پی ٹی آئی کے رہنماء شوکت محمود بسرا کا موجودہ سیاسی صورتحال پر خصوصی انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
اپنے خصوصی انٹرویو میں تحریکِ انصاف کے رہنماء کا کہنا تھا کہ ظلم نے ایک دن مٹ جانا ہے۔ جتنی زیادتی پاکستان پی ٹی آئی کے ساتھ کی گئی ہے، اس کی مثال نہیں ملتی۔ ظالموں کو حساب دینا پڑے گا۔ اگر عدالتیں سرنڈر نہ کریں تو عمران خان سمیت تحریکِ انصاف کا کوئی بھی رہنماء جیل میں قید نہ ہو۔ نون لیگ چوروں کا ٹبر ہے۔ متعلقہ فائیلیںشوکت محمود بسرا سیاستدان اور وکیل ہیں، جو اسوقت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنماء کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے کیا اور 2008ء سے 2013ء تک پنجاب اسمبلی کے رکن رہے۔ شوکت بسرا یکم مارچ 1966ء کو بہاولنگر، پنجاب میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے بی اے اور ایل ایل بی کی ڈگریاں حاصل کیں اور پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں۔ انہوں نے 1996ء میں پی پی پی کے تحصیل صدر کے طور پر سیاست میں قدم رکھا۔ جولائی 2018ء میں پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر پی پی پی نے انہیں پارٹی سے نکال دیا۔ بعد ازاں، 13 دسمبر 2018ء کو انہوں نے پاکستان تحریکِ انصاف میں شمولیت اختیار کی اور وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ پی ٹی آئی میں شمولیت کے بعد، 30 جنوری 2020ء کو انہیں مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات مقرر کیا گیا۔ شوکت بسرا پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے جنوبی پنجاب میں پارٹی کی نمائندگی کرتے ہیں اور سیاسی معاملات میں فعال کردار ادا کرتے ہیں۔ فارم پینتالیس پر الیکشن دو ہزار چوبیس میں جیتے، مگر اعجاز الحق سے فارم 47 پر ہار گئے۔ اسلام ٹائمز نے ان سے موجودہ سیاسی صورتحال پر خصوصی انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ملائشیا سے واپسی پر سینئر صحافیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی ابتر حالت پر افسوس ہوتا ہے، پیپلز پارٹی کی صوبے میں 17سالہ حکمرانی کے باعث کراچی کے رہنے والے بدترین حالات اور شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں، پیپلز پارٹی نا اہل بھی ہے اور کرپٹ بھی، گزشتہ 15سالو ں میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے، کراچی کی تعمیر و ترقی کا صرف یہی ایک راستہ ہے،مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے۔
سپریم کورٹ کے حکم اور آرٹیکل 140-Aکے مطابق اختیارات و وسائل نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں، کراچی میں ووٹ کی چوری کو معاف نہیں کیا، آئندہ ووٹ کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے، ملک میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کا اصول اور طریقہ کار اپنانا چاہیے،لینڈ ریفارمز بھی بہت ضروری ہیں۔پاکستان میں سیاست کا المیہ یہ ہے کہ سیاسی تحریکیں ہائی جیک ہو جاتی ہیں، سیاسی رہنما اسٹیبلشمنٹ سے ہاتھ ملا لیتے ہیں۔
ان حالات میں جماعت اسلامی واحد جمہوری جماعت اور حقیقی اپوزیشن ہے،جماعت اسلامی عام لوگوں کی جماعت اور عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہے، ہم پاکستان کے لوگوں کو مایوس نہیں کریں گے، پاکستان میں سیاسی استحکام کی منزل دور ضرور لیکن عوام کی مدد سے حاصل کر کے رہیں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال نازک معاملہ ہے، پنجاب میں بلوچستان کے لیے لانگ مارچ بڑا بریک تھرو تھا، جماعت اسلامی کوئٹہ، جعفرآباد اور گوادر میں بنو قابل پروگرام شروع کر رہی ہے، سندھ میں وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر پی پی کا ساتھ دے رہا ہے۔
سندھ کے نوجوانوں میں سوشل میڈیا کی بدولت بیداری کی لہر پیدا ہو رہی ہے، کے پی کے میں پی ٹی آئی کے طویل اقتدار میں مافیاز پروان چڑھے، پنجاب میں ایک روٹی، دو کباب کی حکومتی امداد کے پیچھے بھی خودنمائی کی تحریک نظر آتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ افغانستان سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، ڈائیلاگ ہونے چاہییں، افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے، وہاں سے دراندازی بند ہونی چاہیے، بہرحال دو طرفہ ملکی تعلقات میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
21-22-23نومبر کو لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام ہو گا، اسی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہو گا،اجتماع عام میں خواتین، یوتھ، بزنس کمیونٹی، بین الاقوامی تنظیموں و اسلامی تحریکوں کے سیشن ہوں گے۔