لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کی جانب سے سرکاری خزانے سے ذاتی تشہیر کے خلاف عالیہ حمزہ کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیے کہ اگر چیف سیکرٹری پیش نہ ہوئے تو عدالت درخواستوں پر فیصلہ سنا دے گی۔ عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 3 سماعتوں سے حکومت کی جانب سے کوئی جواب جمع نہیں کرایا گیا، اور آج بھی یہی روش اپنائی جا رہی ہے۔

سرکاری وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سپریم کورٹ میں مصروفیت کے باعث پیش نہیں ہوسکے۔ عدالت نے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں: ایکس کی بندش، چیئرمین پی ٹی اے لاہور ہائیکورٹ کو جواب سے مطمئن نہ کرسکے

جسٹس فاروق حیدر نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسے 5 جون تک ملتوی کردیا اور وفاقی و صوبائی لا افسروں کو جواب جمع کرانے کی ہدایت دی۔ عدالت نے واضح کیا کہ اگر آئندہ سماعت پر بھی جواب جمع نہ کرایا گیا تو سرکاری وکلا کا جواب جمع کرانے کا حق ختم کر دیا جائے گا اور درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا جائے گا۔

لاہور ہائیکورٹ: ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست، ایف آئی اے سے جواب طلب

لاہور ہائیکورٹ میں شہری صارم جاوید اور محمد رضوان کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے ایف آئی اے سے تحریری جواب طلب کرلیا۔

درخواست گزاروں نے مؤقف اپنایا کہ وہ پاکستانی شہری ہیں، ان پر ملک بھر میں کوئی مقدمہ درج نہیں اور نہ ہی وہ کسی غیر قانونی یا ریاست مخالف سرگرمی میں ملوث رہے ہیں۔ وہ دبئی میں ایک سال تک ملازمت کرتے رہے، جہاں قیام کی مدت زیادہ ہونے پر انہیں ملک بدر کیا گیا۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی حلف برداری تقریب، مریم نواز کی شرکت

درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ وہ دوبارہ روزگار کے لیے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں لیکن ایف آئی اے نے ان کے نام ای سی ایل میں شامل کر دیے ہیں۔ اس فیصلے کے خلاف انہوں نے ڈی جی امیگریشن کو بھی درخواست دی ہے۔

عدالت سے استدعا کی گئی کہ ڈی جی امیگریشن کو درخواست پر فیصلہ کرنے اور نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب حکومت سرکاری خزانے سے ذاتی تشہیر لاہور ہائیکورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پنجاب حکومت سرکاری خزانے سے ذاتی تشہیر لاہور ہائیکورٹ لاہور ہائیکورٹ درخواست پر سی ایل عدالت نے جواب جمع

پڑھیں:

علی امین گنڈاپور کے خلاف شراب برآمدگی کیس 9 سال بعد بھی حل نہ ہوسکا

اسلام آباد(صغیر چوہدری )وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس 9 سال بعد بھی حل نہ ہوسکا۔ علی امین گنڈہ پور کی فرمائش پر وڈیو لنک کے ذریعے بھی بیان قلمبند نا ہوسکا ۔ مقامی عدالت نے علی امین گنڈہ پر کے وارنٹ گرفتاری بحال رکھتے ہوئے دوبارہ طلب کرلیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن نے سماعت کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت وکیل صفائی نے عدالت سے استدعا کی کہ علی امین گنڈہ سرکاری امور کی انجام دہی کے سلسلے میں مصروفیت کے باعث حاضر نہیں ہوسکتے ۔ انکا زیر دفعہ 342 کا بیان وڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کیا جائے ۔ لیکن انٹرنیٹ میں خرابی کے باعث وزیر اعلی کا بیان قلمبند نا ہوسکا حس پر عدالت نے علی امین گنڈہ پور کے وارنٹ گرفتاری بحال رکھتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔ عدالتی آرڈر کے مطابق کیس آج سماعت کے لیے مقرر تھا، علی امین گنڈاپور کا 342 بیان ریکارڈ کرنا تھا علی امین گنڈاپور کو عدالت حاضری کےلیےشوکاز نوٹس جاری کیاگیاتھا لیکن وکیل صفائی نےکہا علی امین گنڈاپور سرکاری کام کے باعث مصروف ہیں خیبرپختونخوا میں بارش کے باعث وزیراعلی کی مصروفیات بتائی گئیں،علی امین گنڈاپور کا زیر دفعہ 342 کا بیان ویڈیو لنک کے زریعے ریکارڈ کروانے کے لیے تیار ہیں،3 بجے کیس کی سماعت جب دوبارہ شروع ہوئی تو وکیل صفائی عدالت میں پیش ہوئےوکیل صفائی نے ملزم کے نمبر اور زوم لنک عدالت کو مہیہ کیا،عدالتی اسٹاف نے کوشش کی لیکن انٹرنیٹ کنکشن نہیں بن پایا۔عدالت نے اپنے آرڈر میں مزید کہا کہ وکیل صفائی کی جانب سے آن لائن بیان قلمبند کروانے کے بیان سے معلوم ہوتا ہے علی امین گنڈاپور بیان ریکارڈ کروانا چاہتے ہیں جبکہ وکیل صفائی نے یقین دہانی کروائی ہے کہ آیندہ سماعت پر علی امین گنڈاپور 342 کا بیان قلمبند کروائیں گے،علی امین گنڈاپور کو 342 کا بیان قلمبند کروانے کے لیے ایک اور موقع فراہم کیاجاتاہے عدالتی آرڈر میں انہیں سہولت دی گئی ہے کہ علی امین گنڈاپور اپنا بیان وڈیولنک یا ذاتی حثیت میں پیش،ہوکر بیان ریکارڈ کروا سکتے ہیں،تاہم عدالتی حکم نامے کے مطابق علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے گئے ہیں،یہ بھی کہا گیا ہے کہ علی امین گنڈاپور شوکاز نوٹس کا جواب جمع کروائیں،واضح رہے کہ اکتوبر 2016 میں علی امین گنڈہ پور کی گاڑی سے ولایتی شراب کی بوتل۔ 5 کلاشنکوف۔گولیاں ۔3 بلٹ پروف جیکٹس اور آنسو گیس کے شیل برآمد ہوئے تھے تاہم علی امین گنڈہ پور گاڑی چھوڑ کر موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے اور بعد میں انکی طرف سے موقف سامنے آیا تھا کہ اسلحہ لائسنس یافتہ تھا جبکہ بوتل میں شراب نہیں بلکہ دیسی شہد تھا اس،وقت علی امین گنڈہ پور صوبائی ریونیو تھے بعد میں پولیس نے تمام اشیا قبضے میں لے کر مقدمہ درج کیا تھا ۔عدالت نے علی امین گنڈاپور کے خلاف کیس کی سماعت 24 جولائی تک ملتوی کردی ہے اور عدالت نے اپنے واضح کیا ہے کہ اگر وہ پیش ہو کر بیان ریکارڈ کروا لیں تو زیادہ اچھا ہے اور عدالت نے یہ بھی کہا کہ علی امین گنڈاپور تو وزیراعلی ہیں، انکے لیے پیش ہونا کیا مسلہ ہوسکتاہے ۔عدالت نے علی امین کو 9 سوالوں کے جواب دینے کا بھی حکم دے رکھا ہے

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • لاہور ہائیکورٹ نے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی
  • شبلی فراز کی نو مئی کے کیسز یکجا کرنے کی درخواست پر سماعت (کل )تک ملتوی
  • مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کیخلاف روزانہ درجنوں درخواستیں آرہی ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • کوئٹہ میں دوہرے قتل کا معاملہ: نامزد سردار شیر باز ساتکزئی انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش
  • بینک فراڈ کیس، نادیہ حسین کے شوہر کی درخواست ضمانت پر سماعت ملتوی
  • علی امین گنڈاپور کے خلاف شراب برآمدگی کیس 9 سال بعد بھی حل نہ ہوسکا
  • سی ڈی اے ملازمین کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • لاہور ہائیکورٹ: ‏فواد چوہدری کی 9 مئی کے 4 مقدمات میں بری کرنے کی درخواستیں مسترد
  • اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کا سزا کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان
  • پنجاب میں شدیدبارش اورسیلابی صورتحال؛ گورنر پنجاب کا چین کا سرکاری دورہ منسوخ