھنٹےمیں لپیٹ دیا گیا۔ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کیا۔ لیکن کشمیر سے متعلق ہمارا ریاستی مؤقف واضح اور غیرمبہم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین روز اول سے حالت جنگ میں ہیں۔ اور کیا امریکہ کو اجازت ہے کسی متنازعہ علاقے میں سفارتخانہ کھولے۔ قبضہ کی گئی اراضی اسرائیل کی ملکیت نہیں۔
چندروس قبل چارسدہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا تھاہم نے آئین میں انسانی حقوق کا تحفظ کیا، ان شاء اللہ ہماری کوششوں سے پاکستان سے سود کا خاتمہ ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پختونخوا میں مذہب کی گہری جڑیں اکھاڑنے کے لئے این جی اوز کو استعمال کیا گیا، مدارس، علوم اور سیاست کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ موجودہ اسمبلیوں کی کوئی حیثیت نہیں، ایسی اسمبلیاں تو میں خود مٹی سے بنا سکتا ہوں، ہمارا صوبہ آگ میں جل رہا ہے، خیبرپختونخوا اور وفاق میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، حکومت نا اہل لوگوں کے پاس ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج سیاست کا مقصد کرسی اور اقتدار کا حصول ہے، مرضی کے انتخابات سے ہمیں ٹرخایا نہیں جاسکتا، ایسے الیکشن تو حسینہ واجد نے بھی کرائے تھے۔

 

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں، ملکارجن کھڑگے
  • پاکستان معاملے پر نریندر مودی حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے، راہل گاندھی
  • تین اہم سیاسی جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
  • حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا،مولانافضل الرحمان
  • آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان مانگ لیا
  • مودی دور میں خواتین کے خلاف جرائم میں خطرناک اضافہ: بی جے پی رہنماؤں پر جنسی زیادتی کے الزامات
  • خیبرپختونخوا حکومت کی امن و امان پر آل پارٹیز کانفرنس طلب، تمام سیاسی قوتوں کو دعوت نامے ارسال
  • ’’ سیاسی بیانات‘‘
  • بلوچستان اسمبلی کا اجلاس، دوہرے قتل کیخلاف قرارداد پیش
  • علیزے شاہ کا تہلکہ خیز انکشاف: "میرا گرنا ایک حادثہ نہیں تھا، مجھے جان بوجھ کر دھکا دیا گیا"