غزہ میں فلسطینیوں کیلئے "خوراک کی تقسیم" کے مراکز یا "نئی قتلگاہیں"
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
غزہ میں انسانی المیہ اپنے عروج کو پہنچ چکا ہے جبکہ اپنے تازہ ترین جرائم میں قابض و سفاک اسرائیلی فوج نے "خوراک کی تقسیم کے مراکز" میں موجود "بھوکے" فلسطینی شہریوں کو بھی نشانہ بناتے ہوئے فلسطینیوں کا قتل عام مسلسل جاری رکھا ہوا ہے! اسلام ٹائمز۔ مقامی میڈیا نے چند لمحے قبل ہی غزہ کی پٹی کے وسط میں نتساریم کوریڈور پر واقع "امداد کی تقسیم" کے مرکز کے قریب ایک "بڑے دھماکے" کی اطلاع دی ہے جس کے بعد فلسطینی میڈیا نے بتایا ہے کہ غاصب و سفاک صیہونی رژیم نے خوراک کے حصول کے لئے اس مقام پر موجود بے گھر و بھوکے فلسطینی پناہ گزینوں پر "بمباری" کی ہے۔ فلسطینی میڈیا نے اس انسانیت سوز حملے میں شہید و زخمی ہونے والے فلسطینی شہریوں کی کوئی حتمی تعداد نہیں بتائی تاہم قبل ازیں غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا تھا کہ گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران رفح میں امریکی کمپنی کے زیر انتظام قائم امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 9 بھوکے فلسطینی شہری موقع پر ہی شہید ہو گئے جبکہ 60 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
-
اس حوالے سے سوشل میڈیا صارفین نے بھی ان اسرائیلی جنگی جرائم کے دوران شہید و زخمی ہونے والے فلسطینی شہریوں کی تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ غیر قانونی صیہونی قابضین کی بلا اشتعال فائرنگ سے زخمی ہونے والے شخص کو "اس" طرح سے "تباہ شدہ" ہسپتال میں منتقل کیا جا رہا ہے.
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ناصر اسپتال کے حوالے کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں واقع ناصر اسپتال نے بتایا ہے کہ اسے اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) کے ذریعے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں موصول ہوئی ہیں، جس کے بعد جنگ بندی کے بعد سے موصول ہونے والی لاشوں کی مجموعی تعداد 225 ہوگئی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپتال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آج اسرائیلی قابض افواج نے بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس کے ذریعے 30 فلسطینی شہداء کی لاشیں حوالے کیں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے واپس کی گئی متعدد لاشوں پر تشدد، ہاتھ باندھنے، آنکھوں پر پٹیاں باندھنے اور چہرے بگاڑنے کے آثار پائے گئے ہیں جب کہ بیشتر لاشیں شناخت کے بغیر واپس کی گئی ہیں۔
واضح رہےکہ یہ اقدام 10 اکتوبر کو نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہے، جس کے تحت اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ کیا جا رہا ہے۔ اس معاہدے میں مصر، قطر اور ترکی ثالثی کے کردار میں ہیں، جب کہ امریکا نگرانی کر رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، غزہ میں تباہ شدہ فرانزک لیبارٹریوں اور اسرائیلی محاصرے کے باعث اہلِ خانہ اپنے پیاروں کی شناخت جسمانی نشانات یا کپڑوں سے کر رہے ہیں۔ اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نئی موصولہ لاشوں پر تشدد کے نشانات یا شناخت سے متعلق معلومات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
فلسطینی نیشنل کمپین برائے بازیابیِ شہداء کے مطابق، جنگ بندی سے قبل اسرائیل 735 فلسطینیوں کی لاشیں نمبروں کے قبرستانوں میں دفنائے ہوئے تھا ، اسرائیلی اخبار ہاریٹز کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج غزہ سے تعلق رکھنے والے تقریباً 1500 فلسطینیوں کی لاشیں جنوبی اسرائیل کے بدنام زمانہ سدی تیمن فوجی اڈے میں رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔