امریکہ(نیوز ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو خبردار کیا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات کو متاثر کرنے والے اقدامات (ایران پر حملہ) نہ کریں۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں موجود صحافیوں کو بتایا کہ میں نے ان سے کہا کہ اس وقت ایسا کرنا نامناسب ہوگا، ہم اس مسئلے کے حل کے بہت قریب ہیں، یہ صورتحال کسی بھی لمحے بدل سکتی ہے۔

اسرائیل نے نیویارک ٹائمز کی اس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ نیتن یاہو ایران کے جوہری پروگرام کی اہم تنصیبات پر حملہ کر کے امریکا اور ایران کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔

اخبار نے ان حکام کے حوالے سے بتایا جنہیں صورتحال سے آگاہ کیا گیا تھا کہ اسرائیلی حکام کو اس بات پر تشویش تھی کہ ٹرمپ ایران کے ساتھ معاہدے کے لیے اتنے بے چین ہیں کہ وہ تہران کو جوہری افزودگی کی سہولیات رکھنے کی اجازت دے سکتے ہیں، جو اسرائیل کے لیے ’ریڈ لائن‘ ہے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق اسرائیل کو خاص طور پر اس بات پر تشویش تھی کہ اگر کوئی عبوری معاہدہ طے پا گیا، جس کے تحت ایران کئی مہینوں یا حتیٰ کہ سال تک اپنی جوہری تنصیبات کو برقرار رکھ سکتا ہے، جب تک کوئی حتمی معاہدہ طے نہ پا جائے۔

امریکی حکام کو خدشہ تھا کہ اسرائیل بغیر کسی پیشگی اطلاع کے ایران پر حملہ کر سکتا ہے، اور امریکی انٹیلی جنس کا اندازہ تھا کہ اسرائیل صرف 7 گھنٹوں میں ایران پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

نیویارک ٹائمز کے ترجمان نے ای میل پر جواب میں اپنے مؤقف پر قائم رہتے ہوئے کہا کہ نیویارک ٹائمز کی اس معاملے پر رپورٹنگ مکمل اور ان افراد سے بات چیت پر مبنی ہے، جو براہ راست اس معاملے سے واقف ہیں، ہم اپنی شائع کردہ رپورٹ پر پُراعتماد ہیں۔

اخبار کے مطابق اسرائیلی وزیر برائے اسٹریٹجک امور، رون ڈرمر، اور انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا نے روم میں ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف سے جمعہ کو ملاقات کی تھی۔

اس کے بعد وہ پیر کو واشنگٹن گئے، جہاں انہوں نے سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریڈ کلف سے ملاقات کی، اور پھر ڈرمر نے منگل کو دوبارہ وٹکوف سے ملاقات کی۔

امریکی اور ایرانی حکام کے درمیان مذاکرات میں ایک اہم رکاوٹ امریکا کا یہ اصرار ہے کہ ایران اپنی جوہری افزودگی کی سہولت کو ختم کرے، جسے ایران مسترد کرتا ہے۔

پیر کے روز امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے کہا کہ انہوں نے نیتن یاہو سے ایران کے ساتھ مذاکرات پر بہت کھری بات چیت کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے ان سے کہا تھا کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم کو یہ پیغام دیں کہ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم متحد رہیں اور اس عمل کو مکمل ہونے دیں۔

ٹرمپ نے اس ماہ مشرق وسطیٰ کے اپنے دورے کے دوران اسرائیل کو نظر انداز کیا تھا، اور ایسی پالیسیوں کا اعلان کیا جنہوں نے امریکا اور اسرائیل کے تعلقات سے متعلق اسرائیل کے اندازے بدل دیے۔

نیتن یاہو نے امریکا کے ساتھ تعلقات میں کسی کشیدگی کی قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا ہے، جب کہ ٹرمپ نے بھی کسی اختلاف کی تردید کی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نیویارک ٹائمز ایران پر حملہ نیتن یاہو انہوں نے ایران کے کے ساتھ کہا کہ تھا کہ

پڑھیں:

چین نے امریکی صدر کے ایٹمی تجربات کے دعوے کو بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے دیا

چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ چین جوہری تجربات کر رہا ہے۔

چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ نے کہاکہ یہ دعویٰ بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔ چین جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی بھرپور حمایت کرتا رہے گا۔

مزید پڑھیں: روس اور چین بھی ایٹمی تجربات کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا انکشاف

انہوں نے کہاکہ چین گزشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ چین ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر عمل پیرا ہے۔

ماؤ نِنگ نے مزید کہاکہ چین پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹم بم کے استعمال کو پہلی ترجیح نہ دینے کی پالیسی پر عمل کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین عالمی امن اور استحکام کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو تسلیم کرتا ہے اور اس بات پر زور دیا کہ امریکا کو بھی جوہری تجربات پر عائد عالمی پابندی کو برقرار رکھنا چاہیے۔

چینی ترجمان نے یہ بھی کہاکہ امریکا کو ان اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو عالمی امن اور توازن کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ چین، روس، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ طور پر زیرِ زمین جوہری تجربات کر رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہاکہ امریکا کو مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے اور اپنے جوہری تجربات دوبارہ شروع کردینے چاہییں۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین اور روس دونوں جوہری تجربات کر رہے ہیں، مگر اس پر کوئی بات نہیں کرتا۔

انہوں نے خوف کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر امریکا نے تجربات نہ کیے تو وہ ایٹمی ہتھیاروں میں چین سے پیچھے رہ جائے گا۔

امریکا نے 1992 سے اب تک کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا، جبکہ روس نے 1990 اور چین نے 1996 کے بعد سے کوئی جوہری دھماکہ نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: ’حالیہ ہتھیاروں کے تجربات ایٹمی نہیں‘ ٹرمپ کے ایٹمی تجربات کے اعلان پر روس کا رد عمل

ان تینوں ممالک کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف نظامی یا غیر جوہری تجربات کرتے ہیں جن میں اصل جوہری دھماکا شامل نہیں ہوتا۔

حال ہی میں روس نے ایک نئی جوہری طاقت سے چلنے والی کروز میزائل ’بوریوسٹِنِک‘ اور جوہری صلاحیت رکھنے والے زیرِ آب ڈرون کا تجربہ کیا تھا۔ اس کے بعد امریکی صدر نے اپنی وزارتِ دفاع کو نئے ایٹمی تجربات کرنے کی ہدایت دی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکی صدر ایٹمی تجربات چین دعویٰ بے بنیاد قرار ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • چین نے امریکی صدر کے ایٹمی تجربات کے دعوے کو بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے دیا
  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
  • وینزویلا صدر کے دن گنے جاچکے، ٹرمپ نے سخت الفاظ میں خبردار کردیا
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • روس اور چین بھی ایٹمی تجربات کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا انکشاف
  • ایران اور امریکہ جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، بحرین
  • جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
  • یورینیم افزودگی روکیں گےنہ میزائل پروگرام پر مذاکرات کریں گے: ایران کا دوٹوک جواب
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران