امریکی میڈیا نے وائٹ ہاؤس حکام و باخبر ذرائع سے نقل کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ایران امریکہ بالواسطہ مذاکرات کے آئندہ اجلاس میں ایک عمومی معاہدے تک پہنچنا مطلوب ہدف قرار دیا گیا ہے، ایک ایسا معاہدہ کہ جو تکنیکی تفصیلات پر مزید بات چیت کی راہ ہموار کریگا اسلام ٹائمز۔ امریکی چینل سی این این (CNN) نے ایران امریکہ بالواسطہ مذاکرات سے واقف ذرائع سے نقل کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ان ذرائع نے مذاکرات کے بارے ڈونلڈ ٹرمپ کی امید سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایک وسیع تر معاہدے کے قریب پہنچ ہے ہیں کہ جسے بات چیت کے اگلے دور میں حتمی شکل دی جا سکتی ہے۔ ادھر اپنے تازہ ریمارکس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ یہ (معاہدہ) بہت مضبوط ہو، جس کے تحت ہم انسپکٹرز کے ساتھ (ایرانی جوہری تنصیبات میں) جا سکیں، جو چاہیں اٹھا لیں اور جو چاہیں تباہ کر دیں.

. لیکن کوئی مارا نہ جائے۔ انتہاء پسند امریکی صدر نے دھمکی دیتے ہوئے مزید کہا کہ ہم لیب کو یوں اڑا سکتے ہیں کہ اس میں کوئی موجود نہیں ہو، یا پھر یہ کہ سبھی لوگ اس لیب کے اندر موجود ہوں اور ہم اسے تباہ کر دیں.. یہ اس کے دو رستے ہیں!!

سی این این نے دعوی کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے بیان کردہ انتہاء پسندانہ موقف کے باوجود، ان کے بیانات میں اشارہ دیا گیا ہے کہ تعطل کو حل کرنے کے لئے انسپکٹرز کی موجودگی میں "محدود افزودگی" کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ ذرائع سے نقل کرتے ہوئے امریکی چینل نے مزید کہا کہ موجودہ گفتگو میں ایرانی جوہری توانائی کے پروگرام میں "امریکی سرمایہ کاری" اور ایک کنسورشیم کی تشکیل بھی شامل ہے کہ جس میں مغربی ایشیائی ممالک اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کو بھی شامل کئے جانے کی توقع ہے، تاکہ ایرانی ری ایکٹرز کے لئے ضروری افزودہ یورینیم تیار کیا جا سکے، تاہم وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ ایران کے سویلین جوہری پروگرام پر ابھی تک کوئی معاہدہ طے نہیں پا سکا ہے۔

امریکی چینل نے کہا کہ ایران کا بیلسٹک میزائل پروگرام موجودہ مذاکرات کا حصہ نہیں حالانکہ امریکی حکومت کے بعض اہلکار ابتدا میں اسے بھی مذاکرات میں شامل کرنا چاہتے تھے جبکہ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی موجودہ پیشرفت کو دیکھتے ہوئے زیر بحث موضوعات میں توسیع کا امکان نہیں کیونکہ وٹکاف کے مطابق، غیر جوہری مسائل اولین ترجیح کے حامل نہیں! سی این این نے مزید کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے مستقبل قریب میں "اچھی خبر" کا عندیہ دیئے جانے کے باوجود، مذاکرات بعض اوقات جمود کا شکار بھی ہوئے ہیں جیسا کہ چوتھے دور میں امریکہ نے ایران کو ایک تجویز پیش کی جس میں ٹرمپ انتظامیہ کو مطلوب چند ایک اہم شرائط بھی شامل تھیں تاہم اس معاملے سے واقف ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک موقع پر زیر بحث موضوعات میں سے ایک، کہ جس کی بظاہر دونوں فریقوں کے مذاکراتکاروں نے حمایت بھی کر دی تھی، کو خود ڈونلڈ ٹرمپ نے مسترد کر دیا تھا!

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کرتے ہوئے کہ ایران کہا کہ

پڑھیں:

ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، امریکی صدر نے بڑی دھمکی دیدی

واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت پیش آئی تو ایران کے جوہری مراکز پر دوبارہ حملہ کیا جا سکتا ہے۔

یہ وارننگ انہوں نے پیر کی شب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری ایک پوسٹ میں دی۔

ٹرمپ کا بیان ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس انٹرویو کے ردعمل میں آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ایران یورینیم کی افزودگی سے دستبردار نہیں ہوگا، اگرچہ گزشتہ ماہ امریکی بمباری سے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’جی ہاں، جیسا کہ میں نے کہا تھا، انہیں شدید نقصان پہنچا ہے، اور اگر ضرورت ہوئی تو ہم دوبارہ ایسا کریں گے‘۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ22 جون کو امریکی فضائی حملوں میں ایران کے 3 اہم افزودگی مراکز فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا گیا تھا، یہ کارروائی اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ تنازع کے دوران کی گئی تھی۔

اگرچہ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کے جوہری مراکز مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے ہیں، تاہم بعد ازاں ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے مؤخر کیا جا سکا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ کو قطعی طور پر غلط قرار دیا۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کے بیٹوں کی امریکی صدر ٹرمپ کے معاون خصوصی رچرڈ گرینل سے ملاقات
  • اسحاق ڈار واشنگٹن میں امر یکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کریں گے،امریکی محکمہ خارجہ کی تصدیق
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، امریکی صدر نے بڑی دھمکی دیدی
  • ایمنسٹی کا اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام: تہران جیل پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ
  • بھارت کی دوبارہ سبکی، امریکی صدر نے 5 طیارے گرانے کا ذکر پھر چھیڑ دیا
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، ٹرمپ
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر بارک اوباما کو غدار قرار دے دیا
  • واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
  • امریکہ کی ایکبار پھر ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش
  • ضرورت پڑی تو واشنگٹن دوبارہ حملہ کرے گا، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو پھر دھمکی