اسرائیل کو خبردار کیا تھا مذاکرات کے دوران ایران پر حملہ نہ کرے، ٹرمپ کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
امریکہ(نیوز ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو خبردار کیا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات کو متاثر کرنے والے اقدامات (ایران پر حملہ) نہ کریں۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں موجود صحافیوں کو بتایا کہ میں نے ان سے کہا کہ اس وقت ایسا کرنا نامناسب ہوگا، ہم اس مسئلے کے حل کے بہت قریب ہیں، یہ صورتحال کسی بھی لمحے بدل سکتی ہے۔
اسرائیل نے نیویارک ٹائمز کی اس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ نیتن یاہو ایران کے جوہری پروگرام کی اہم تنصیبات پر حملہ کر کے امریکا اور ایران کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔
اخبار نے ان حکام کے حوالے سے بتایا جنہیں صورتحال سے آگاہ کیا گیا تھا کہ اسرائیلی حکام کو اس بات پر تشویش تھی کہ ٹرمپ ایران کے ساتھ معاہدے کے لیے اتنے بے چین ہیں کہ وہ تہران کو جوہری افزودگی کی سہولیات رکھنے کی اجازت دے سکتے ہیں، جو اسرائیل کے لیے ’ریڈ لائن‘ ہے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق اسرائیل کو خاص طور پر اس بات پر تشویش تھی کہ اگر کوئی عبوری معاہدہ طے پا گیا، جس کے تحت ایران کئی مہینوں یا حتیٰ کہ سال تک اپنی جوہری تنصیبات کو برقرار رکھ سکتا ہے، جب تک کوئی حتمی معاہدہ طے نہ پا جائے۔
امریکی حکام کو خدشہ تھا کہ اسرائیل بغیر کسی پیشگی اطلاع کے ایران پر حملہ کر سکتا ہے، اور امریکی انٹیلی جنس کا اندازہ تھا کہ اسرائیل صرف 7 گھنٹوں میں ایران پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
نیویارک ٹائمز کے ترجمان نے ای میل پر جواب میں اپنے مؤقف پر قائم رہتے ہوئے کہا کہ نیویارک ٹائمز کی اس معاملے پر رپورٹنگ مکمل اور ان افراد سے بات چیت پر مبنی ہے، جو براہ راست اس معاملے سے واقف ہیں، ہم اپنی شائع کردہ رپورٹ پر پُراعتماد ہیں۔
اخبار کے مطابق اسرائیلی وزیر برائے اسٹریٹجک امور، رون ڈرمر، اور انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا نے روم میں ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف سے جمعہ کو ملاقات کی تھی۔
اس کے بعد وہ پیر کو واشنگٹن گئے، جہاں انہوں نے سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریڈ کلف سے ملاقات کی، اور پھر ڈرمر نے منگل کو دوبارہ وٹکوف سے ملاقات کی۔
امریکی اور ایرانی حکام کے درمیان مذاکرات میں ایک اہم رکاوٹ امریکا کا یہ اصرار ہے کہ ایران اپنی جوہری افزودگی کی سہولت کو ختم کرے، جسے ایران مسترد کرتا ہے۔
پیر کے روز امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے کہا کہ انہوں نے نیتن یاہو سے ایران کے ساتھ مذاکرات پر بہت کھری بات چیت کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے ان سے کہا تھا کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم کو یہ پیغام دیں کہ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم متحد رہیں اور اس عمل کو مکمل ہونے دیں۔
ٹرمپ نے اس ماہ مشرق وسطیٰ کے اپنے دورے کے دوران اسرائیل کو نظر انداز کیا تھا، اور ایسی پالیسیوں کا اعلان کیا جنہوں نے امریکا اور اسرائیل کے تعلقات سے متعلق اسرائیل کے اندازے بدل دیے۔
نیتن یاہو نے امریکا کے ساتھ تعلقات میں کسی کشیدگی کی قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا ہے، جب کہ ٹرمپ نے بھی کسی اختلاف کی تردید کی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نیویارک ٹائمز ایران پر حملہ نیتن یاہو انہوں نے ایران کے کے ساتھ کہا کہ تھا کہ
پڑھیں:
واشنگٹن تہران کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور میں جامع معاہدے کا خواہاں ہے، امریکی میڈیا
امریکی میڈیا نے وائٹ ہاؤس حکام و باخبر ذرائع سے نقل کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ایران امریکہ بالواسطہ مذاکرات کے آئندہ اجلاس میں ایک عمومی معاہدے تک پہنچنا مطلوب ہدف قرار دیا گیا ہے، ایک ایسا معاہدہ کہ جو تکنیکی تفصیلات پر مزید بات چیت کی راہ ہموار کریگا اسلام ٹائمز۔ امریکی چینل سی این این (CNN) نے ایران امریکہ بالواسطہ مذاکرات سے واقف ذرائع سے نقل کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ان ذرائع نے مذاکرات کے بارے ڈونلڈ ٹرمپ کی امید سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایک وسیع تر معاہدے کے قریب پہنچ ہے ہیں کہ جسے بات چیت کے اگلے دور میں حتمی شکل دی جا سکتی ہے۔ ادھر اپنے تازہ ریمارکس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ یہ (معاہدہ) بہت مضبوط ہو، جس کے تحت ہم انسپکٹرز کے ساتھ (ایرانی جوہری تنصیبات میں) جا سکیں، جو چاہیں اٹھا لیں اور جو چاہیں تباہ کر دیں.. لیکن کوئی مارا نہ جائے۔ انتہاء پسند امریکی صدر نے دھمکی دیتے ہوئے مزید کہا کہ ہم لیب کو یوں اڑا سکتے ہیں کہ اس میں کوئی موجود نہیں ہو، یا پھر یہ کہ سبھی لوگ اس لیب کے اندر موجود ہوں اور ہم اسے تباہ کر دیں.. یہ اس کے دو رستے ہیں!!
سی این این نے دعوی کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے بیان کردہ انتہاء پسندانہ موقف کے باوجود، ان کے بیانات میں اشارہ دیا گیا ہے کہ تعطل کو حل کرنے کے لئے انسپکٹرز کی موجودگی میں "محدود افزودگی" کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ ذرائع سے نقل کرتے ہوئے امریکی چینل نے مزید کہا کہ موجودہ گفتگو میں ایرانی جوہری توانائی کے پروگرام میں "امریکی سرمایہ کاری" اور ایک کنسورشیم کی تشکیل بھی شامل ہے کہ جس میں مغربی ایشیائی ممالک اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کو بھی شامل کئے جانے کی توقع ہے، تاکہ ایرانی ری ایکٹرز کے لئے ضروری افزودہ یورینیم تیار کیا جا سکے، تاہم وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ ایران کے سویلین جوہری پروگرام پر ابھی تک کوئی معاہدہ طے نہیں پا سکا ہے۔
امریکی چینل نے کہا کہ ایران کا بیلسٹک میزائل پروگرام موجودہ مذاکرات کا حصہ نہیں حالانکہ امریکی حکومت کے بعض اہلکار ابتدا میں اسے بھی مذاکرات میں شامل کرنا چاہتے تھے جبکہ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی موجودہ پیشرفت کو دیکھتے ہوئے زیر بحث موضوعات میں توسیع کا امکان نہیں کیونکہ وٹکاف کے مطابق، غیر جوہری مسائل اولین ترجیح کے حامل نہیں! سی این این نے مزید کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے مستقبل قریب میں "اچھی خبر" کا عندیہ دیئے جانے کے باوجود، مذاکرات بعض اوقات جمود کا شکار بھی ہوئے ہیں جیسا کہ چوتھے دور میں امریکہ نے ایران کو ایک تجویز پیش کی جس میں ٹرمپ انتظامیہ کو مطلوب چند ایک اہم شرائط بھی شامل تھیں تاہم اس معاملے سے واقف ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک موقع پر زیر بحث موضوعات میں سے ایک، کہ جس کی بظاہر دونوں فریقوں کے مذاکراتکاروں نے حمایت بھی کر دی تھی، کو خود ڈونلڈ ٹرمپ نے مسترد کر دیا تھا!