غزہ میں نسل کشی پر خاموش نہیں رہیں گے، اٹلی کا اسرائیل کو دو ٹوک پیغام
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
روم : اٹلی کے وزیرِ خارجہ انتونیو تاجانی نے غزہ پر اسرائیل کے جاری حملوں کو "ناقابل قبول" قرار دیتے ہوئے فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اطالوی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جوابی کارروائی اب انتہائی خطرناک اور ناقابلِ برداشت صورت اختیار کر چکی ہے۔
تاجانی نے واضح الفاظ میں کہا: "غزہ پر بمباری بند ہونی چاہیے، انسانی امداد فوری بحال کی جائے اور بین الاقوامی انسانی قوانین کا احترام لازم ہے۔"
اٹلی، جو اسرائیل کا روایتی اتحادی سمجھا جاتا ہے، اب اپنی دائیں بازو کی حکومت کے اندر بھی غزہ میں جاری جنگ پر بے چینی کا شکار ہے۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک اسرائیلی حملوں میں 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اپوزیشن جماعتوں نے 7 جون کو روم میں اسرائیل کے خلاف مظاہرے کا اعلان کیا ہے، جس میں اسرائیل پر پابندیاں لگانے اور فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔
تاجانی نے مزید کہا کہ اٹلی فلسطینی ریاست کے قیام کے حق میں ہے، لیکن یہ مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے اسرائیل سے بات چیت جاری رکھنے کی حمایت کی، مگر خبردار کیا کہ:"فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کبھی قابلِ قبول نہیں ہو سکتی۔"
انہوں نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ اٹلی مستقبل میں کسی عرب قیادت میں امن مشن میں شرکت کر سکتا ہے، اگر اس کا فیصلہ عالمی سطح پر ہوتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل امریکا کا نہیں بلکہ امریکا اسرائیل کا پراڈکٹ ہے: خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں سب کچھ امریکا کی مرضی سے ہو رہا ہے اور کسی کو بھی اس بارے میں غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔ انہوں نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ اپنی غلط فہمیاں دور کرلیں تاکہ صورتحال کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔خواجہ آصف نے واضح کیا کہ اسرائیل امریکا کا نہیں بلکہ امریکا اسرائیل کا پراڈکٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے قطر پر امریکا کی مرضی سے حملہ کیا ہے اور اب دوست اور دشمن میں تمیز کرنے کا وقت آ چکا ہے۔وزیر دفاع نے خبردار کیا کہ قطر پر دوبارہ حملہ ہوگا اور جو بھی تل ابیب سے حکم آئے گا، اسی کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ نہ کچھ کرنا ہوگا ورنہ ایک کے بعد ایک وکٹ گرتی جائے گی۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ مغرب کے اندر سے جو ردعمل سامنے آ رہا ہے، وہ اسرائیل کے لیے زیادہ خطرناک ہے اور یہ صورتحال اسرائیل کی سیکیورٹی کے لیے چیلنج ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے تمام مسلمانوں کو متحد رہنے کی تاکید کی۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمیں سمجھداری سے کام لینا ہوگا اور صورتحال کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے اپنے فیصلے کرنے ہوں گے تاکہ خطے میں استحکام برقرار رکھا جا سکے۔