آسٹریلیا کے ساحل سے پہلی عالمی جنگ میں پھینکا گیا پیغام برآمد
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
آسٹریلیا کے ساحل سے جنگِ عظیم اول میں سمندر میں پھینکا گیا ایک بوتل میں بند پیغام ملا ہے۔ اس بوتل میں 109 برس قبل دو سپاہیوں نے اپنے خطوط بند کر کے پھینکے تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈیبرا براؤن کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کا خاندان وارٹن بیچ پر ساحل کی صفائی کر رہی تھیں جب ان کی بیٹی کو ایک بوتل ملی جس میں میلکم الیگزینڈر نیویل اور ولیم کرک ہارلے (1916 میں جنگِ عظیم اول میں حصہ لینے والے سپاہی) کے خطوط تھے۔
میلکم کے خط سے معلوم ہوا کہ وہ جنوبی آسٹریلیا کے علاقے ولکاواٹ سے تعلق رکھتے تھے۔ ڈیبرا براؤن نے فیس بک کا استعمال کرتے ہوئے ان کے رشتے دار ہربی نیویل سے رابطہ کیا۔
میلکم نیویل یہ پیغام لکھنے کے چند ماہ بعد فرانس میں لڑتے ہوئے مارے گئے۔ ہربی نیویل کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی رشتے کی دادی سے اپنے پڑ دادا کی کہانیاں سن رکھی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مذاکرات میں پاکستان کا واضح پیغام: افغان طالبان دہشت گردی کی سرپرستی بند کریں
اسلام آباد/استنبول (صغیر چوہدری) — استنبول میں ہونے والی اہم اور حساس مذاکراتی نشست میں پاکستان نے افغان طالبان کو ایک دو ٹوک اور غیر معمولی واضح مطالبہ پیش کیا ہے: افغان سرزمین سے کسی بھی قسم کی دہشت گردانہ کارروائی، محفوظ ٹھکانوں یا ان کی عملی سرپرستی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد نے کہا کہ محض یقین دہانیوں کا دور ختم ہو چکا ہے — اب عملی، قابلِ پیمائش اور ثبوت پر مبنی اقدامات درکار ہیں تاکہ دہشت گرد نیٹ ورکس کا قلع قمع ممکن بنایا جا سکے۔ پاکستانی حکام نے افغان طالبان کے مذاکراتی دلائل کو زمینی حقائق سے متصادم قرار دیتے ہوئے کہا کہ بعض دلائل ایسا تاثر دیتے ہیں جیسے کوئی پوشیدہ یا متوازی ایجنڈا چلایا جا رہا ہو، جو نہ تو افغانستان کے اور نہ ہی پاکستان و خطے کے مفاد میں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر طالبان نے اپنی پالیسیوں میں حقیقی تبدیلی نہ دکھائی تو مذاکرات کے مثبت نتائج باہر رہ جائیں گے اور خطے میں عدم استحکام کے خطرات مزید بڑھ سکتے ہیں۔ پاکستانی وفد نے واضح کیا کہ آئندہ مذاکرات کی سمت اور رفتار مکمل طور پر طالبان کے سنجیدہ اور نتیجہ خیز رویے پر منحصر ہوگی۔
مزید یہ کہ پاکستان نے بارہا اپنے موقف کو دہرایا کہ سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کسی بھی شکل میں برداشت نہیں کی جائے گی اور ملک کو محفوظ رکھنے کے لیے مؤثر جوابی اقدامات کا حق اپنے پاس محفوظ رکھا جاتا ہے۔