امداد کے پانچ لاکھ پیکٹ کہاں گئے،زکات کے اربوں روپے غرق ہو گئے
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
سٹی42: رمضان نگہبان پیکج 2024 میں بے تحاشا مالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، بہت سا راشن ان لوگوں میں باٹ دیا گیا جن کے نام پتے غلط نکلے، بہت سا راشن سرکاری ملازم ہہڑپ کر گئے۔ ڈیڑھ ارب روپیہ کا راشن مستحق شہریوں تک نہیں پہنچا۔
گزشتہ رمضان کے دوران حکومت نے غریب گھرانوں کے لئے راشن کی امداد مہیا کرنے کا منصوبہ بنایا تھا جسے رمضان نگہبان پیکیج کا ٹائیٹل دیا گیا تھا۔ اس سے پہلے پی ٹی آئی کی گزشتہ حکومت اور بعد ازاں مسلم لیگ نون کی بھی حکومت کے دوران غیر شہریوں کو راشن کی امداد دینے کے لئے کسی جگہ بلایا جاتا تو وہاں بھگدڑ مچ جاتی تھی اور جانی نقصان ہوتا تھا، اس سرگرمی میں غریب شہریوں کی تذلیل بھی ہوتی تھی۔ ان قباحتوں سے بچنے کے لئے موجودہ حکومت نے مستحق شہریوں کے گھروں پر امدادی سامان بھیجنے کا منصوبہ بنایا تو اب آڈٹ سے پتہ چلا کہ ایک ارب 61 کروڑ روپے کا سامان مستحق شہریوں تک نہیں پہنچا، کہیں اور ہی پہنچ گیا۔
یوم تکبیر ،چیئرمین ہلال احمر ڈاکٹر سعید الہٰی کی قیادت میں ریلی
آڈٹ رپورٹ میں رمضان نگہبان پروگرام کے راشن کی اہلیت نہ رکھنے والے (جو غریب نہیں) سرکاری ملازموں میں وسیع پیمانہ پر تقسیم ہوئی اور " ڈیٹا کی ناکامی" کے سنگین انکشافات بھی ہوئے ہیں۔
آڈٹ رپورٹ میں سرکاری افسران کی جانب سے اربوں کی مالی بے ضابطگیاں سامنے آگئیں،، آڈیٹر جنرل کی حالیہ رپورٹ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا،، لاہور،رحیم یار خان، فیصل آباد میں 1ارب63کروڑ کے پیکٹ خورد بردہوئے،، لاہور سے غیراہل سرکاری ملازمین کی تعداد 4 ہزار305 ہے۔
ملک بھر میں عید الاضحٰی کا چاند نظر آگیا
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں مالی بے ضابطگیوں کا پول کھل گیا
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق غلط (فیک) ڈیٹا کی وجہ سے 1 ارب 81 کروڑ روپے ضائع ہوئے۔20 کروڑ سے زائد رقم کا راشن 55,927 نا اہل افراد کوملا۔
5لاکھ راشن کے پیکٹ ایسے وصول کنندگان کو دئیے گئے جن کے پتے غلط تھے۔
لودھراں میں لڑکی سے زیادتی میں ملوث ملزم گرفتار
راشن کے پیکٹوں پر صرف لاہور اور پی کے درج تھاْ
نامکمل ڈیٹا کی وجہ سے 16,597 کیسز میں نام ،فون نمبر غائب تھے۔
آڈٹ رپورٹ میں سوال پوچھا گیا ہے کہ ایڈریسز غلط تھے تو 5لاکھ راشن کے پیکٹ کہاں تقسیم ہوئے۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹرانسپورٹ کی مد میں 13 کروڑ س روپے کا نقصان ہوا۔
لاہور،رحیم یار خان،فیصل آباد میں 1ارب63کروڑ کے پیکٹ خورد برد ہوئے،،لاہور سے غیر اہل سرکاری ملازمین کی تعداد 4,305 ہے ،لاہور میں ہر پیکٹ کی ترسیل پر 597 روپے خرچ ہوئے ، جبکہ دیگر اضلاع میں ہر پیکٹ پر اوسطاً 138 روپے خرچ ہوئے
آڈٹ رپورٹ کے مطابق پنجاب فوڈ اتھارٹی نے معیار چیک کرنے میں غفلت کی،پی آئی ٹی بی ،ڈپٹی کمشنرز کا ایڈریس چیک نہ کرنا بھی ایک سوالیہ نشان ہے؟بی آئی ایس پی نے مدد حاصل کرنے کے اہل افرادکی فہرست اپ ڈیٹ نہ کرنے میں غفلت برتی۔
چاولوں کی قیمت میں اضافہ
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ا ڈٹ رپورٹ میں مالی بے کے پیکٹ
پڑھیں:
نریندر مودی کی ریلی سے پہلے 6 صحافیوں کو نظربند کرنا اُنکی گھبراہٹ کا مظہر ہے، کانگریس
سپریا شرینیت نے کہا بہار میں نہ سرمایہ کاری ہورہی ہے اور نہ ہی ملازمتیں بن رہی ہیں، نوجوانوں کا مستقبل بحران میں ہے کیونکہ ڈگریاں فروخت ہو رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے مظفر پور میں وزیراعظم نریندر مودی کی ہوئی انتخابی ریلی سے قبل 6 صحافیوں کو نظربند کئے جانے کی خبر پر کانگریس نے اپنا تلخ ردعمل ظاہر کیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ عمل نریندر مودی اور بہار کی این ڈی اے حکومت کی گھبراہٹ ظاہر کرتا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس کی سینیئر لیڈر اور قومی ترجمان سپریا شرینیت نے آج مظفر پور میں ایک پریس کانفرنس کی۔ اس دوران میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل مظفر پور سے خبر آئی کہ وزیراعظم نریندر مودی کی ریلی سے قبل 6 صحافیوں کو نظربند کیا گیا۔ اس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ نریندر مودی آخر کیوں گھبراتے ہیں، جو صحافی سوال پوچھتے ہیں، حقیقت حال سامنے رکھتے ہیں، سچائی کو عوام تک لے جاتے ہیں، ان سے نریندر مودی کیوں گھبراتے ہیں۔
پریس کانفرنس میں طنزیہ انداز اختیار کرتے ہوئے سپریا شرینیت نے کہا کہ نریندر مودی اُن لوگوں کو انٹرویو دیتے ہیں جو سوال کرتے ہیں "آپ تھکتے کیوں نہیں، آپ کوئی ٹانک پیتے ہیں کیا، آپ جیب میں بٹوا رکھتے ہیں کیا"۔ کانگریس لیڈر نے سوال اٹھایا کہ نریندر مودی اور انتظامیہ کو کس بات کا خوف تھا، کیا وہ اس لئے خوفزدہ تھے کہ جو چینی مل کے مزدور مظاہرہ کر رہے تھے، صحافی ان کی سچائی سامنے رکھ دیتے تو ماحول بدل جاتا، کیا جمہوریت میں سوال نہیں پوچھے جائیں گے، کیا انتظامیہ طے کرے گا کہ میڈیا کہاں نظر آئے گا اور کہاں نہیں، وہ آگے کہتی ہیں کہ جمہوریت میں میڈیا کو چوتھا ستون کہا گیا ہے، جس کے ہاتھ میں اقتدار ہے، طاقت ہے، ریسورس ہے، ان سے سوال پوچھنے کا کام میڈیا کا ہے۔
انہون نے کہا "میں کہنا چاہتی ہوں کہ کانگریس پارٹی ہمیشہ بے خوف صحافیوں کے ساتھ کھڑی ہے، ان کی حمایت کرے گی، آپ کے سوال پوچھنے کے حق کو بلند کرے گی"۔ بہار کے موجودہ حالات اور نوجوانوں کے تاریک مستقبل کا ذکر بھی سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں نہ سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور نہ ہی ملازمتیں بن رہی ہیں، نوجوانوں کا مستقبل بحران میں ہے کیونکہ ڈگریاں فروخت ہو رہی ہیں۔ بی اے کی ڈگری 70 ہزار سے ایک لاکھ روپے، نرسنگ کی ڈگری 3.5 لاکھ سے 4 لاکھ روپے، پیرامیڈیکل کی ڈگر 25 ہزار روپے، ٹیکنیشین کی ڈگری 30 ہزار روپے، بی فارما کی ڈگری 3.5 لاکھ روپے، بی ایڈ کی ڈگری 1.5 لاکھ روپے سے 2 لاکھ روپے میں بیچی جا رہی ہے۔