اسرائیل کیخلاف ہمارے حملوں میں اضافہ ہوگا، یمنی عہدیدار
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں محمد الفرح کا کہنا تھا کہ صیہونی دشمن اپنے شراکت داروں کو مقبوضہ سرزمین میں انٹرنیشنل فلائٹ آپریشن کی بحالی کیلئے قائل نہیں کر سکا۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے پولیٹیکل بیورو "محمد الفرح" نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے خلاف جارحیت اور محاصرہ باقی رہنے کی صورت میں یمنی افواج، اسرائیل کے خلاف نہ صرف اپنے حملے جاری رکھیں گی بلکہ ان میں شدت بھی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ قابض صیہونی رژیم کی مجرمانہ سرگرمیاں تمام بین الاقوامی قوانین و روایات کی واضح خلاف ورزی کو ظاہر کرتی ہیں۔ محمد الفرح نے گزشتہ روز یمنی حج٘اج، مریضوں اور مسافروں کو لے جانے والے جہاز پر اسرائیلی حملے کو صیہونی رژیم کی واضح اسٹریٹجک ناکامی کا مظہر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حملے ظاہر کرتے ہیں کہ دشمن کے پاس یمن کے چیلنج اور اس کی غزہ کے لئے حمایت سے نمٹنے کے لئے کوئی حکمت عملی نہیں۔ انصار الله کے سینئر رہنماء نے یہ بھی کہا کہ صنعاء ائیرپورٹ پر تازہ ترین صیہونی حملہ، امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کی مکمل آشیر باد سے کیا گیا۔
محمد الفرح نے کہا کہ صیہونی رژیم اب تک یمن کے میزائل حملوں کے نتائج، حیفا میں موجود ام الرشراش بندرگاہ اور تل ابیب میں واقع بن گوریان ائیرپورٹ کی معطلی کے نقصان کا ازالہ کر سکنے کے قابل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دشمن اپنے شراکت داروں کو مقبوضہ سرزمین میں انٹرنیشنل فلائٹ آپریشن کی بحالی کے لئے بھی قائل نہیں کر سکا۔ صیہونی رژیم، یمنی افواج کے حملوں کے سامنے مکمل عاجز آ چکی ہے اور اسے یمن و غزہ سمیت ہر دو محاذوں پر شکست کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے سول انفراسٹرکچر پر صیہونی حملے جاری رہنے کی صورت میں اسرائیل کے خلاف اپنی کارروائیوں کو وسیع و شدید کریں گے۔ آخر میں محمد الفرح نے اس بات کی وضاحت کی کہ حالات کیسے بھی ہوں ہم غزہ میں اپنے بھائیوں کی مدد کے موقف پر ثابت قدم رہیں گے۔ صیہونی جارحیت ہمیں کمزور نہیں کرتی بلکہ ہمیں مزید حملے کرنے کے لئے پُرعزم بنا دیتی ہے۔ دشمن ہمارے سخت جواب کا انتظار کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ صیہونی رژیم محمد الفرح کے لئے
پڑھیں:
اسرائیل کی خاطر ایکبار پھر امریکہ یونسکو سے دستبردار
اپنے ایک بیان میں وائٹ ہاؤس کی ڈپٹی پریس سیکرٹری کا کہنا تھا کہ صدر کی پہلی ترجیح ہمیشہ سے امریکہ ہے۔ اسلئے وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تمام بین الاقوامی تنظیموں میں ہمارے ملک کی رکنیت ہمارے قومی مفادات کے مطابق ہو۔ اسلام ٹائمز۔ یونسکو سے امریکہ کے آنے جانے کا سلسلہ برقرار ہے اور اسی ضمن میں صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے ایک بار پھر اس عالمی ادارے سے امریکہ کو الگ کر لیا ہے۔ اپنی صدارت کے دوران ڈونلڈ ٹرامپ نے اکثر یونسکو کے اسرائیل مخالف موقف اور زیادہ امریکی مالی امداد دینے پر تنقید کی تھی۔ جس سے آخرکار امریکہ نے یونسکو چھوڑ دیا۔ لیکن سابق صدر "جو بائیڈن" کی حکومت میں، واشنگٹن دوبارہ یونسکو میں شامل ہو گیا۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، ڈونلڈ ٹرامپ نے یونسکو کے امریکا و اسرائیل مخالف رجحانات اور اس کے ایجنڈے کا حوالہ دیتے ہوئے واشنگٹن کو اس ادارے سے نکال لیا۔ اس رپورٹ کے مطابق، صدر ٹرامپ نے فروری میں 90 دن تک امریکہ کی یونسکو میں رکنیت کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔
خاص طور پر انہوں نے اس ادارے میں یہود یا اسرائیل مخالف جذبات کی تحقیقات پر زور دیا۔ وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ جائزہ مکمل ہونے کے بعد، امریکی حکومت کو یونسکو کی پالیسیوں اور فلسطین کی طرفداری پر اعتراض ہوا۔ وائٹ ہاؤس کی ڈپٹی پریس سیکرٹری "اینا کلی" نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرامپ نے یونسکو سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونسکو ایسے ثقافتی و سماجی ایجنڈے کی حمایت کرتا ہے جو فلسطین اور چین کے موقف کو سپورٹ کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر کی پہلی ترجیح ہمیشہ سے امریکہ ہے۔ اسلئے وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تمام بین الاقوامی تنظیموں میں ہمارے ملک کی رکنیت ہمارے قومی مفادات کے مطابق ہو۔