اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 مئی 2025ء) غزہ میں بھوک سے ستائے لوگوں نے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کا گودام لوٹ لیا اور اس دوران بھگدڑ میں دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ مسلسل جنگ، تباہی اور بھوک سے علاقے میں مزید ابتری پھیلنے کا خدشہ ہے۔

امداد لوٹنے کا واقعہ وسطی غزہ کے علاقے دیرالبلح میں 'ڈبلیو ایف پی' کے الغفاری مرکز پر پیش آیا جہاں محدود مقدار میں آٹا تنوروں کو بھیجنے کے لیے رکھا تھا۔

اطلاعات کے مطابق سیکڑوں لوگوں کا ہجوم خوراک کی تلاش میں گودام پر پل پڑا اور آٹے کی بوریاں لوٹ لیں۔ Tweet URL

مشرق وسطیٰ کے لیے 'ڈبلیو ایف پی' کی ریجنل ڈائریکٹر کورنی فلیشر نے کہا ہے کہ یہ نہایت المناک واقعہ ہے جو نہیں ہونا چاہیے تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مستقبل میں ایسے مزید واقعات سے بچنے کے لیے غزہ میں بلاتاخیر بڑے پیمانے پر انسانی امداد بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب لوگوں کو علم ہو گا کہ خوراک آ رہی ہے تو مایوسی ختم ہو جائے گی اور وہ پرسکون ہو جائیں گے۔بھوک، تباہی اور پریشانی

اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ گودام پر حملہ غزہ میں تیزی سے پھیلتی شدید بھوک کی تازہ ترین علامت ہے۔

اگرچہ علاقے میں امداد کی فراہمی بحال ہو گئی ہے لیکن اس کی مقدار اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے۔

'ڈبلیو ایف پی' نے کہا ہے کہ اس نے تواتر سے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط کے خطرے اور انسانی امداد روکے جانے سے پریشان کن اور تباہ کن حالات جنم لے سکتے ہیں۔ ادارے نے امداد کی محفوظ اور بلارکاوٹ فراہمی اور اسے غزہ بھر میں منظم طریقے سے تقسیم کرنے کے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔

ماہی گیری کا نقصان

بحرانوں کے دوران شہری حقوق کو تحفظ دینے کے لیے کام کرنے والے غیرسرکاری اداروں کے اتحاد 'پروٹیکشن کلسٹر' نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں ماہی گیری کا شعبہ تقریباً تباہ ہو چکا ہے۔ یہ اتحاد اقوام متحدہ کے زیرقیادت کام کرتا ہے جس کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے پہلے ماہی گیری غزہ کے لوگوں کو خوراک اور روزگار کی فراہمی کا اہم ذریعہ تھا جس کا اب وجود نہیں رہا۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی فوج غزہ میں ماہی گیری پر متواتر حملے کرتی رہی ہے۔ اس میں مچھلی پکڑنے والی کشتیوں پر اسرائیلی بحریہ کی فائرنگ اور سمندر و ساحلی علاقوں پر ڈرون حملے بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) کے مطابق، غزہ میں 7.

3 فیصد ماہی گیری ہی باقی رہ گئی ہے۔

تقریباً 94 فیصد ٹرالر، مچھلیاں پکڑنے کی تمام کشتیاں اور 70 فیصد چھوٹی کشتیاں تباہ کر دی گئی ہیں۔

پروٹیکشن کلسٹر نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ماہی گیری کےنقصان سے علاقے میں غذائی تحفظ، لوگوں کی آمدنی اور استحکام پر نہایت منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

تاریک ترین حالات

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کی امدادی ٹیم (ایچ سی ٹی) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں انسانی حالات تاریک ترین حدود کو چھو رہے ہیں۔

علاقے میں مسلسل بمباری اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی جاری ہے۔ لوگ بھوک کا شکار ہیں اور انہیں بقا کے لیے درکار ضروری چیزوں تک رسائی ختم ہو گئی ہے۔ امدادی ٹیموں کو محفوظ طریقے سے اور بڑے پیمانے پر مدد پہنچانے کے حالات میسر نہیں رہے۔

'ایچ سی ٹی' نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں اس نے امدادی سامان کے 900 ٹرک اسرائیلی حکام کو منظوری کے لیے بھیجے تھے جن میں تقریباً 800 کو منظوری مل گئی لیکن ان میں 500 سے کچھ زیادہ کو ہی کیریم شالوم کی سرحد پر اسرائیل کی سمت میں سامان اتارنے کی اجازت ملی۔

دوسری جانب، غزہ کی سمت میں عدم تحفظ اور رسائی کے مسائل کی وجہ سے صرف 200 ٹرکوں سے ہی سامان اتارا جا سکا۔

اسرائیلی حکام نے غذائیت کا سامان، آٹا اور ادویات لانے کی اجازت تو دے دی لیکن ایندھن، کھانا تیار کرنے کے لیے درکار گیس، پناہ کے سامان اور صحت و صفائی کے لیے استعمال ہونے والی اشیا کو روک لیا گیا۔

اسرائیل کی ذمہ داری

اقوام متحدہ اور شراکت داروں نے اسرائیل کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اس کی ذمہ داریاں یاد دلاتے ہوئے زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کے ساتھ انسانی سلوک کرے، انہیں ان کے علاقے سے جبراً منتقل کرنے سے باز رہے اور انسانی امداد کی فراہمی میں سہولت دے۔

'ایچ سی ٹی' نے سیکرٹری جنرل کی بات کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں مستقل جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی اور انسانی امداد تک مکمل رسائی کی ضرورت ہے۔ ادارہ زندگیوں کو تحفط دینے کے لیے تیار ہے، اسے کام کرنے دیا جائے کیونکہ قحط کو روکنے کا امکان تیزی سے معدوم ہوتا جا رہا ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خبردار کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ہے کہ غزہ میں علاقے میں ماہی گیری کے لیے ایچ سی

پڑھیں:

سوڈان: دارفور کے الفشر شہر میں پرائیویٹ ملیشیا کی کارروائیوں میں 1500 شہری ہلاک

سوڈان کے دارفور ریجن کے الفشر شہر میں رواں ہفتے پرائیویٹ ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کی کارروائیوں کے نتیجے میں تقریباً 1500 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق، سوڈانی فوج کے انخلا کے بعد RSF نے علاقے کا کنٹرول سنبھالا اور تب سے قتل عام جاری ہے۔ سوڈانی مسلح افواج کا کہنا ہے کہ اتوار سے بدھ تک تقریباً 2 ہزار افراد ہلاک ہوئے، جبکہ سوڈانی ڈاکٹرز نیٹ ورک نے ہلاکتوں کی تعداد 1500 بتائی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق دو دن میں 26 ہزار سے زیادہ شہری الفشر سے نکلنے میں کامیاب ہوئے، مگر اب بھی تقریباً 1 لاکھ 77 ہزار شہری شہر میں محصور ہیں۔
گذشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ہنگامی اجلاس میں اس قتل عام کی شدید مذمت کی۔ اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے افریقہ مارٹھا نے کہا کہ الفشر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور شہریوں کے لیے کوئی محفوظ راستہ موجود نہیں۔
واضح رہے کہ اپریل 2023 سے جاری حکومت اور پرائیویٹ ملیشیاز کے درمیان لڑائی میں ہزاروں افراد ہلاک اور تقریباً 1 کروڑ 20 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • ملک بھر میں موسم خشک، پنجاب کے کئی علاقے اسموگ کی لپیٹ میں رہنے کا امکان
  • ہنگو : پولیس کے قافلے پر ریموٹ کنٹرول بم حملہ، ایس ایچ او سمیت 2 اہلکار زخمی
  • امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • سوڈان: آر ایس ایف نے 300 خواتین کو ہلاک، متعدد کیساتھ جنسی زیادتی کردی، سوڈانی وزیر کا دعویٰ
  • غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
  • بھارت‘ مندر میں بھگدڑ‘ متعدد ہلاک
  • بھارت ریاست آندھرا پردیش میں مندر میں بھگدڑ سے 9 افراد ہلاک، متعدد زخمی
  • سوڈان: دارفور کے الفشر شہر میں پرائیویٹ ملیشیا کی کارروائیوں میں 1500 شہری ہلاک