واشنگٹن تہران کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور میں جامع معاہدے کا خواہاں ہے، امریکی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
امریکی میڈیا نے وائٹ ہاؤس حکام و باخبر ذرائع سے نقل کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ایران امریکہ بالواسطہ مذاکرات کے آئندہ اجلاس میں ایک عمومی معاہدے تک پہنچنا مطلوب ہدف قرار دیا گیا ہے، ایک ایسا معاہدہ کہ جو تکنیکی تفصیلات پر مزید بات چیت کی راہ ہموار کریگا اسلام ٹائمز۔ امریکی چینل سی این این (CNN) نے ایران امریکہ بالواسطہ مذاکرات سے واقف ذرائع سے نقل کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ان ذرائع نے مذاکرات کے بارے ڈونلڈ ٹرمپ کی امید سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایک وسیع تر معاہدے کے قریب پہنچ ہے ہیں کہ جسے بات چیت کے اگلے دور میں حتمی شکل دی جا سکتی ہے۔ ادھر اپنے تازہ ریمارکس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ یہ (معاہدہ) بہت مضبوط ہو، جس کے تحت ہم انسپکٹرز کے ساتھ (ایرانی جوہری تنصیبات میں) جا سکیں، جو چاہیں اٹھا لیں اور جو چاہیں تباہ کر دیں.
سی این این نے دعوی کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے بیان کردہ انتہاء پسندانہ موقف کے باوجود، ان کے بیانات میں اشارہ دیا گیا ہے کہ تعطل کو حل کرنے کے لئے انسپکٹرز کی موجودگی میں "محدود افزودگی" کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ ذرائع سے نقل کرتے ہوئے امریکی چینل نے مزید کہا کہ موجودہ گفتگو میں ایرانی جوہری توانائی کے پروگرام میں "امریکی سرمایہ کاری" اور ایک کنسورشیم کی تشکیل بھی شامل ہے کہ جس میں مغربی ایشیائی ممالک اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کو بھی شامل کئے جانے کی توقع ہے، تاکہ ایرانی ری ایکٹرز کے لئے ضروری افزودہ یورینیم تیار کیا جا سکے، تاہم وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ ایران کے سویلین جوہری پروگرام پر ابھی تک کوئی معاہدہ طے نہیں پا سکا ہے۔
امریکی چینل نے کہا کہ ایران کا بیلسٹک میزائل پروگرام موجودہ مذاکرات کا حصہ نہیں حالانکہ امریکی حکومت کے بعض اہلکار ابتدا میں اسے بھی مذاکرات میں شامل کرنا چاہتے تھے جبکہ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی موجودہ پیشرفت کو دیکھتے ہوئے زیر بحث موضوعات میں توسیع کا امکان نہیں کیونکہ وٹکاف کے مطابق، غیر جوہری مسائل اولین ترجیح کے حامل نہیں! سی این این نے مزید کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے مستقبل قریب میں "اچھی خبر" کا عندیہ دیئے جانے کے باوجود، مذاکرات بعض اوقات جمود کا شکار بھی ہوئے ہیں جیسا کہ چوتھے دور میں امریکہ نے ایران کو ایک تجویز پیش کی جس میں ٹرمپ انتظامیہ کو مطلوب چند ایک اہم شرائط بھی شامل تھیں تاہم اس معاملے سے واقف ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک موقع پر زیر بحث موضوعات میں سے ایک، کہ جس کی بظاہر دونوں فریقوں کے مذاکراتکاروں نے حمایت بھی کر دی تھی، کو خود ڈونلڈ ٹرمپ نے مسترد کر دیا تھا!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے کہ ایران کہا کہ
پڑھیں:
دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف
امریکی میڈیا نے سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر حملے سے محض 50 منٹ قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا مگر امریکی صدر نے کوئی عملی اقدام نہ کیا۔
تین اعلیٰ اسرائیلی حکام کے حوالے سے امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے دوحہ میں موجود حماس کی قیادت پر میزائل حملے کی پیشگی اطلاع امریکہ کو دے دی تھی۔
پہلے یہ معلومات سیاسی سطح پر صدر ٹرمپ تک پہنچائی گئیں، بعد ازاں فوجی چینلز کے ذریعے تفصیلات شیئر کی گئیں۔
اسرائیلی حکام کے مطابق اگر ٹرمپ اس حملے کی مخالفت کرتے تو اسرائیل دوحہ پر حملے کا فیصلہ واپس لے سکتا تھا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے صرف دنیا کے سامنے ناراضی کا دکھاوا کیا درحقیقت حملے کو روکنے کی نیت موجود ہی نہیں تھی۔
یاد رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے میزائل حملہ کیا تھا جس پر بین الاقوامی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے واقعے کے بعد وضاحت کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکہ کو مطلع کیا گیا، اور اس وقت صدر ٹرمپ کے پاس حملہ رکوانے کا کوئی موقع باقی نہیں تھا۔